چنئی،(ایجنسیاں) : مدراس ہائیکورٹ نے ای ڈبلیو ایس سے انکم ٹیکس کولے کرداخل کی گئی عرضی پر مرکز کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ جب 8 لاکھ روپے سے کم799,999 تک آمدنی والے لوگ ای ڈبلیوایس میں ہیں تو پھر 2.5 لاکھ روپے سے زیادہ آمدنی والے انکم ٹیکس کیوں ادا کریں؟عرضی کے مطابق، انکم ٹیکس کےلئےبیسک انکم کی حد 2.5 لاکھ روپے ہے، جبکہ اقتصادی طور پر کمزور طبقات (ای ڈبلیوایس) ریزرویشن کےلئے سالانہ آمدنی کی حد 8 لاکھ روپے مقررکی گئی ہے۔عرضی گزار نے اس تضاد پر سوال اٹھایا۔ اس نے 8 لاکھ روپے تک کے انکم گروپ میں آنے والے تمام لوگوں کو ٹیکس کے دائرے سے باہر رکھنے کی مانگ کی ۔ کیونکہ سرکار نے اعتراف کرلیا کہ 8 لاکھ روپے تک کی آمدنی والے کنبے معاشی طور پر کمزور ہیں۔ پھربھلا سرکارغریبوں سے ٹیکس کیسے وصول کر سکتی ہے؟گزشتہ کئی بجٹوں میں سرکار نے انکم ٹیکس سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی، جبکہ انکم ٹیکس میں چھوٹ کی حد بڑھانے کا مطالبہ مسلسل کیا جا رہا ہے۔ مرکز کے جواب سے واضح ہو گا کہ انکم ٹیکس پر اس کا موقف کیا ہے؟ جسٹس آر مہادیون اور جسٹس ستیہ نارائن پرساد کی ڈویژن بنچ نے پیر کو مرکزی وزارت قانون و انصاف، وزارت مالیات، عوامی شکایات اور پنشن کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا اور معاملے کی سماعت 4 ہفتوں کےلئے ملتوی کر دی۔ہائی کورٹ میں یہ عرضی سینی واسن نے داخل کی اورای ڈبلیوایس کےلئے 10 فیصد ریزرویشن برقراررکھنے کے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کوبنیادبنایا ۔
سینی واسن کا کہنا ہے کہ جب سرکارنے مجموعی آمدنی کا سلیب 8 لاکھ طے کردیا ، تو فائنانس ایکٹ 2022 کی متعلقہ دفعات کو منسوخ
قرار دیا جانا چاہیے۔ کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ثابت ہو گیا کہ 8 لاکھ سے کم سالانہ آمدنی والے غریب ہیں۔ ایسے لوگوں سے
انکم ٹیکس وصول کرنا ٹھیک نہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ای ڈبلیو ایس کو10فیصد ریزرویشن دینے کے مرکزی سرکار کے فیصلے
کوصحیح بتایا، جس کے تحت غیر محفوظ ذاتوں سے تعلق رکھنے والے ایسے لوگوں کو، جن کی سالانہ آمدنی 7,99,999 روپے تک
ہے،معاشی طور پر پسماندہ مان کر ریزرویشن کا فائدہ ملے گا۔ دوسرے الفاظ میں سرکار انہیں غریب سمجھ رہی ہے۔ اگر ایسا ہے تو سرکار
کو اتنے انکم والوں سے ٹیکس نہیں وصول کرنا چاہیے۔ ہائیکورٹ کی مدورائی بنچ نے اس معاملے میں سرکار سے سوال کیا کہ اگر ای
ڈبلیوایس کی انکم کی یہ حد صحیح ہے تو پھر انکم ٹیکس ایکٹ میں ایسا التزام کیوں ؟عرضی گزار کا کہنا ہے کہ سرکار نے معاشی طور پر
کمزور طبقات کی درجہ بندی کےلئے مجموعی آمدنی کو بنیادی پیرامیٹر بنایا ہے۔ اسی پیمانے کا اطلاق دوسری جگہ پر بھی ہونا چاہیے۔
’8لاکھ روپے سے کم کمانے والاای ڈبلیو ایس توان سے انکم ٹیکس کیوں؟‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS