ہندوستان ٹیلی کام ٹیکنالوجی کا ایک بڑا عالمی برآمد کنندہ بننے کی طرف گامزن: مودی

0

نئی دہلی، (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے سال 2030 میں ملک میں 6 جی خدمات کے لیے ‘انڈیا 6 جی ویژن’ دستاویز جاری کرتے ہوئے ملک میں ٹیلی کام کے شعبے میں ہو رہے کام کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک دنیا کا سب سے بڑا ٹیلی کام ٹیکنالوجی ایکسپورٹر بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
مسٹر مودی نے یہاں وگیان بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں انٹرنیشنل ٹیلی کام یونین (آئی ٹی یو) کے علاقائی دفتر اور اختراعی مرکز کے افتتاح کے ساتھ ساتھ انڈیا 6 جی ویژن دستاویز جاری کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ 6جی ٹیسٹ بیڈ پروجیکٹ بھی لانچ کیا گیا اورکال بیف یو ڈیگ ایپ کی نقاب کشائی کی گئی۔
اس کے بعد مسٹر مودی نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہائی ہندوستان کے لئے ٹیک ایڈ ہے۔ ہندوستان کا ٹیلی کام اور ڈیجیٹل ماڈل ہموار، محفوظ، شفاف ہونے کے ساتھ ساتھ آزمائشی اور قابل اعتماد بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان تیزی سے 5جی خدمات شروع کرنے والا دنیا کا سرکردہ ملک بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم 6جی کے بارے میں بات کر رہے ہیں صرف 5جی رول آؤٹ کے چھ ماہ بعد۔ اس سے ہندوستان کا اعتماد ظاہر ہوتا ہے۔ آج اس حوالے سے ایک ویژن دستاویز بھی جاری کی گئی ہے اور یہ اگلے چند سالوں میں 6جی کے لیے ایک اہم بنیاد بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج سے شروع ہونے والے آئی ٹی یو کے اس مرکز سے نہ صرف ہندوستان بلکہ خطے کے تمام ممالک کو ٹیلی کام کے شعبے میں مدد ملے گی۔ اس کے ساتھ یہ سنٹر 6جی کے رول آؤٹ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کے لیے ٹیلی کام ٹیکنالوجی طاقت کا راستہ نہیں ہے، بلکہ لوگوں کو بااختیار بنانے کا مشن ہے۔ آج ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ہندوستان میں عالمگیر ہے اور یہ سب کے لیے قابل رسائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت حقیقی معیشت سے ڈھائی گنا زیادہ ہو گئی ہے اور ہندوستان ڈیجیٹل انقلاب کے اگلے قدم کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ملک کی 5جی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سروس صرف 120 دنوں میں 125 شہروں تک پہنچ گئی تھی اور آج چھ ماہ کے اندر ملک کے 350 اضلاع تک پہنچ چکی ہے۔
یہ اعلان کرتے ہوئے کہ ملک میں 5جی کے لیے جلد ہی 100 لیبز قائم کی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا 5جی معیار عالمی معیار کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہندوستان کے دیہات میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد شہری انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں سے زیادہ ہو گئی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح ڈیجیٹل پاور ملک کے کونے کونے تک پہنچ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور نجی شعبے نے مل کر ملک میں آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کو پچھلے نو سالوں میں 25 لاکھ کلومیٹر تک بڑھا دیا ہے اور دو لاکھ گرام پنچایتوں کو اس سے جوڑا گیا ہے۔ دیہی علاقوں میں پانچ لاکھ کامن سروس سینٹر ہیں جو لوگوں کو ڈیجیٹل خدمات فراہم کر رہے ہیں۔

ملک میں ڈیجیٹل شمولیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سال 2014 سے پہلے 6 کروڑ براڈ بینڈ کنکشن تھے جو اب بڑھ کر 80 کروڑ ہو گئے ہیں۔ اسی طرح سال 2014 میں 25 کروڑ انٹرنیٹ صارفین تھے جن کی تعداد اب بڑھ کر 85 کروڑ ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن دھن یوجنا کے تحت زیادہ بینک کھاتے کھولے گئے ہیں جو کہ امریکہ کی آبادی سے زیادہ آدھار سے جڑے ہوئے ہیں اور اب تک 28 لاکھ کروڑ روپے ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی) کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کے کھاتوں میں بھیجے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا، “جب ہم تکنیکی خلا کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں، تو ہندوستان سے یہ توقع کرنا بہت فطری ہے۔ ہندوستان کی صلاحیت، ہندوستان کا اختراعی کلچر، ہندوستان کا بنیادی ڈھانچہ، ہندوستان کی ہنر مند اور اختراعی افرادی قوت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کا معاون پالیسی ماحول اس امید کی بنیاد ہے۔ اس کے ساتھ ہندوستان کے پاس اعتماد اور پیمانے کی دو بڑی طاقتیں ہیں۔ اعتماد اور پیمانے کے بغیر، ہم ٹیکنالوجی کو ہر کونے تک نہیں لے جا سکتے۔ آج پوری دنیا اس سمت میں ہندوستان کی کوششوں پر بحث کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سستے اسمارٹ فون اور سستے ڈیٹا کی بنیاد پر ہندوستان نے ڈیجیٹل انقلاب کو تیز کیا ہے اور دنیا کے ممالک بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس (یو پی آئی) کے ذریعے کئے جانے والے لین دین کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ سات کروڑ ای تصدیق کی جا رہی ہیں اور اب تک ملک میں 220 کروڑ کووڈ ویکسینیشن ہو چکے ہیں۔
ڈیجیٹل انڈیا کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے نان ڈیجیٹل سیکٹر بھی مضبوط ہوا ہے۔ اس کی ایک مثال ہمارا ’پیم گتی شکتی‘ نیشنل ماسٹر پلان ہے۔ ملک میں تعمیر کیے جانے والے تمام قسم کے انفراسٹرکچر سے متعلق ڈیٹا کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے متعلق ہر وسائل کے بارے میں معلومات ایک جگہ پر اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے حقیقی وقت میں دستیاب ہونا ہے۔
کال بیف یو ڈیگ ایپ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ہر روز کوئی نہ کوئی کھدائی ہوتی ہے جس سے مختلف خدمات متاثر ہوتی ہیں۔ اس میں ٹیلی کام خدمات بھی ہیں۔ اسی بات کے مدنظر یہ ایپ لانچ کی جا رہی ہے، جس میں کسی بھی جگہ پر کھدائی کرنے سے پہلے متعلقہ ایجنسیاں یہ معلوم کر سکتی ہیں کہ اس جگہ پر کسی قسم کی پائپ لائن یا ٹیلی کام کیبل وغیرہ موجود ہے یا نہیں۔ اس سے نقصان کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کو درپیش مسائل کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS