مثالی خواتین

0

شمائلہ مومناتی

آج سے پہلے بہت پہلے اگر ہم پہلی، دوسری، تیسری غرض یہ کہ بیسویں صدی کی عورتوں کا جائزہ لیں اور ان کی زندگیوں پر ورق گردانی کریں تو وہ ہر میدان کی صف اول میں نظر آتی ہیں خواہ وہ میدان مذہب، دعوت و تبلیغ، اصلاح، سیاست، معیشت، تجارت، حکومت، تعلیم و تعلم، فکر و فلسفہ اور علم و تحقیق کے ہر میدان سے وابستہ کئی ہزار خواتین ملیں گی ۔میں ان میں سے چند خواتین کا ذکر کرتی ہوں ۔ ان میں اولین حضرت خدیجۃ رضی اللہ عنہا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا، خاتون احد حضرت ام عمارہ رضی اللہ عنہا، حضرت اسما بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا، حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا اور حضرت بجینہ رضی اللہ عنہا وغیرہ ۔حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی ازدواجی زندگی کی اگر ہم بات کرتے ہیں تو وہ ایک بہترین بیوی تھیں ان کے تذکروں سے تاریخ کے اوراق بھرے پڑے ہیں۔ جہاںIdeal بیوی کا تذکرہ آتا ہے وہاں سب سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا نام آتا ہے۔
خواتین کو حدیث میں بھی چار عورتوں کو نمونہ بنانے کی ترغیب دی گئی ہے۔
حضرت مریم علیہا السلام بنت عمران۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بنت خویلد ۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
حضرت آسیہ علیہا السلام ‘ زوجہ فرعون۔
حضرت مریم علیہ السلام بہت ہی پاکباز عورت تھی اللہ نے بغیر شوہر کے ان کو بیٹا (حضرت عیسی علیہ السلام) عطا کیا تھا ۔انہوں نے ہر حال میں صبر کیا اپنے رب سے کوئی شکوہ نہیں کیا ۔ حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا عرب کے امیر ترین لوگوں میں ایک تھیں بہت بڑی تاجر تھیں لیکن انہوں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے بعد کبھی بھی فقروفاقہ کا کوئی شکوہ نہیں کیا ہر حال میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبر و شکر والی زندگی بخوشی بسر کرتی رہیں۔ حضرت آسیہ بنت مزاحم فرعون کی زوجہ انہوں نے ایک سرکش ظالم بادشاہ کے ساتھ زندگی گزاری لیکن شکوے کا ایک لفظ بھی زبان پر کبھی لے کر نہیں آئیں اور اپنے دین پر ثابت قدم رہیں۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے یہاں خود کام کرتیں اس بات پر کوئی شکوہ نہیں کرتی چاہے کیسا بھی وقت ہو ہر حال میں اللہ سے راضی رہتی تھیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نبی پاک صلی اللہ وسلم کی پہلی بیوی تھیں سب سے پہلے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کیا، سب سے پہلے نبی پاک کے ساتھ نماز پڑھی اور ہر طرح سے تمام مشکلات میں نبی پاک کا ساتھ دیا۔ مالی تعاون بھی کیا جب مشرکین مکہ اذیت دیتے تو آپ کو تسلی دیتی۔ یہ تھیں مثالی خواتین! مکہ کے مالدار ترین لوگوں میں آپ کا شمار ہوتا تھا اس کے باوجود متکبر نہ تھیں ایثار و سخاوت کا یہ عالم تھا کہ نبی ﷺسے نکاح کے بعد اپنی ساری دولت نبی پاکﷺ پر نچھاور کر دیں عمر بھر کی جمع پونجی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وقف کر دی جس کا ذکر اللہ پاک نے قرآن کریم میں کس احسن انداز سے کیا ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کم عمری کے باوجود علم وفضل، ذہانت و ذکاوت، حسن اخلاق حتی کہ ہر میدان میں بہت ہی نمایاں تھیں اسی طرح اور تمام ازواج مطہرات مختلف پہلوں سے خواتین کیلئے بہترین مثال اور بہترین نمونہ تھیں آج بھی ان کے حالات زندگی من و عن کتابوں میں موجود ہیں ۔ہم ان کو اپنا Ideal بنائیں اور اپنی زندگی خوشگوار اور خوبصورت بنائیں۔ حضرت اسما بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا کی زندگی پر اگر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ واقعی انہوں نے فروغ اسلام کیلئے چھپ چھپ کر کس طرح دور اول میں قربانیاں پیش کیں تکلیفوں کا سامنا کیا لیکن کبھی شکایت کا کوئی جملہ زبان پر نہیں لائیں ہمیشہ صبر و شکر کا پیکر بنی رہیں مشکلات میں بھی اللہ کی یاد سے غافل نہیں ہوئیں قرآن کو بہترین انداز میں جاننے والی تھیں اور ایک بہترین محدثہ بھی تھیں۔ خاتون احد بہت ہی جانباز اور بلند ہمت صحابیہ تھیں غزوہ احد میں شجاعت، جانبازی اور عزم و ثبات کا اس قدر مظاہرہ کیا کہ تاریخ میں خاتون احد کے لقب سے مشہور ہو گئیں۔ صحابیات کے علاوہ تابعات نے بھی اسلام کے فروغ میں بہت اہم رول ادا کیا وہ بھی امت کی خواتین کیلئے بہترین مثال ہیں جن میں کچھ زیادہ ہی نمایاں ہیں۔ حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ علیہا، حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہا کی والدہ محترمہ حضرت خیرہ رحمتہ اللہ علیہا، بنت سعید ابن مسیب رحمۃ اللہ علیہا، بی بی زلیخا، خواجہ نظام الدین اولیا کی والدہ وغیرہ ۔اگر ہم ماضی قریب کا جائزہ لیں تو تاریخ بہترین خواتین سے خالی نظر نہیں آتی مثال کے طور پر حضرت مولانا ابو الحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ محترمہ خیر النسا صاحبہ مولانا کی بہنیں امۃ اللہ تسنیم صاحبہ و امۃ العزیز صاحبہ۔
سیدہ زینب الغزالی صاحبہ، جنگ آزادی میں اہم رول ادا کرنے والی بی اماں صاحبہ وغیرہ یہ وہ خواتین ہیں جنہوں نے گھر داری کو بھی دیکھا بہترین House womenبھی تھیں اور دین کے فروغ میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور عبادات و معاملات میں بھی کبھی غفلت نہیں برتی یہی خواتین قوم و ملت بلکہ تمام امت کیلئے نمونہ ہیں ۔لیکن آج ہمارا حال یہ ہے کہ ہم یورپ کی عورتوں کو اور وہاں کے مارڈن کلچر کو اپنا Idealسمجھتے ہیں ۔ہم گھر میں رہنے کو قید و بند سمجھتے ہیں ۔ آج ہمارا نظریہ ، ہمارا تصور یہ ہے کہ گھر پر کچھ نہیں ہے کبھی باہر نکلیں گے تو سوسائٹی میں عزت ہوگی لوگ اچھی نگاہ سے دیکھیں گے گھر میں بیٹھیں گے تو لوگ دقیانوسی تصور کرینگے ۔ ارے ہماری عقلیں خود ہی بیمار ہیں البتہ قصوروار ہم لوگوں کو ٹھہراتے ہیں ۔آج ہمارے ذہنوں پر بس ایک ہی بات چھائی ہوئی ہے وہ یہ کی باہر نکلو عزت اسی میں ہے۔ لیکن عزیزات اگر ہم ابھی بھی دل کی گہرائی سے سوچیں تو صحیح بات سمجھ میں آسکتی ہے کہ گھر میں رہنا قید نہیں کیونکہ ماضی قریب میں ہی دیکھئے انہیں ماں کی گود سے دین کے جیالے ابھرے جنگ آزادی کے عظیم مجاہد بھی انہیں ماں کے فرزند تھے انہیں ماں کے جگر گوشوں نے بڑے بڑے کارہائے نمایاں انجام دئیے آج کی عورتیں بازاروں اور دفتروں کی زینت بنی ہوئی ہیں اسی لئے ان کی اولادیں نا فرمان عیاش اور دنیا دار ہیں گھر میں رہنا بالکل بھی قید وبند نہیں سوچ رہی کو دکھانے البتہ نظریہ بدلنا ہوگا ۔ہاں! گھر سے نکلنے پر اسلام نے بے جا پابندی بالکل بھی نہیں لگائی ہم ضرورت کے وقت باہر نکل سکتے ہیں معیوب نہیں ہے لوگوں کو دین سے جوڑنے کیلئے، دینی حلقوں کیلئے، اسلام کے فروغ کیلئے باہر نکلیں پردے کو لازم پکڑیں تو بے شک کوئی حرج نہیں کیوں کہ صحابیات نے تابعات نے اور ماضی قریب کی خواتین نے بھی دین کے فروغ کیلئے ہر میدان میں حصہ لیا۔ ہم ان کے نقش قدم پر چل کر ان کو اپناIdeal بنا کر کسی بھی میدان میں بلا جھجک حصہ لے سکتے ہیں۔ اگر ہم گزشتہ مثالی خواتین کی زندگیوں کو سامنے رکھیں اور اس کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالیں تو انشاء اللہ ہم بھی آنے والی نسلوں کیلئے نمونہ بن سکتے ہیں انشا اللہ بس تھوڑے سے مجاہدے کی ضرورت ہے۔ اللہ پاک ہم تمام کو عمل کی توفیق عطا فرمائے ساتھ ہی صحیح راستہ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS