ہندوستان نے ماہی پروری سبسڈی سے متعلق ڈبلیو ٹی او کے اجلاس میں مسودہ کو مسترد کر دیا

0

نئی دہلی/جنیوا:(یو این آئی) ہندوستان نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے جنیوا اجلاس میں ماہی گیروں کو دی جانے والی سبسڈی کو محدود کرنے کے معاملے پر پیش کیے گئے مسودے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ترقی پذیر ممالک کے لیے مساوی مواقع فراہم نہیں کرتا ہے۔ ہندوستان نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ ایسے کسی بھی مسودے کو قبول نہیں کرتا جس میں چھوٹے اور روایتی ماہی گیروں کی امنگوں اور روزی روٹی کو پورا نہ کیا گیا ہو۔ ڈبلیو ٹی او کی 12ویں وزارتی میٹنگ میں مچھلی کی صنعت کے لیے سبسڈی کے موضوع پر ہونے والی بات چیت میں مداخلت کرتے ہوئے، ہندوستانی مذاکراتی ٹیم کے رہنما اور تجارت اور صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے کہا، “مجھے پورا یقین ہے کہ جو مشق جاری ہے اس وقت یہ کام ترقی پذیر ممالک کو کرنا چاہیے، ماہی گیروں کو مساوی مواقع فراہم کرنے کا کوئی بندوبست نہیں کیا جا رہا ہے اور نہ ہی روایتی ماہی گیروں کی امنگوں اور روزی روٹی کو پورا کرنے کے لیے کوئی انتظامات ہیں۔‘‘گوئل نے کہا، ’’کروڑوں ماہی گیر ہیں، جن میں سے تقریباً 90 لاکھ ماہی گیر ہندوستان کے ہیں۔ ان کا انحصار حکومت کی مدد اور تعاون پر ہے۔ حالانکہ انہیں جو مدد ملتی ہے وہ بھی بہت کم ہے جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا ہے۔‘‘
وزیر تجارت نے کہا کہ ’’کوئی بھی فیصلہ جس میں چھوٹے ماہی گیری کے یونٹوں اور روایتی ماہی گیروں کو ان کی صلاحیت بڑھانے کا موقع نہیں دیا جاتا ہے، ان کے مستقبل کے مواقع چھین لے گا۔‘ گوئل نے کہا کہ ہندوستان میں ماہی گیروں کے ایک خاندان کو مشکل سے ہی ایک سال میں 15 ڈالر کی سرکاری امداد ملتی ہے۔ جبکہ دنیا میں ایسے ممالک ہیں جو ماہی گیر خاندان کو 42 ہزار ڈالر، 65 ہزار ڈالر اور 75 ہزار ڈالر کی سرکاری امداد دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، “مچھلی صنعت کی سبسڈی کے حوالے سے جو مسودہ فی الحال پیش کیا گیا ہے، اس میں اس طرح کے تضاد کو ادارہ جاتی شکل دینے کی کوشش کی گئی ہے۔‘‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS