راگھو چڈھا معطلی معاملہ میں سپریم کورٹ نے راجیہ سبھا سکریٹریٹ کو نوٹس جاری کیا

0

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں 16 اکتوبر کو عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے لیڈر راگھو چڈھا کی راجیہ سبھا سے معطلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے اس معاملے میں راجیہ سبھا سکریٹریٹ سے جواب طلب کیا۔ ساتھ ہی عدالت نے اٹارنی جنرل سے اس معاملے پر فیصلہ لینے کے لیے مدد طلب کی ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 30 اکتوبر کو ہوگی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔

دراصل، راگھو چڈھا کو پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے آخری دن، 11 اگست کو راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا تھا۔ ان پر دہلی سروس (ترمیمی) بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز پر ممبران پارلیمنٹ کے دستخط کرنے کا الزام ہے۔ بی جے پی کی شکایت کے بعد معاملے کو تحقیقات کے لیے پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔ اس کے خلاف اے اے پی کے ممبران اسمبلی 10 اکتوبر کو سپریم کورٹ پہنچے تھے۔ راگھو چڈھا نے 7 اگست کو دہلی سروس (ترمیمی) بل پر تقریر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل آئینی گناہ ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ایک آرڈیننس کے ذریعے پلٹ کر بی جے پی نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی نہیں مانتے۔

واضح رہے کہ دہلی سروسز (ترمیمی) بل 7 اگست کی رات 10 بجے راجیہ سبھا میں پاس ہوا۔ اس سے قبل چڈھا نے بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس پر امت شاہ نے کہا کہ چڈھا نے تحریک پر 5 ارکان پارلیمنٹ کے جعلی دستخط لگائے ہیں۔ پانچوں ارکان پارلیمنٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ دہلی سروسز بل کو ان کی رضامندی کے بغیر سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز میں ان کے ناموں کا ذکر کیا گیا تھا۔ بی جے پی کے 3 ارکان اسمبلی ہیں جنہوں نے احتجاج درج کرایا ہے۔ ان میں ایک بی جے ڈی اور ایک اے آئی اے ڈی ایم کے ایم پی بھی شامل ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہندوستان میں کسی ایک نظریہ ومذہب کی بالادستی چلنے والی نہیں یہ ملک سب کا ہے : مولانا ارشدمدنی

یہ بھی پڑھیں: اولمپکس میں کرکٹ کو شامل کرنے سے کھیل کا قد بڑھے گا: شاہ

دوسری طرف راجیہ سبھا سے معطل ہونے کے بعد راگھو نے پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی مسلسل جھوٹا پروپیگنڈہ اور جھوٹ بول رہی ہے۔ انہوں نے میڈیا کو ایک دستاویز دکھاتے ہوئے کہا – یہ راجیہ سبھا سکریٹریٹ کا بلیٹن ہے۔ اس میں کہیں بھی دستخط، جعلسازی وغیرہ جیسے الفاظ کا استعمال نہیں ہے۔ صرف اتنا کہا گیا ہے کہ اس کی تحقیقات کی جائے۔ اگر بی جے پی کے پاس ثبوت ہیں تو دکھائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS