کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے آج ملک میں معیشت کی بدحالی پر تشویش کا اظہار کیا۔ آج انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح ملک میں معاشی بحران گہرا ہوتا جارہا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو سچائی سے متنبہ کرنے پر ان کی مزاق اڑایا گیا تھا۔
"چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار تباہ ہوگئے ہیں۔ بڑی کمپنیاں سخت دباؤ میں ہیں۔ بینک پریشانی میں ہیں ، انہوں نے مزید کہا ، "میں نے مہینوں پہلے حکومت کو معاشی سونامی سے آگاہ کیا تھا لیکن بی جے پی اور میڈیا نے ملک کو حقیقت کے بارے میں متنبہ کرنے پر ان کا مذاق اڑایا تھا۔"
اس سے قبل راہل گاندھی نے رواں مالی سال میں معیشت کے زوال کے امکانات کے پسِ منظر میں منگل کے روز ہی دعوی کیا تھا کہ حکومت کی مالیاتی بدانتظامی لاکھوں خاندانوں کو برباد کر دینے والی ہے، جس کا اعتراف بھی نہیں کیا جائے گا۔ راہل گاندھی نے ملک کی مالیاتی شرح ترقی کی گراوٹ کی پیشن گوئی سے متعلق خبریں شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے لکھا تھا ’’ہندوستان کی مالیاتی بدنتظام ایک سانحہ ہے جو لاکھوں خاندانوں کو برباد کر دینے والا ہے۔ اسے خاموشی اختیار کر قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘
اس سے قبل راہل گاندھی نے رواں مالی سال میں معیشت کے زوال کے امکانات کے پسِ منظر میں منگل کے روز ہی دعوی کیا تھا کہ حکومت کی مالیاتی بدانتظامی لاکھوں خاندانوں کو برباد کر دینے والی ہے، جس کا اعتراف بھی نہیں کیا جائے گا۔ راہل گاندھی نے ملک کی مالیاتی شرح ترقی کی گراوٹ کی پیشن گوئی سے متعلق خبریں شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے لکھا تھا ’’ہندوستان کی مالیاتی بدنتظام ایک سانحہ ہے جو لاکھوں خاندانوں کو برباد کر دینے والا ہے۔ اسے خاموشی اختیار کر قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘
غورطلب ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایس) کی جون میں جاری رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی شرح ترقی صفر سے کم 4.5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ اپریل 2020 میں جاری آئی ایم ایف کے اندازے کے مقابلہ 6.4 فیصد کم ہے۔ خیال رہے کہ راہل گاندھی گزشتہ کئی مہینوں سے گرتی ہوئی معیشت کے حوالہ سے مودی حکومت پر حملہ آور ہیں۔