ہندوستان ایشیائی اورعالمی نمو کے کلیدی قائد کے طور پر ابھر رہا ہے: مورگن اسٹینلی

0

نئی دہلی، (یو این آئی)ہندوستان نے 2014 سے متعدد شعبوں میں اہم مثبت تعمیری تبدیلیاں کی ہیں، جس کے سبب ہندوستان ایشیائی اور عالمی نمو کے لیے ایک کلیدی قائد کے طور پر ابھررہا ہے۔آج کا ہندوستان 2013 کے ہندوستان سے یکسر مختلف ہے۔ان خیالات کا اظہار آج مورگن اسٹینلی کی جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ میںکیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ ہندوستان نے 10 برس کی مختصر مدت میں اہم مثبت نتائج کے ساتھ عالمی نظام میں اہم مقام حاصل کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ہندوستان ایشیا اور عالمی نمو کے لیے ایک کلیدی ذریعہ بن کر ابھرے گا۔
ہندوستان کے تعلق سے خصوصاً سمندر پار کے سرمایہ کاروں کو جو شبہات لاحق ہیں، جن کے سلسلے میں ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے گذشتہ 25 برس میں سرکردہ مصروف عمل اسٹاک منڈیوں میں دوسری سب سے تیز رفتار نمو پذیر معیشت ہونے کے باوجود اپنے مضمرات بہم نہیں پہنچائے ہیں ۔ مساوی سرمایہ حصص مالیتیں بہت زیادہ ہیں۔ اس طرح کے نظریے میں ان اہم تبدیلیوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے جو ہندوستان میں خصوصاً 2014 سے رونما ہوئی ہیں۔
رپورٹ میں سپلائی کے محاذ سے متعلق پالیسی اصلاحات، معیشت کو رسمی شکل دینے ، براہِ راست فائدہ منتقلی، دیوالیہ پن اور دیوالیہ قرار دیے جانے سے متعلق ضابطہ، غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری پر مرتکز توجہ اور لچکدار افراط زرنیز اہداف بندی سمیت 10 بڑی تبدیلیوں کو نمایاں کرکے پیش کیا گیا ہے۔ یہ تبدیلیاں اس لیے رونما ہوئی ہیں کہ ہندوستان کے پاس پالیسی متبادل موجود ہیں اور اس کی اپنی معیشت اور مندی پر اس کے نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
نتیجے کے طور پر رپورٹ میں مینوفیکچرنگ اور اہم اخراجات کے شعبے میں ایک نئے سائیکل کی توقع ظاہر کی گئی ہے کیونکہ مجموعی گھریلو پیداوار میں دونوں کے حصص میں اضافہ ہوگا۔ اس میں یہ بھی تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ہندوستان کی برآمداتی منڈی کا حصص 2031 تک 4.5 فیصد کے اضافے سے ہمکنار ہوگا جو 2021 کے مقابلے میں تقریباً دوگنی سطحوں کے برابر ہوگا، اس میں اشیاءاور خدمات برآمدات سے حاصل ہونے والے وسیع تر فوائد کی بنیاد کارفرما ہوگی اور کھپت کے محاذ پر بھی اہم تبدیلیاں رونما ہوں گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2032 کے مالی سال تک ہندوستان کی فی کس آمدنی موجودہ 2200 امریکی ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 5200 امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچ جائے گی۔رپورٹ کے مطابق افراط زر نسبتاً کم رہے گی اور اس سے ہندوستان کی ظاہری مالامال سرفہرست مساوی سرمایہ حصص مالیت کا پتہ ملتا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2020 کی سب سے کم شرح کے مقابلے میں مجموعی گھریلو پیداوار میں منافع حصص کے مقابلے میں دوگنے ہوگئے ہیں اور اس میں مزید اضافے کے امکانات ہیں ،جو دوگنے کی شکل میں بھی ہوسکتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ایک مضبوط اور مکمل موازنہ جاتی آمدنی حاصل ہوں گی۔
رپورٹ میں چند امکانی خدشات کا بھی اظہارکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی مندی، 2024 میں متفرق ومنتشر عام انتخابات کے نتائج، بیرونی سپلائی کے نتیجے میں اشیاءکی قیمتوں میں رونما ہونے والا تیکھا اضافہ اور ہنرمند لیبر کی بہم رسانی میں رونما ہونے والی قلت ہندوستان کی نمو کو لاحق کلیدی خدشات ہیں جن سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی سرمایہ منڈی سے آنے والے سرمائے پرہندوستان کے انحصار میں کمی کے ساتھ امریکہ میں رونما ہونے والی مندی اور امریکہ کے ذریعہ طے پانے والی شرحوں میں رونما ہونے والی تبدیلیاں بھیکم ہوتی ہوئی نظر آر ہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS