نئی دہلی (ایجنسیاں)
یکساں سول کوڈ کو لے کر ملک میں کافی بحث ہو رہی ہے۔ لا کمیشن نے اس معاملے پر ملک کے لوگوں اور مذہبی تنظیموں سے رائے طلب کی ہے۔ دریں اثنا، جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے سربراہ غلام نبی آزاد نے بھی یکساں سول کوڈ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ مرکزی حکومت کو یو سی سی کے بارے میں نہیں سوچنا چاہئے، کیونکہ اس سے تمام مذاہب کے لوگ ناراض ہو جائیں گے۔
غلام نبی آزاد نے ہفتہ کو میڈیا سے کہا کہیو سی سی آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے جتنا آسان نہیں ہے۔ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سکھ، عیسائی، آدیواسی، پارسی، جین وغیرہ بھی ہیں۔ بیک وقت اتنے مذاہب کو ناراض کرنا کسی بھی حکومت کے لیے اچھا نہیں ہوگا اور اس حکومت کو مشورہ ہے کہ وہ ایسا قدم اٹھانے کے بارے میں کبھی نہ سوچے۔واضح رہے کہ یو سی سی پر وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان کے بعد پورے ملک میں اس معاملے پر بحث تیز ہو گئی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس قدم کی مخالفت کی ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ نے جمعرات کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، این سی پی کے سربراہ شرد پوار اور مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے اس معاملے پر بات چیت کی۔ اس کے بعد مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان نے کہا کہ کانگریس نے یقین دلایا ہے کہ جب یو سی سی پارلیمنٹ میں بحث کے لیے آئے گا تو پارٹی ان کے تحفظات کا نوٹس لے گی۔ جموں و کشمیر میں انتخابات کے حوالے سے آزاد نے کہا کہ 2018 میں اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد سے ہم انتظار کر رہے ہیں کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کب ہوں گے۔ جموں و کشمیر کے عوام ریاست میں جمہوری نظام کی بحالی کا انتظار کر رہے ہیں۔ یعنی منتخب نمائندے ایم ایل اے بن کر وہی حکومت چلاتے ہیں۔ کیونکہ جمہوریت میں یہ کام صرف منتخب نمائندے ہی کر سکتے ہیں۔ پوری دنیا میں یا ہندوستان کے کسی بھی حصے میں ’آفیسر سرکار‘ 6 ماہ سے زیادہ نہیں چل سکتی۔
یونیفارم سول کوڈ پر سکھ سماج میں اختلاف رائے
ایس جی پی سی مسودے کے انتظار میں، دہلی سکھ گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی نے کی مخالفت
نئی دہلی (ایجنسیاں)یکساں سول کوڈ پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ مذہبی تنظیمیں بھی اس معاملے پر مسلسل اپنی رائے ظاہرکررہی ہیں۔ تاہم سکھ سماج فی الحال یو سی سی کے حوالے سے 2حصوں میں تقسیم نظر آرہاہے۔ دراصل سکھ کمیونٹی کی سب سے بڑی تنظیم سمجھی جانے والی شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی نے یو سی سی کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حالانکہ ایک دن پہلے دہلی سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کی میٹنگ میں مسودہ سامنے آنے تک یو سی سی کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ایس جی پی سی نے امرتسر میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا، جس میں سکھ سماج کے دانشوروں نے شرکت کی۔میٹنگ کے بعد ایس جی پی سی نے یو سی سی کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔ شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر ہرجیندر سنگھ دھامی نے کہا کہ ملک میں یکساں سول کوڈ کی ضرورت نہیں ہے، ہم اس کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی دھامی نے کہا کہ آئین تنوع میں اتحاد کے اصول کو بھی تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھ سماج کے وقار کو کسی قانون کی بنیاد پر نہیں پرکھا جا سکتا۔جبکہ اس سے قبل دہلی سکھ گردوارہ مینجمنٹ کمیٹی نے جمعہ کو دہلی میں میٹنگ کی تھی۔ میٹنگ کے بعد کمیٹی کے چیئرمین ہرمیت سنگھ کالکا نے میڈیاسے کہاتھا کہ جب تک یو سی سی کا مسودہ ہمارے سامنے نہیں آتا ہم اس کی مخالفت نہیں کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی کالکا نے ایس جی پی سی سے یو سی سی کو لے کر سوال کیا تھا۔ کالکا نے کہا تھا کہ ایس جی پی سی نے یو سی سی کی مخالفت کی ہے، لیکن انہیں بتاناچاہئے کہ وہ کس چیز کی مخالفت کر رہے ہیں؟ کیا مسودہ ایس جی پی سی تک پہنچ گیا ہے؟