ٹیرف کا مقابلہ کرنے کیلئے ہندوستان کی حکمت عملی

0

ڈاکٹر جینتی لال بھنڈاری

حال ہی میں5مارچ کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 2اپریل سے ہندوستان پر ریسی پروکل ٹیرف (مسابقتی فیس) عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے4مارچ سے کینیڈا اور میکسیکو پر 25فیصد اور چینی درآمدات پر10فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کے بعد ان ممالک کے ذریعہ بھی امریکہ پر جوابی ٹیرف لگائے جانے سے نئی ٹریڈوار شروع ہوگئی ہے۔

اگرچہ ٹرمپ نے ابھی تک ہندوستان پر ٹیرف کی شرح کا اعلان نہیں کیا ہے لیکن ہندوستان پر ٹیرف میں اضافہ چین اور کینیڈا کے مقابلے کم ہی ہوگا۔ یہ صورتحال ہندوستان کے حق میں ہے۔ ہندوستان اس وقت امریکہ سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر اوسطاً 9فیصد ٹیرف لگاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں امریکہ ہندوستان پر ریسی پروکل ٹیرف کی بنیاد پر 9فیصد سے زیادہ ٹیرف نہیں لگائے گا۔ گولڈمین ساکس کے مطابق امریکی ٹیرف سے ہندوستان کی جی ڈی پی پر زیادہ سے زیادہ 0.6فیصد تک اثر ہونے کا امکان ہے، جو کہ بہت کم ہے۔ سٹی ریسرچ کے مطابق ہندوستان کو تقریباً 7ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے جبکہ امریکہ کے ساتھ تجارتی ہدف500ارب ڈالر تک یقینی بنایا گیا ہے۔

بلاشبہ ٹیرف وار کے ان چیلنجوں کے درمیان ہندوستان امریکہ کے لیے موزوں ٹیرف رعایتوں کی نئی حکمت عملی کے ساتھ دو طرفہ تجارتی مذاکرات کی بھی نئی حکمت عملی کے ساتھ ٹرمپ کے ٹیرف حملے کا مقابلہ کرنے کی ڈگر پر منصوبہ بند طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے۔ خاص بات یہ بھی ہے کہ جہاں امریکہ کی جانب سے پیدا کردہ ٹیرف چیلنجوں کے درمیان اب ہندوستان کو برآمدات کے نئے مواقع ملنے کی توقع ہے، وہیں ٹرمپ کی پالیسی سے ہندوستان کو چین پلس ون کے طور پر دنیا کی عالمی تجارت میں تیزی سے بڑھنے کا موقع بھی ملتے ہوئے دکھائی دے سکے گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 4مارچ کو وزیراعظم مودی نے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کا ہر ملک ہندوستان کے ساتھ اقتصادی تجارتی شراکت داری کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ ایسے میں ہندوستان کے صنعتی اور کاروباری شعبے کے ذریعہ نئے مواقع حاصل کرنے کے لیے تیاری کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ ٹرمپ کی طرف سے اپنائی جارہی امریکہ فرسٹ اور ریسی پروکل ٹیرف کی پالیسی کی وجہ سے دنیا میں بہت تیزی کے ساتھ معاشی اور کاروباری اُٹھاپٹخ چل رہی ہے۔ نئی تجارتی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ دنیا میں عالمی تجارت نئے سرے سے دوبارہ قائم ہونے جا رہی ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) اب اہم ستون کے طور پر نہیں رہا ہے اور موسٹ فیورٹ نیشن(ایم ایف این) کے اسٹیٹس کے تحت غیر امتیازی محصولات ختم ہورہے ہیں۔ ایسی صورت حال میں ہندوستان نے اس نئی تبدیلی کو سمجھتے ہوئے اسٹرٹیجک طور پر یکم اپریل سے نافذ ہونے والے سال2025-26کے بجٹ میں امریکہ سے آنے والی اشیا جیسے مہنگی موٹر سائیکل، سیٹلائٹ کے لیے گراؤنڈ انسٹالیشن اورسنتھیٹک فلیورنگ ایسینس جیسے کچھ سامانوں پر ڈیوٹی کم کردی گئی ہیں۔اس کے ساتھ ہی دوست ممالک کے ساتھ دوطرفہ تجارت اور آزاد تجارتی معاہدوں(ایف ٹی اے) کی ایسی نئی حکمت عملی پر آگے بڑھنا شروع کر دیا ہے جس میں دوست ممالک کے لیے مناسب رعایتیں بھی ہیں۔ اس تناظر میں گزشتہ 28 فروری کو وزیر اعظم مودی اور یوروپی کمیشن(ای یو)کی پریسیڈنٹ اُرسلا وون لیین نے دونوں فریقوں کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لیے آزاد تجارتی معاہدے کے حوالے سے جاری اگر-مگر کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔دونوں رہنماؤں نے اس سلسلے میں عزم کا اظہار کرتے ہوئے اپنی متعلقہ وزارتوں کو ہدایت دی کہ دونوں فریقین کے مفادات کے مطابق ہندوستان-یوروپی یونین تجارتی معاہدہ پر اس سال 2025 کے آخر تک مہر لگائی جائے۔ قابل ذکر ہے کہ نریندر مودی اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان 13فروری کو ہونے والی بات چیت میں دوطرفہ تجارت کو سال2030 تک 500ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ اسی طرح گزشتہ ماہ فروری میں ہندوستان کے دورہ پر برطانیہ کے بزنس اور تجارت کے وزیر جوناتھن رینالڈس نے کہاکہ تجارتی معاہدے کا مقصد دو طرفہ تجارت کو پانچ سے چھ سالوں میں تین گنا کرنا ہے۔ اسی طرح امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ بھی آزاد تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدے کی تکمیل اسی سال 2025میں کیے جانے کے پیش نظر بھی ہندوستان نے حکمت عملی تیار کی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ امریکہ، یوروپی کمیشن اور برطانیہ ان تینوں کا ہندوستان کی کل دو طرفہ عالمی تجارت میں ایک تہائی سے بھی زیادہ کا حصہ ہے۔ سال2030تک ہندوستان ان تینوں کے ساتھ اپنی دوطرفہ تجارت کو کم از کم تین گنا بڑھانے کے راستے پر آگے بڑھ رہا ہے۔ یقینی طور پر اس وقت ٹرمپ کے ٹیرف طوفان کے درمیان وزیراعظم نریندر مودی دو طرفہ تجارتی مذاکرات کی ایسی ڈگر کو تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں، جو انہوں نے گزشتہ سال اپنی تیسری مدت کار سے ہی مسلسل آگے بڑھانا شروع کیا ہے۔گزشتہ سال سے ہی اس حکمت عملی سے دو طرفہ تجارت کے اچھے باب لکھے گئے ہیں۔ ان سب کے ساتھ جس طرح ٹرمپ امریکہ فرسٹ کی حکمت عملی کے ساتھ امریکہ کو تیزی سے معاشی طاقت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، اسی طرح ہندوستان میں بھی وزیراعظم مودی انڈیا فرسٹ کی حکمت عملی کو تیزی سے آگے بڑھاتے ہوئے گھریلو صنعت، کاروبار اور معیشت کو تیزی سے بغیر کسی مداخلت کے آگے بڑھانے کا موقع حاصل کرسکتے ہیں۔

ہم امید کریں کہ امریکہ کی طرف سے2اپریل سے ہندوستان پر ریسی پروکل ٹیرف عائد کرنے کے نئے چیلنج کے دوران ہندوستانی پالیسی سازوں کے ذریعہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں سے ہندوستان پر ہونے والے براہ راست اور بالواسطہ اثرات کا مسلسل جائزہ لیتے ہوئے اسٹرٹیجک طور پر دو طرفہ تجارت کی ڈگر پر آگے بڑھا جائے گا۔ ہم امید کریں کہ حکومت امریکی ٹیرف کے نئے چیلنجوں کے درمیان نئے دو طرفہ تجارتی مذاکرات اور نئے آزاد تجارتی معاہدوں کی راہ پر تیزی سے آگے بڑھے گی اور امریکہ سمیت دنیا کے کونے کونے کے ممالک میں کاروبار کے نئے امکانات کو مٹھیوں میں لیتے ہوئے سال2047 تک ملک کو ترقی یافتہ ملک بنانے کی راہ پر تیزی سے آگے بڑھانے میں کامیاب ہوگی۔

(مصنف معروف ماہر معاشیات ہیں۔)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS