ہندوستانی معیشت: خواب اور حقیقت

0

نریندرمودی کے اقتدار میں آتے ہی ہندوستانی معیشت کے حوالے سے بڑے بڑے دعوے کیے گئے اور ترقی کے خوابوں کی ایسی تصویر کشی کی گئی جو حقیقت سے کوسوں دور تھی۔ یہ کہا گیا کہ ہندوستان تیزی سے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے جا رہا ہے، مگر یہ دعوے محض الفاظ کی بازیگری ثابت ہوئے۔ قومی شماریاتی دفتر کی حالیہ رپورٹ نے ان خوابوں کی قلعی کھول دی ہے۔ 7 جنوری 2025 کو جاری ہونے والے تخمینے کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ہندوستانی معیشت کی شرح نمو 6.4 فیصد تک سمٹ جانے کا امکان ہے جو گزشتہ سال کی 8.2 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔ یہ شرح نمو وبائی بحران کے بعد کی سب سے کم سطح پر ہے اور حکومت کی پالیسیوں کے کھوکھلے پن کا پردہ فاش کرتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ مودی حکومت کے بلند بانگ دعوے عوام کی زندگیوں میں خوشیاں نہیں بلکہ پریشانیوں کا انبار لے کر آئے ہیں۔ عوام کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں مگر حکومت کے ترقیاتی وعدے محض تقریروں تک محدود ہیں۔ معیشت کی یہ گرتی ہوئی حالت صرف ایک عدد نہیں بلکہ اس معاشی نظام کی ناکامی کی کہانی ہے، جو بلند و بانگ دعوؤں کے سہارے چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ غم یہ ہے کہ جن خوابوں کا وعدہ تھا، وہ خواب عوام کیلئے سراب ثابت ہوئے ہیں۔

سب سے پہلی بات یہ کہ 6.4 فیصد کی شرح نمو کو مثبت سمجھا جا رہا ہے،لیکن اگر اس کو تاریخ کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ صرف ایک سست رفتار ترقی کی علامت ہے۔ 2014 میں، جب مودی حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا تو معیشت کی شرح نمو 7.4 فیصد تھی۔ اس کے بعد معیشت میں سست روی آتی گئی، یہ کبھی 6.8 فیصد تک کم ہوئی اور کبھی 3.9 فیصدتک نیچے چلی گئی۔ 2016 میںجاری تغلقی فرمان کے تحت نوٹ بندی، 2017 میںغیر منظم طریقہ سے جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد معیشت میں جو تعطل آیا،وہ ابھی تک مکمل طور پر نہیں ٹوٹ سکاہے۔ اس کے علاوہ،کورونا وائرس کے دوران کیے گئے احمقانہ اقدامات نے تو معیشت کو تہہ و بالاکرکے رکھ دیا۔ 2020-21میں معیشت 5.8 فیصد تک سکڑ گئی۔2021-22میں تو معیشت میں 9.7 فیصد کا عارضی اضافہ دیکھنے کو ملا،لیکن اس کے باوجود معیشت کے بنیادی مسائل حل نہ ہوسکے۔ اب 2024-25 میں ترقی کی شرح کا تخمینہ صرف 6.4 فیصد ہے۔

یہ معاشی سست روی غریب عوام کیلئے کئی چیلنجز کا سامنا پیدا کرتی ہے۔ بے روزگاری کا مسئلہ روز بروزبڑھتا جا رہا ہے۔ نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کا فقدان اور اجرتوں میں کمی سے ان کی زندگی مزید مشکل ہو گئی ہے۔ عوام کی قوت خرید میں کمی آ رہی ہے،جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں اشیا اور خدمات کی مانگ میں کمی آئی ہے۔ یہ صورت حال پیداوار اور نجی سرمایہ کاری کی کمی کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہوگئی ہے۔ جب نجی سرمایہ کار خود کو غیرمحفوظ محسوس کرتے ہیں تو معیشت میں سرمایہ کاری کی کمی اور پیداوار میں کمی کا سامنا ہوتا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ عام آدمی کی زندگی مشکل سے مشکل تر ہو رہی ہے۔وزیراعظم مودی نے ہمیشہ 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت کا خواب دکھایا ہے، لیکن یہ خواب حقیقت میں تبدیل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ اگر ہم عالمی سطح پر ہندوستان کی معیشت کی پوزیشن کا جائزہ لیں تو اس میں حقیقت اور خواب کے درمیان بہت بڑا فرق نظر آتا ہے۔ مالی سال 2024-25 میں برائے نام جی ڈی پی کی 9.7 فیصد شرح نمو کے باوجود اسے کوئی غیرمعمولی کامیابی نہیں کہا جاسکتا۔ معیشت کے مختلف شعبوں میں جو ترقی کی پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں،ان میں زراعت اور تعمیرات کے شعبے میں نسبتاً بہتر کارکردگی کی توقع کی جا رہی ہے۔ تاہم،ان شعبوں میں بھی ترقی کی رفتار اتنی تیز نہیں ہوگی کہ وہ پوری معیشت کی کمزوریوں کو دور کر سکیں۔ اس کے علاوہ،صارفین کے اخراجات میں سست روی اور حکومت کے بجٹ کے اخراجات میں کمی،معیشت پر مزید دباؤ ڈالیں گے۔ اگر حکومت نے فوری طور پر اقتصادی اصلاحات پر توجہ نہ دی تو ترقی کا یہ سست روی کا سفر مزید طویل ہو سکتا ہے۔

اگر حقیقت میں ہندوستانی معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہے تو اسے بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر مزدوروں کی حالت،چھوٹے کاروباری اداروں کی حمایت اور پیداوار کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔معیشت کے مختلف شعبوں میں جو ترقی کی پیش گوئیاں کی جا رہی ہیں،ان میں زراعت اور تعمیرات کے شعبے میں نسبتاً بہتر کارکردگی کی توقع کی جا رہی ہے۔ تاہم،ان شعبوں میں بھی ترقی کی رفتار اتنی تیز نہیں ہوگی کہ وہ پوری معیشت کی کمزوریوں کو دور کر سکیں۔ اس کے علاوہ،صارفین کے اخراجات میں سست روی اور حکومت کے بجٹ کے اخراجات میں کمی، معیشت پر مزید دباؤ ڈالیں گے۔ اگر حکومت نے فوری طور پر اقتصادی اصلاحات پر توجہ نہ دی تو ترقی کا یہ سست روی کا سفر مزید طویل ہو سکتا ہے۔
اس پس منظر میں، معاشی اصلاحات کی ضرورت اور اقتصادی پالیسیوں کا درست سمت میں ہونے کا سوال مزید اہم ہو جاتا ہے۔ ان حالات میں مودی حکومت کو اپنے خوابوں کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ایک نئی حکمت عملی اپنانا ہوگی،جس میں حقیقی ترقی کی راہیں ہموار ہو سکیں اور عوام کی معیشت میں شمولیت یقینی بنائی جا سکے۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS