مدینہ منورہ: عالم اسلام کی ممتاز اورمعروف شخصیت، مسجد نبوی کے استاذ اور سابق پروفیسر مدینہ یونیورسٹی ڈاکٹر ضیاء الرحمان اعظمی کا مختصر علالت کے بعد مدینہ کے ایک اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ان کی عمر تقریباً77سال تھی اور پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین صاحبزادے اور ایک بیٹی ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ کچھ دنوں سے بیمار تھے اور ان کو سانس لینے میں تکلیف ہورہی تھی جس میں انہیں افاقہ بھی ہوگیا تھا۔ ڈاکٹر کے مطابق ان کے سینے میں انفیکشن ہوگیا تھا۔ وہ مدینے کے ایک اسپتال میں داخل تھے۔ وہ ایک درجن سے زائد کتابوں کے مصنف تھے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ضیاء الرحمان 1943 میں اعظم گڑھ یوپی میں ایک غیر مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ والدین نے نام بانکے رام رکھا۔ والد ایک خوشحال کاروباری شخص تھے۔ اعظم گڑھ سے کلکتہ تک کاروبار پھیلا ہوا تھا۔ آسائشوں سے بھرپورزندگی گزارتے ہوئے جوان ہوئے اور شبلی کالج اعظم گڑھ میں تعلیم حاصل کی۔ کتابوں کے مطالعے سے انھیں فطری رغبت تھی اور رفتہ رفتہ مطالعہ کے بعد یہیں دین اسلام کی نعمت سے مالامال ہوئے اور پھر اللہ نے قسمت ایسی جگائی کہ عالم اسلام کے صف اول کے محققین ومولفین میں شمار کئے جانے لگے۔
اسلام قبول کر نے کے بعد ماں باپ نے سمجھا ان پر بھوت پریت کا اثر ہو ا ہے مختلف پجاریوں سے علاج کراتے رہے۔لیکن ایمان کے سامنے ان کی ایک نہ چلی،ہندو مذہب کی اہمیت سمجھانے لگے،لیکن ایمان کی طاقت کے سامنے سب ڈھیر ہوگئے۔ماں باپ نے بھوک ہرتال کیا لیکن ناکام رہے۔ایک چھپتے چھپاتے گھر سے بھاگ نکلے۔سیدھے جامعہ دارلسلام عمرآباد تشریف گئے اورعلم دین سیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔داخلہ ملا۔دن رات محنت کرتے رہے،اساتذہ سے تھوڑا تھوڑا وقت لیکر پڑھتے رہے۔کامیابی کی منز ل سے قریب ہوتے گئے۔
جامعہ دارلسلام میں ممتاز طلبہ میں شمار ہوتے تھے،فراغت کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں داخلہ مل گیا۔جہاں امتیازی درجوں سے کامیاب ہوتے رہے۔ایک دن ایسا بھی آیا کہ ایک ہندو گھرانے میں آنکھ کھولنے والا اسلامی دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے پرفیسر بن گئے۔
ڈاکٹر ضیاء الرحمان نے بیس برس کی محنت اور جانفشانی کے بعد ’الجامع الکامل فی الحدیث ال صحیح الشامل‘کی صورت ایک عظیم الشان علمی اور تحقیقی منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ میں یہ پہلی کتاب ہے جس میں رسول اللہ کی تمام صحیح حدیثوں کو مختلف کتب احادیث سے جمع کیا اور ایک کتاب میں یکجا کر دیا گیا ہے۔ الجامع الکامل سولہ ہزار صحیح احادیث پر مشتمل ہے۔ اس کے 6 ہزار ابواب ہیں۔اس کتاب کے لئے روزانہ اٹھارہ گھنٹے کام کرتے تھے۔رات دیر گئے تحقیق میں سر جھکا ہوا ہوتا۔سارا گھر لائبریری نظر آتا تھا۔
انہوں نے شبلی کالج اعظم گڑھ، جامعہ دار السلام، عمرآباد سے عالمیت، فضیلت، جامعہ الملک عبد العزیز مکہ المکرمہ، جو اَب جامعہم القریٰ کے نام سے جانی جاتی ہے ماسٹرکی ڈگری لی اور جامعہ ازہر سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔انہوں نے مختلف موضوعات ایک درجن سے زائد کتابیں تنصنیف کی اور اپنے پیچھے ترکے میں علمی خزانہ چھوڑا ہے۔
ڈاکٹر ضیاء الرحمان رابطہ عالمِ اسلامی مکہ مکرمہ میں مختلف مناصب پر فائز رہے اور آخر میں انچارج ہیڈ آفس جنرل سکریٹری (مدیر مکتب الامین العام لرابطہ العالم الاسلامی) رہے۔
1399ہجری میں میں جامعہ اسلامیہ میں بطورِ پروفیسر متعین ہوئے۔ -تدریس کے ساتھ ڈاکٹریٹ کے مقالوں کی نگرانی اور ان کے مناقشے بھی کرتے رھے۔
ان کے انتقال کی وجہ سے ایک بہت بڑے عالم، مفسر، محدث اور فقہ کے جاننے والے سے امت محروم ہوگئی۔ان کے انتقال پر ہندوستان کے علماء نے زبردست تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیرمین مولانا مطیع الرحمان سلفی نے اپنے دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ہے اور پسماندگان سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے انہیں اس غم کی گھڑی کو برداشت کرنے کی توفیق دے۔
ڈاکٹر ضیاء الرحمان اعظمی کا مدینہ منورہ میں انتقال
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS