بہار سے تعلق رکھنے والے سینئر آئی اے ایس افسر نوین کمار چودھری پہلے بیوروکریٹ بن گئے ہیں، جنہیں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا، جس کے تحت اب وہ جموں کشمیر کے باقاعدہ شہری بن گئے ہیں۔ مذکورہ بیوروکریٹ ان 25 ہزار لوگوں میں شامل ہیں جنہیں مرکزی خطہ کے انتظامیہ نے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ سے سر فراز کیا ہے جبکہ ان سرٹیفکیٹوں کی اجرائی کا سلسلہ پورے مرکزی خطے جموں میں تیزی سے جاری ہے ۔واضح رہے کہ’’ جموں و کشمیر گرانٹ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ رولز‘‘ کے مطابق وہ لوگ جو جموں وکشمیر میں زائد از 15 برسوں سے سکونت پذیر ہیں، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے حقدار ہیں جس کے تحت وہ جموں وکشمیر کے باقاعدہ شہری بن جاتے ہیں اور زمین خریدنے کے علاوہ ان کے بچے نوکریوں کے لئے درخواستیں بھی جمع کرسکتے ہیں۔ قبل ازیں یہ حقوق صرف اسٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ رکھنے والوں کے لئے ہی مختص تھے۔
اس وقت آئی اے ایس افسر کی یہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور ان کو ریاست میں شہریت حاصل ہونا رہاست بھر میں ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔ ان کی یہ سرٹیفکیٹ سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے اور اس پر خوب بحث ہو رہی ہے۔ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین اس حوالے سے گوناگوں خدشات و تحفظات کا اظہار کررہے ہیں۔ بعض صارفین کا کہنا ہے کہ جب اتنے بڑے افسر کے بچے یہاں نوکریوں کے لئے درخواست جمع کرنے کے حقدار ہوں گے تو وادی کے غریب بچوں کا کیا ہوگا جن کی کوئی جان پہچان ہوگی نہ ہی ان جیسی تعلیمی لیاقت ہوگی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انتظامیہ نے اب تک ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی اجرائی کے لئے 33 ہزار 157درخواستیں حاصل کی ہیں جن میں سے زائد از 25 ہزار لوگوں کو شہریت کی یہ سرٹیفکیٹ اجرا کی گئی ہے ۔دریں اثناء نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں نئے ڈومیسائل قانون کے بارے میں ہمارے تمام خدشات صحیح ثابت ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اس قانون کی روز اول سے ہی شدید مخالف رہی ہے کیونکہ ہم اس کے پس پردہ مذموم عزائم کو دیکھ رہے تھے ۔
عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا’’’جموں وکشمیر میں نئے ڈومیسائل قانون کے بارے میں ہمارے تمام خدشات منظر عام پر آرہے ہیں۔ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ان تبدیلیوں کی روز اول سے ہی مخالف رہی ہے کیونکہ ہم ان کے پس پردہ مذموم عزائم دیکھ رہے تھے ۔ ان ڈومیسائل قوانین سے پیر پنچال پہاڑیوں کے دونوں طرف جموں وکشمیر کے لوگ متاثر ہوں گے ‘‘۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی طرف سے سال گذشتہ کے پانچ اگست کے جموں وکشمیر کو آئینی دفعات 370 اور 35 اے کی تنسیخ سے قبل جموں وکشمیر اسمبلی کو کسی کو ریاست کا باشندہ تعین کرنے کا اختیار تھا اور صرف جموں وکشمیر کے باشندوں کو ہی سرکاری نوکریوں کے لئے درخواست جمع کرنے اور غیر منقولہ اثاثے کے مالکانہ حقوق حاصل تھے جبکہ اس کے برعکس نئے ڈومیسائل قوانین کے مطابق جموں وکشمیر میں پندرہ برسوں تک قیام کرنے والے ہر شخص کو یہاں کی شہریت مل جائے گی۔اورایسے لوگ زمین خریدنے کے علاوہ ان کے بچے نوکریوں کے لئے درخواستیں بھی جمع کرسکتے ہیں۔