سخت سرد موسم میں صحت کا خیال کیسے رکھیں؟

0

ڈاکٹر اخلاق احمد
بی آئی ایم ایس ( دہلی)

ٹھنڈکے موسم میں گرمیوں کی بہ نسبت زیادہ بیماریاں دیکھنے میں آتی ہیں جس کی وجہ بیماریوں کو پھیلانے والے اجسام کا سردیوں میں کافی عرصہ زندہ رہنا ہوتا ہے۔ موسم کی یہ ماحولیاتی تبدیلی جراثیم کی بقا ، لوگوں میں بیماریاں پھیلانے کے لئے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو اس موسم میں خاص احتیاط ،دوا کی پابندی اور پرہیز کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔
ہندوستان میں سردی کا موسم نومبر کے مہینہ سے شروع ہو کر مارچ کے درمیان ختم ہو جاتاہے۔ درحقیقت یہ موسم انسان کواُمس بھری گرمی اور پسینہ وغیرہ سے چھٹکارہ دلاتا ہے جس کی وجہ سے شروعاتی دنوں میں سردیوں کی آمد بہت اچھی اور خوشگوار لگتی ہے صحت میں بہتری محسوس ہوتی ہے۔ نظام ہاضمہ درست اور اشیاء خورد و نوش ،سبزی پھل وغیرہ نسبتاً عمدہ قسم کے ملنے لگتے ہیں۔ہاضمہ درست رہنے کی وجہ سے موسم گرما کی طرح امراض شکم حملہ آور نہیں ہوتے۔آگے چل کر یہی سردی کا موسم زور پکڑتا ہے جو کہ نومبر کے آخری ہفتہ سے تقریباً فرو ری کے شروعات تک اپنے عنفوان شباب پر رہتا ہے۔ اس موسم میں دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہوتی ہیں۔ درجہ حرارت میں نہایت کمی واقع ہونے کی وجہ سے جسم انسانی کو بہت سی بیماریاں پکڑ سکتی ہیں۔ یہ بیماریاں سردی کے موسم میں انسانی صحت کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
فضا میں مختلف قسم کے وائرس کی موجودگی ہمارے اوپرحملہ آورہو سکتی ہے اور ہمیں نزلہ زکام و بخار کا مریض بنا سکتی ہے۔جس کی وجہ سے گلے میں خراش، ناک بہنا یا بند ہو جانا چھینکیں ، کھانسی ، معمولی بخار، جسمانی گراوٹ ،جسمانی درد اور سردرد رہنے لگتا ہے۔ طبیعت میں عجیب سی اُکتاہٹ پیدا ہو جاتی ہے۔ بیماری کے پھیلائو کو روکنے کے لئے ضروری ہے کہ اجتماعی جگہوں پر جانے سے پرہیز کریں،آپس میں مناسب فاصلہ قائم رکھیں اور نزلہ، زکام ،کھانسی ،بخار وغیرہ کے مریض سے خاص طور پر دوری بنا کر رکھیںاور ہوسکے تو ماسک کا استعما ل کریں۔ ہاتھوں کو بار بار دھوئیں ۔ اس طرح ہم بیماری کے پھیلائو کو روک سکتے ہیں۔اس بات کا دھیان رکھنا چاہئے کہ موسمِ سرما میں کئی وجوہات کی بنا پر قوت مناعت کمزور ہو جاتی ہے ۔
زیادہ ٹھنڈ میں اکثر لوگ جسم کے عضلات اور ہڈیوں میں درد کی شکایت محسوس کرتے ہیںجبکہ درمیانی عمر اور عمر رسیدہ لوگوں میں جوڑوں میں درد کی شکایت بھی پائی جاتی ہے۔حالانکہ اس کے ٹھوس طبی شواہد نہیں ملتے۔ پھر بھی سردیوں کے موسم میں یہ شکایت تکلیف دیتی ہے، جس میں درد، بھاری پن، جوڑوں کی طبعی حرکات میں کمی یا سوجن محسوس ہونا۔ جوڑوں اور ہڈیوں میں درد کی وجہ سے تھکان سے نڈھال ہونا اور حسب معمول کام کرنے میں فرق آ جانا، آرام کو ترجیح دینا، بچائو کی آسان ترکیب کے طور پر جسم کو گرم رکھنے کے لئے گرم کپڑے پہنیں۔ وزن اُٹھانے سے بچیں۔ آرام دہ لائف اسٹائل کو تبدیل کریں۔ پیروں کو گرم رکھنے کے لئے جرابوں کا استعمال کریں۔وزن اُٹھانے سے بچیں۔جوڑوں اور عضلات میں تکلیف کم کرنے کے لئے ہلکی پھلکی جسمانی ورزش بھی کی جا سکتی ہے۔ جوڑوں کی بیماری جیسے گٹھیا اور نقرس وغیرہ کے مریضوں کو سردیوں کے موسم میں اچھی خاصی تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جس کے لئے مناسب طبیب کا مشورہ ضروری ہے۔
موسمی بیماریوںمیں ٹھنڈ کے اندر ہونے والی نمونیہ کی بیماری بہت خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ جن لوگوں کی قوت مناعت کمزور ہوتی ہے ان کے پھیپھڑوں میں باریک سانس کی نالیوں میں حسساسیت یا مرضی کیفیت پیدا ہونے کی وجہ سے سانس کی نالیاں متورم اور بند ہونے لگتی ہیں۔سانس لینے میں پریشانی سینہ میں درد ، شدید کھانسی کے ساتھ ہرے رنگ کا بلغم خارج ہوتا ہے۔ تیز بخار شدید سردرد، اُلٹی، عضلات میں درداور پسینہ آنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔اصول حفظان صحت پر عمل کرتے ہوئے جسمانی صفائی و ستھرائی کا خاص دھیان رکھیں کیونکہ سانس کے ساتھ نمونیہ پیدا کرنے والے جراثیم اور وائرس۔ یہاں تک کہ فنگس وغیرہ کے نظام تنفس میں داخل ہونے سے نمونیہ اور دوسرے سانس کے امراض ہو جاتے ہیں۔ بد قسمتی سے شروعاتی دور میں حتمی طور پر نمونیہ کو پہچاننا ایک مشکل کام ہے، اس لئے ضروری ہے کہ مناسب ٹیسٹ وغیرہ کرائیں اور طبیب سے جلد از جلد مشورہ لیں۔اپنی قوت مناعت کو بڑھانے کے لئے مناسب غذا پھل اور ڈرائی فروٹس کا استعمال کریں۔
بچوں میں گلے کی خراش کے ساتھ بہت سی تکالیف حملہ آور ہو جاتی ہیں۔ گلے کی تکلیف کے ساتھ بخار بھی چڑھ جاتا ہے۔ گلے میں درد، خراش، کھانسی کے ساتھ بخار اور جسم میں درد کی شکایت اکثر بچے کرتے ہیں۔ خاص طور سے نگلنے میں پریشانی ،ٹونسلز کا سوجنا اور کبھی کبھی ٹانسلز پر پس آنا اوراُن میں دردہونا، سر درد ، گردن کی گلٹیوں میں سوجن، تیز بخاراور ناک کا بہنا شامل ہیں۔ نزلہ اور تیز بخار کے مریضوں میں بچوں کو نہ جانے دیں ۔ دوری بنا کر رکھیں۔ گرم پانی یا ہاٹ ڈرنکس کے استعمال پر زور دیں، آرام کریں اور ایسی شکایت ہونے پر فوری طور سے طبیب سے مشورہ لینا نہ بھولیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS