نئی دہلی (ایس این بی) : جمعیةعلماءہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا ہے کہ وفدنے دورہ کی، جو رپورٹ پیش کی، اس کے مطالعہ سے ایک بار پھر یہ افسوسناک سچائی سامنے آگئی کہ کھرگون کا فساد ہوانہیں، بلکہ کرایاگیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر فسادکے موقع پر پولیس یا تو خاموش تماشائی کا کردارادارکرتی ہے یا پھر بلوائیوں کی معاونت کرتی ہے۔ کھرگون میں بھی اس نے یہی کیا ، شرپسند عناصر مظلوم اور بے بس لوگوں کی دکانوں اور گھروں کو لوٹتے اورجلاتے رہے، مگر پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کے تعصب اور امتیازی رویہ کا منھ بولتاثبوت یہ ہے کہ 185 گرفتاریوںمیں مسلمانوں کی تعداد 175ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پرہی بس نہیں کیاگیا،بلکہ مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں پر بلڈوزر چلواکر ملبہ کا ڈھیر بنادیاگیا ہے ، یعنی جوکام عدالت کاتھا، اسے حکومت نے کردیا، اگرسرکارہی عدالت ہے تو پھر یہ عدالتیں کیوں ؟ انہوں نے کہا کہ وفدکے اراکین نے ہمیں بتایا کہ خوف ودہشت کا ماحول بدستورقائم ہے، کیونکہ مسلمانوں کوہی مجرم بناکر پیش کیا جارہاہے ، یہ باورکرانے کی کوشش بھی ہورہی ہے کہ جو کچھ ہوا، مسلمان ہی اس کے ذمہ دارہیں ۔ یہ سوال کوئی نہیں کرتاکہ جب جلوس کا راستہ طے تھا تو انہوں نے مسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس نکالنے کی کوشش کیوں کی۔ ظاہر ہے کہ شرپسند وہاں فساد برپا کرنا چاہتے تھے اور پولیس وانتظامیہ کی نااہلی اور جانبداری سے وہ اپنے ناپاک مقصدمیں کامیاب ہوگئے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصہ سے قانون وانصاف کا دوہراپیمانہ اپنایا جارہاہے ،ایسالگتاہے کہ جیسے ملک میں نہ تواب کوئی قانون رہ گیاہے یا نہ ہی کوئی حکومت جوان پر گرفت کرسکے، یہ ملک کے امن واتحاد کےلئے کوئی اچھی علامت نہیں ہے ،ہمیں امیدہے کہ عدالت سیکولرزم کی حفاظت کےلئے مضبوط فیصلہ کرے گی، تاکہ ملک امن وامان کے ساتھ چلتارہے اورمذہب کی بنیادپر کوئی تفریق نہ ہو۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS