ممبئی (ایجنسی):ممبئی کی سیشن کورٹ نے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنز کے دو طالب علموں کو ملک مخالف مقدمے میں گرفتاری سے پہلے ضمانت دے دی۔ گزشتہ سال فروری کے مہینے میں ایل جی بی ٹی کیو پروگرام میں جے این یو کے طالب علم شرجیل امام کی حمایت میں مبینہ طور پر نعرہ بازی کرنے کے لیے ان دونوں طالب علموں کے خلاف ملک مخالف کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
عدالت کے جج ایم جی دیش پانڈے نے امباڈی بی اور عامر علی کو عبوری ضمانت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہمارے سامنے ایسا کچھ پیش نہیں کیا گیا، جس سے پتا چلے کہ وہ بھیڑ کا حصہ تھے اور انھوں نے ملک مخالف نعرے بازی کی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر کا مطالعہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک عورت اروشی چوڈا والا نعرے بازی کی قیادت کررہی تھی اور بھیڑ تالی بجاکر ان نعروں کو دہرا رہی تھی۔ بینچ نے کہا کہ اہم ملزم اروشی چوڈا والا کو پہلے ہی بمبئی ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت مل چکی ہے۔ حقیقت میں عدالت کے سامنے کچھ ایسا پیش نہیں کیا گیا،جس سے پتا چلے کہ وہ طالب علم بھیڑ کا حصہ تھے اور انھوں نے نعرے بازی کی۔
عدالت نے کہا کہ ملزم 22 سال کا ہے اور اس کی پڑھائی چل رہی ہے۔ اس سے ہمیشہ کے لیے طالب کا کیریئر برباد ہوسکتا ہے۔پولس کے مطابق گزشتہ سال فروری میں آزاد میدان میں ایک ریلی میں تقریبا 300 لوگ اکٹھے تھے۔ ریلی میں بہت سے چھوٹے چھوٹے گروپ بھی شامل تھے، جن میں سے کئی نعرے بازے کررہے تھے۔
پولیس کے مطابق ،ایک خاتون (جسے بعد میں چوڈا والا کے نام سے پہچانا گیا) نے مبینہ طور پر’شرجیل تیرے سپنے کو ہم منزل تک پہنچائیں گے’ کے نعرے لگائے جبکہ 50 سے 60 طالب علموں نے کورس میں جواب دیا۔ یہ سب تالیاں بجا رہے تھے اور ان نعروں کی حمایت کر رہے تھے۔
جے این یو دہلی کے سنٹر فار ہسٹوریکل اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کے طالب علم شرجیل امام کو 28 جنوری 2020 کو گرفتار کیا گیاتھا۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں کے دوران امام کی مبینہ اشتعال انگیز تقاریر پر کئی ریاستوں میں غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔