ماحولیات کو نہیں بچائیں گے تو بیماریاں بڑھتی جائیں گی

’ون ہیلتھ‘ یعنی لوگوں، جانوروں و ماحولیات کی صحت ایک دوسرے پر منحصر

0

ڈاکٹر چندرکانت لہاریا

انسانی صحت کا ماحولیات اور آب و ہوا میں تبدیلی سے گہرا تعلق ہے۔ گزشتہ کچھ دہائیوں میں کئی نئی بیماریاں پھیلی ہیں اور پرانی بیماریاں پھر سے سراٹھانے لگی ہیں تو اس کے لیے انسان کی ماحولیات سے چھیڑچھاڑ ایک بہت بڑی وجہ ہے۔ جب جنگلوں کی کٹائی اور تجاوزات ہوتے ہیں تو بیماری پیدا کرنے والے ایسے غیرمرئی جانداروں (Microorganisms)کا انسانوں سے سامنا ہوتا ہے، جو تب تک لوگوں سے دور جنگلوں تک محدود تھے۔ پیڑوں کو کاٹنے اور فطرت سے چھیڑچھاڑ سے ہونے والی آب و ہوا میں تبدیلی اور درجہ حرارت میں اضافہ کا نتیجہ ہے کہ کئی ممالک میں حالات بیماری پھیلانے والے غیرمرئی جانداروں کے مطابق بنتے جارہے ہیں۔ آب و ہوا میں تبدیلی کے سبب انتہائی موسمی حالات، جیسے لو، سردلہر، طوفان، سائیکلون اور سیلاب کی شرح اور سنگینی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ان سب کے صحت پر بالواسطہ اثرات میں پانی اور مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں میں اضافہ، ذہنی صحت سے متعلق مسائل اور اسپتالوں اور ہیلتھ سینٹروں کو ساختی نقصان (structural damage) بطور دیکھنے کو ملتا ہے۔ اتراکھنڈ، اڈیشہ اور کیرالہ سمیت ہندوستان کی کئی ریاستوں میں اس کی براہ راست مثالیں مستقل طور پر دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں۔
آب و ہوا میں تبدیلی کو گزشتہ کچھ دہائیوں سے ایک بڑے چیلنج کے طور پر پہچانا گیا ہے۔ اسی سمت میں برس1995سے ہر برس اقوام متحدہ کلائمٹ چینج کانفرنس ہوتی آرہی ہے۔ سب سے پہلی کانفرنس برلن میں ہوئی۔ پھر 2002میں آٹھویں کانفرنس نئی دہلی میں ہوئی تھی۔ کانفرنس آف پارٹیز یا کاپ(سی او پی)، اس کانفرنس کا اعلیٰ فیصلہ ساز ادارہ ہے، جس میں دنیا کے سبھی ممالک کے نمائندے حصہ لیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ کاپ میں ہونے والی چرچا اور اس کے فیصلوں پر پوری دنیا کی نظر اور توجہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سالانہ کانفرنس کی پہچان کاپ کے نام سے زیادہ ہے۔ برس 2015میں کاپ-21میں اہم ’پیرس سمجھوتے‘ پر ماحولیات کے تحفظ کے لیے خاص اقدامات کے لیے کئی ممالک نے اتفاق رائے ظاہر کیا تھا۔
اس سال 26ویں کانفرنس(کاپ-26) گلاسگو، اسکاٹ لینڈ میں 31اکتوبر سے 12نومبر تک ہونے جارہی ہے۔ اس کانفرنس کو ویسے تو 2020میں ہونا تھا، لیکن وبا کی وجہ سے اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔ کووڈ-19وبا کے شروع ہونے کے بعد کاپ کی یہ پہلی میٹنگ ہوگی۔ کووڈ-19نے ہمیں ایک مرتبہ پھرخبردار کیا ہے کہ انسان، جانور اور ماحولیات کا مستقبل ایک دوسرے سے اندرونی طور پر وابستہ ہے۔ جو حالات ماحولیات اور آب و ہوا کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ سبھی انسانوں کی صحت کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
کچھ دنوں قبل ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) نے ’آب و ہوا میں تبدیلی اور صحت‘ کے بارے میں ایک خاص رپورٹ جاری کی تھی۔ یہ رپورٹ کہتی ہے کہ فوسل ایندھن(fossil fuel)(جیسے کوئلہ) کا استعمال نہ صرف ماحولیات کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ کئی لوگوں کی موت کا سبب بھی بن رہا ہے۔ فضائی آلودگی، جس کے لیے زیادہ فوسلزایندھن ذمہ دار ہوتے ہیں، کی وجہ سے پوری دنیا میں ہر منٹ اندازاً 13اموات ہوتی ہیں۔ اگر ہوا کی کوالٹی کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے معیار پر لادیا جائے تو ان میں سے 80فیصد تک اموات روکی جاسکتی ہیں۔ پھر، آب و ہوا میں تبدیلی کا سب سے زیادہ خراب اثر سب سے غریب اور کمزور طبقہ پر پڑتا ہے اور معاشرتی عدم مساوات میں اضافہ ہوتا ہے۔ رپورٹ میں عالمی برادری سے بین الاقوامی آب و ہوا سے متعلق موضوع بحث میں صحت کے مختلف پہلوؤں پر توجہ دینے کی ضرورت اور مواقع کے بارے میں دس مشورے دیے گئے ہیں۔ رپورٹ ان آب و ہوا سے متعلق اقدامات کو ترجیح دینے کی بات کرتی ہے، جن سے زیادہ سے زیادہ صحت، معاشرتی اور معاشی فائدے ہیں۔ شہری ماحول اور ٹرانسپورٹیشن و لوگوں کے لیے پیدل چلنے، سائیکل چلانے، گھومنے اور پبلک ٹرانسپورٹیشن کو بڑھانے کی بات بھی رپورٹ میں کی گئی ہے۔
ورلڈڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے جاری ہونے کے وقت ہی تقریباً 4.5کروڑ ڈاکٹروں اور دیگر صحت ورکروں کی نمائندگی کرنے والے دنیا کے 300سے زیادہ اداروں نے دنیا کے لیڈروں اور کاپ-26کے نمائندوں کے نام ایک کھلا خط لکھا۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی کے سبب صحت کو نقصان ہم پہلے سے جھیل رہے ہیں اور آنے والی کسی بھی صحت سے متعلق آفات اور تباہی کو روکنے کے لیے عالمی برادری کو فوری طور پر قدم اٹھانے چاہئیں۔ اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمیں پوری دنیا میں مضبوط اور ایسے صحت سسٹم تیار کرنے ہوں گے جو قدرتی آفات کو برداشت کرسکے اور ساتھ ہی کاربن کا اخراج کم سے کم ہو۔
دنیا ابھی بھی کووڈ-19وبا کے درمیان میں ہے۔ پوری دنیا کے ماہرین میں ’ون ہیلتھ‘ یعنی ’ایک صحت‘ نظریہ، جو لوگوں، جانوروں اور ماحولیات کی صحت کے درمیان باہمی تعلق کو پہچانتا ہے، کے بارے میں متفق ہیں۔ آنے والی وباؤں سے بچنے اور ایک صحت مند مستقبل کے لیے، ہمیں مل کر ماحولیات کو بچانا ہوگا اور آب و ہوا میں تبدیلی کو روکنا ہوگا۔ دنیا کے ہر ملک کو ضروری قدم اٹھانے ہوں گے۔ سوال یہ ہے کہ اگر عالمی برادری ابھی بھی مل کر قدم نہیں اٹھائے گی، تو پھر کب اٹھائے گی؟
(مضمون نگار پبلک پالیسی اینڈ ہیلتھ سسٹم کے ماہر ہیں)
(بشکریہ: دینک بھاسکر)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS