عمیر حسن
معلومات کی ہر وقت دستیابی نے طالب علموں کو سہل بنا دیا ہے۔ پہلے طلبہ کی اکثریت لائبریری کی خاک چھانتی اور اساتذہ سے مشاورت لیتی تھی۔ آج جب لائبریری سمیت دنیا بھر کے تعلیمی اداروں کے کتب خانے ڈیجیٹل لائبریری بن گئے ہیں تو اب طلبہ کو کافی سہولت ہوگئی ہے۔ وہ اپنے متعلقہ موضوعات پر بیش بہا معلومات حاصل کرسکتے ہیں اور ان معلومات کو امتحان میں سوالات کے جوابات دینے میں استعمال کرسکتے ہیں۔ امتحانات میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے طلبہ کو امتحانات میں پرچہ حل کرنے کی مشق کرنی چاہیے، جس کے لیے ذیل میں کچھ ہدایات دی جارہی ہیں۔
لکھنے کی مشق:امتحانات میں طلبہ کی تعلیمی قابلیت کے ساتھ ساتھ قلم اور رفتار کی بھی بہت بڑی آزمائش ہوتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہر دن کو امتحان کا دن سمجھتے ہوئے اساتذہ کے مشورے ، گزشتہ برسوں کے حل شدہ و غیر حل شدہ سوالات کے پیٹرن دیکھ کر روز ایک سوال کا جواب یہ سوچ کر دیا جائے کہ ایک گھنٹہ گزر چکا ہے۔ بہت ممکن ہے کہ ایک ہی سوال آپ کے تین گھنٹے لے جائے لیکن گھبرائیں نہیں۔اس مشق کو یہ ذہن میں رکھتے ہوئے جاری رکھیں کہ کل مجھے دو سوال کرنے ہیں، پرسوں تین۔ اس طرح تین گھنٹے کے دورانیے میں آپ تیز لکھنے کے عادی ہو جائیں گے۔ روز جواب لکھنے کی یہ مشق ایک ماہ کے اندر آپ کوروانی سے لکھنے کا عادی بنا دے گی۔ گھڑی کی سوئی کے ساتھ قلم چلائیں، روکنے کی کوشش نہ کریں، بس لکھتے چلے جائیں۔ یوں صرف ایک ماہ کے اندر آپ کے پاس کئی اہم سوالات کے جوابات موجود ہوں گے۔
حوالہ جات و حاشیے:دانشورانہ تاریخ میں جتنے بھی عظیم مصنف آپ نے دیکھے ہوں گے، وہ لفظ لفظ دوسرے کی امانت جان کر مکمل حوالہ جات و حاشیوں سے تاریخ فلسفہ و سیاست اور سائنس و ادب رقم کرتے ہیں جبکہ تحقیقی مقالہ (Research paper) نام ہی اس تحقیق کا ہےجس میں حوالے لازمی ہوتے ہیں۔ دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ مختلف آراء کی روشنی میں متعلقہ موضوع پر آپ کون سا نظریہ یا اپنی رائے پیش کرتے ہیں۔ اس کی صداقت میں آپ کے پاس کیا شواہد ہیں؟ کسی بھی موضوع پر ایم اے، ایم فل، پی ایچ ڈی کا مقالہ پیش کریں، جس سے آپ کی سچائی جھلکنی چاہیے۔ اپنے من بھاتے موضوع یا اپنی پسند یدہ شخصیت کو مقالے کا موضوع بنائیں۔
تشریح و توضیح:اگر آپ کا ذہن انسائیکلوپیڈک ہے اور آپ واقعے کی صداقت بغیر حوالے اور ماخذ کے بیان نہیں کرتے تو یقین جانیے یہیں سے آپ کےمحقق ذہن کا سفر شروع ہوتا ہے۔ یہاں آپ کو علوم و واقعات کا مکمل حوالوں سے تعارف ملے گا جیسے کہ طبیعیات کیا ہے؟ زمین کیاہے؟ فلک کیا ہے؟ یہی جستجو آپ کا کتابوں سے تعارف کرائے گی۔ اسے اپنی عادت بنالیں کہ جب بھی کوئی پیراگراف پڑھیں تو اپنے الفاظ میں اسے تحریر کریں، تاہم حوالہ ضرور دیں۔
حوالہ و اقتباس:حوالہ ایک خاص خیال کا استعمال ہے جو آپ کو کسی دوسرے مصنف سے ملا ہے جبکہ اقتباس دوسرے مصنف کے الفاظ کو اسی طرح استعمال کرنے کو کہا جاتا ہے۔ جب ہم دوسروں کی کہی بات کو اپنا نہیں کہتے تب علم کی دیوی ہم پر مہربان ہوتی ہے۔ براہ راست اقتباس کے لیے، ہمیشہ ایک مکمل اقتباس (parenthetical or narrative) کو اسی جملے میں شامل کریں جس میں اقتباس ہے، بشمول صفحہ نمبر (یا مقام کی دیگر معلومات، مثلاً پیراگراف نمبر)۔ اقتباس کے فوراً بعد یا جملے کے آخر میں parenthetical حوالہ دیں۔
اقوالِ زریں:جب آپ کسی کی بات کہتے ہیں تو انہیں کے الفاظ Parentheses کےاندر لکھنے ہوں گے۔ تحقیقی اورکھوجی ذہن کے ساتھ پڑھتےہوئے کتاب میں انڈر لائن کرنے کے بجائے اپنی ڈائری میں ’اقوال زریں‘ بنا لیں۔ امتحان میں پرچہ حل کرتے ہوئے جو بات کرنے جا رہے ہیں اس کی حمایت میں کہے اقوال زریں کا موقع محل بھی بتائیں گے تو پڑھنے والا متاثر ہوئے بغیر نہیں رہے گا۔
زمانی ترتیب اور اسلوب تحریر:تحقیق، جستجو، کھوج،تلاش اور دریافت سمیت جتنے الفاظ محقق، تاریخ داں کے لیے رائج ہیں، ان میں سب سے نمایاں انفرادی خوبی یہ نظر آتی ہے کہ مغربی و امریکی مورخ واقعات نگاری کرتے ہوئے تقویمی ترتیب کو نہیں بھولتے۔ غالب کے مزاج سے ہم آہنگ کرنے کے لئے وہی سنجیدگی و متانت اور ظرافت و لطافت اپنانی ہوگی۔ جو بات ہوچکی اسے دہرانے سے گریز کریں، ضروری ہو تو حوالہ دیں (ملاحظہ کریں: صفحہ نمبر، سطر نمبر)۔
اپنی حوصلہ افزائی خود کریں:جب آپ کو محسوس ہو کہ پرچہ حل کرنے کی تیاری کا کوئی بھی ہدف بہترین طریقے سے پورا کرچکے ہیں تو اپنی حوصلہ افزائی خود کرنا ہر گز مت بھولیں۔ اپنی حوصلہ افزائی خود کرکے آپ اپنے اعتماد کو بحال کرسکتے ہیں کیونکہ ہم آج جس دور میں زندگی گزار رہے ہیں، وہاں حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی کی روایت عام ہے، لوگ حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی کرنے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ اس صورتحال میں ہمت اور حوصلہ آپ نے خود پیدا کرنا ہوگا۔ چھوٹے چھوٹے اہداف مکمل کرنے کے بعد خود کو کوئی انعام دیجیے۔
امتحانات میں پرچہ حل کرنے کی تیاری کیسے کریں ؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS