نئی دہلی: سپریم کورٹ کے شہریت قانون این آر سی اور این پی آر کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت چار ہفتے کے لئے ملتوی کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو چار ہفتے کا وقت دے دیا ہے۔ جس پر سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ انتخاب عالم نے کہاکہ سپریم کورٹ کوخاتون مظاہرین کا درد سمجھنا چاہئے۔ انتخاب عالم نے بھی سی اے اے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی،اور انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پرمایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے آج جاری ایک بیان میں کہاکہ خاتون مظاہرین شاہین باغ، خوریجی، ترکمان گیٹ، گیا، پٹنہ سمیت ملک کے تقریباً سو سے زائد مقامات پر رات دن مظاہرہ کر رہی ہیں، اور حکومت سے اپنا درد سننے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں ہی گزشتہ 40دن سے سخت سردی اور بارش کے دوران بھی خواتین مظاہرہ کرتی رہیں، لیکن حکومت کا کوئی نمائندہ اب تک ان سے ملنے نہیں پہنچا۔ یہ انتائی افسوسناک بات ہے، اس لئے ہم نے اس کالے قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ تاکہ سپریم کورٹ کو ہمارے درد کا احساس ہو اور وہ ہماری اور خاتون مظاہرین کی بات کو سنے گا لیکن تکنیکی سہارا لیکر حکومت کو چار ہفتے کا وقت دے دیا گیا ہے۔ انتخاب عالم جو کانگریس کے لیڈر بھی ہیں، کہا کہ اس سے سپریم کورٹ کی طرف سے غلط پیغام گیا ہے۔ کیوں کہ سپریم کورٹ کی سماعت کے ایک دن پہلے لکھنو میں امت شاہ نے شہریت قانون، این آر سی اور این پی آر کے بارے میں انتہائی غیر مناسب بیان دیا تھا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ نے امت شاہ کے بیان پر مہر تصدیق کردیا ہو۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ اگلی سماعت میں خاتون مظاہرین کو راحت ضرور دے گا۔ واضح رہے کہ آج چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس عبد النظیر اور جسٹس سنجے کھنہ پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے آج متنازعہ شہریت قانون پرد اخل عرضیوں پر سماعت کی۔ اس قانون پر یہ کہتے ہوئے روک لگانے سے انکار کر دیا کہ مرکزی حکومت کی رائے سنے بغیر ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ پچھلی سماعت پرحکومت کو نوٹس جاری کرکے اپنا جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا تھا،مگر حکومت نے حلف نامہ داخل نہیں کیا۔ اس لئے کورٹ نے ایک بار پھر نوٹس جاری کرکے اسے اپنا حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔
شہریت قانون: سپریم کورٹ کو 40روز سے دھرنے پر بیٹھیں خاتون کا درد سمجھنا چاہئے: انتخاب عالم
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS