نئی دہلی: پدم ویبھوشن سے نوازے جاچکے مشہور رقاص برجو مہاراج نے کہا ہے کہ عظم موسیقار پنڈت روی شنکر نے ملک و غیر ملک میں ستار کو مقبول بنانے اور دنیا میں
ہندوستان کا نام روشن کرنے کا کام کیا ہی تھا بلکہ انہوں نے اپنے ستار سے مجھے بھی تحریک دی تھی۔
رقص کے بے تاج بادشاہ برجو مہاراج نے بھارت رتن سے نوازے جاچکے
پنڈت روی شنکر کی پیدائش کے صد سال کے موقع پر کل رات اپنے ڈیجیٹل انٹرویو میں یہ بات کہی۔ واضح رہے کہ روی شنکر میوزک فاؤنڈیشن لاک ڈاؤن میں پنڈت روی شنکر کی
پیدائش کے صد سال کو ڈیجیٹل طریقے سے منع رہا ہے اور ملک کے مشہور اداکار پنڈت روی شنکر کے ساتھ گزرے دنوں کی یادیں شیئر کررہے ہیں۔
82 سالہ برجو مہاراج نے کہا
کہ روی شنکر جی سے ان کے خاندان کے اچھے تعلقات رہے ہیں۔ ان کے چچا شمبھو مہاراج سے بھی ان کی دوستی رہی ہے اورجب وہ ایک بار اپنے بھائی اودے شنکر کے ساتھ
لکھنؤ میں ہی دیکھا تھا۔
مہاراج جی نے یہ بھی کہا،’’جب وہ دہلی آئے تو اماں اکثر مجھے روی شنکر جی کے گھر بھیج دیتی تھیں، جو پاس میں ہی فیروز شاہ روڈ پر واقع ایک مکان
میں رہتے تھے۔ میں اکثر ان کے گھر جاکر ان کا ستار سنتا تھا۔ اس سے مجھکو کافی تحریک ملی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ روی شنکر جی کی بیوی سکنیا جی کو اپنی بھابھی کہکر پکارتا
تھا اور وہ مجھے اپنا دیور مانتی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہلی ہی نہیں جب روی شنکر جی امریکہ میں رہنے لگے تو وہاں بھی میں ان کے گھر جاتا تھا اوران کی بیوی مجھے
کھانے پر بلاتی تھی۔
بنارس ہندو یونیورسٹی سے ڈی لٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازے گئے برجو مہاراج نے پنڈت روی شنکر کی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا،’’وہ خوش
مزاج تھے اور لے پر بہت زور دیتے تھے۔ مجھے تو وہ ’لے کا پتلا‘کہہ کر پکارتے تھے،انہوں نے مجھے بہت آشرواد بھی دیا تھا۔ وہ مجھے برجو بھئیا کہتے تھے اور میں بھی
انہیں روی شنکر بھئیا ہی کہتا تھا۔‘‘
انہوں نے کہا،’’روی شنکر جی کے ساتھ میں نے بنارس میں بھی پروگرام پیش کئے تھے اور اکثر ہم ممبئی کولکاتہ دہلی میں ان کے ستار
سننے کو ضرور جاتے تھے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ روی شنکر ایک عظیم ہستی تھے اور ایسے لوگ دنیا میں دوبار پیدا نہیں ہوتے۔ انہوں نے ستار کو پوری دنیا میں مقبول بنا دیا اور
دنیا میں مشہور موسیقار جارج ہیریسن سے ان کی بڑی دوستی رہی۔
واضح رہے کہ پنڈت روی شنکر کی شادی بابا علاؤالدین خان کی بیٹی سے ہوئی تھی اور روی شنکر نے اپنی
ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی تھی۔