گجرات اسمبلی انتخابات کے اہم ایشوز

0

کسی بھی انتخاب کے انتخابی ایشوز کو جاننے اوراس پر حکمراں جماعت کی کارکردگی دیکھنے پر لوگوں کے رجحان کا اندازہ لگانا آسان ہوجاتا ہے، اس لیے آئندہ ہونے والے گجرات اسمبلی انتخابات اورہماچل پردیش کے اسمبلی انتخابات میں لوگوںکا رجحان کیا رہے گا،اسے جاننے کے لیے بھی یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ اس بار کے اسمبلی انتخابات کے اہم ایشوزکیا ہیں۔ یہ بات بھی نظرانداز نہیں کی جانی چاہیے کہ بظاہر کئی ایشوز ریاستی سطح پراہم نظر آتے ہیں لیکن ہر علاقے کے لوگوںکے لیے ان کے اپنے علاقائی ایشوز بھی ہوتے ہیں جو اکثر ان کے لیے ریاست کی سطح کے ایشوز سے زیادہ اہمیت کے حامل بن جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کئی جگہوں کے انتخابی نتائج کی توقع کچھ کی جاتی ہے اورنتائج کچھ اورآتے ہیں۔ علاقائی ایشوز پرغورکرنا اورکسی نتیجے تک پہنچنا آسان نہیں، ان پر تبصرہ ایک مضمون میں ممکن نہیں۔ اترپردیش کے مقابلے گجرات میں سیٹیں کم ہیں، اس کے باوجودوہاں182 سیٹیں ہیں یعنی ایک اسمبلی سیٹ کے اہم ایشوز پراگر 30 ہی لائنیں لکھی جائیں تو 5,460 لائنیں لکھنی پڑیں گی، اس لیے ایک مختصرسے مضمون میں علاقائی ایشوزکوسمیٹ لینا ممکن نہیں ہے۔ بہتر یہی ہے کہ بات ان ایشوز پر کی جائے جوریاستی سطح پر اہم سمجھے جا رہے ہیں۔ ان ایشوز پربھی مختلف علاقوں میں لوگوں کی آرا ایک نہیں ہو سکتیں۔ ویسے اس بار جو ایشوز گجرات اسمبلی انتخابات میں اہم سمجھے جا رہے ہیں، ان کی تعداد آدھے درجن سے زیادہ ہے۔ ان ایشوز میں بدعنوانی ایک اہم ایشوہے۔ گجرات کے لوگ اس سے نجات چاہتے ہیں۔ وہ یہ نہیں چاہتے کہ کوئی مسابقتی امتحان ہو تواس کا پرچہ پہلے ہی لیک ہو جائے۔ 2019 میں ایک ہندی اخبار نے نیتی آیوگ کی رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے یہ خبر دی تھی کہ بدعنوانی کے خلاف کیس درج کرنے کے معاملے میں گجرات ملک میں تیسرے نمبر پر ہے۔ اسی رپورٹ میں یہ بات بھی کہی گئی تھی کہ پچھلے 5 سال میں 40,000 سے زیادہ بدعنوانی کے معاملے درج کیے گئے تھے۔ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ اس بارکے اسمبلی انتخابات میں گجرات کے لوگوں کے لیے بدعنوانی کتنا اہم ایشو ہو سکتی ہے۔
زراعت سے متعلق ایشو بھی گجرات اسمبلی الیکشن کا ایک اہم ایشو ہو سکتا ہے۔ مارچ میں گجرات کے ہزاروں کسان نے اس وافر بجلی سپلائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی خاطر خواہ سپلائی ان کی فصلوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔ بے روزگاری گجرات اسمبلی انتخابات کا ایک اور اہم ایشو ہے۔ اسی سال اپریل میں سی ایم آئی ای کی بے روزگاری پر رپورٹ آئی تھی۔ اس کے مطابق، گجرات میںشرح بے روزگاری کم ہوئی ہے اور گجرات ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں زیادہ بے روزگاری نہیں۔ وہاں شہری علاقوں میں بے روزگاری 3.1 فیصد تھی جو قومی اوسط سے کہیں کم تھی۔ ستمبر میں آنے والی رپورٹ میں اسے اوربھی کم بتایا گیا تھا۔ اس کے باوجود گجرات اسمبلی انتخابات کے اہم ایشوز میں بے روزگاری کا ایشو بھی کیوںشامل ہونے کی رپورٹ ہے، یہ خود جواب طلب سوال ہے؟ ایجوکیشن گجرات اسمبلی الیکشن کا ایک اوراہم ایشو سمجھا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، وہاں 700 سرکاری اسکول وہ ہیں جن میں سے ہر اسکول ایک ٹیچر کے سہارے چل رہا ہے ۔ اسی طرح 8,500 اسکول وہ ہیں جن میں سے ہر ایک اسکول دو ٹیچروں کے سہارے چل رہا ہے۔ ظاہرہے، ایسی صورت میں کجریوال کے پاس دہلی ایجوکیشن ماڈل پربات کرنے کا موقع ہوگا۔ رواں سال کے اپریل میں کانگریس نے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے پرگجرات کے کئی شہروں میں احتجاج کیا تھا۔ ایل پی جی سلنڈروں کی بڑھتی قیمتوں پر بھی اس نے احتجاج کیا تھا، اس لیے سمجھا جاتا ہے کہ اس بار کے گجرات اسمبلی انتخابات میں مہنگائی بھی اہم ایشو ہوگی۔ متذکرہ ایشوز کے علاوہ الکحل اورڈرگس سے متعلق ایشوز بھی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ ان ایشوز کا اثر انتخابی تشہیر میں کتنا نظر آتا ہے اور انتخابی نتائج پر کن ایشوز کا اثر زیادہ پڑتا ہے۔ ویسے یہ بات کہی جا رہی ہے کہ اس بار کسی بھی پارٹی کے لیے بڑی کامیابی کی راہ آسان نہیں ہوگی۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS