لیاقت علی جتوئی
جب آپ بڑھاپے کے بارے میں سوچتے ہیں تو آپ کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟ بہت سے لوگ شاید پریشان ہو جائیں یا پھر ڈر جائیں۔ دراصل بڑھاپے کا خیال آتے ہی ذہن میں منفی باتیں آنے لگتی ہیں جیسے کہ چہرے کی جھریاں، جھکی کمر، کمزور یادداشت اور طرح طرح کی بیماریاں۔ لیکن ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ بڑھتی عمر کے اثرات سب لوگوں پر ایک جیسے نہیں ہوتے۔ بعض لوگ بڑھاپے میں بھی جسمانی اور ذہنی اعتبار سے کسی حد تک صحت مند رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ طبی میدان میں ترقی کی وجہ سے بہت سی بیماریوں پر قابو پانا یا ان کا مکمل علاج کرنا ممکن ہو گیا ہے۔ اس لیے کچھ ملکوں میں طویل اور تندرست زندگی پانے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
چاہے کسی کو بڑھاپے کے مسائل کا سامنا ہو یا نہ ہو، وہ یہی چاہتا ہے کہ اس کا بڑھاپا اچھا گزرے۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ بڑھاپے کو کیسا خیال کرتے ہیں اور اس کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کو کس حد تک قبول کرتے ہیں۔ آئیں، چند باتوں پر غور کرتے ہیں۔
حقیقت کو تسلیم کریں:ہمیں بڑھاپے کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں سے آنکھیں چُرانے کے بجائے انھیں قبول کرنا چاہیے۔ اگر آپ لمبی عمر پانا چاہتے ہیں تو یاد رکھیں کہ بڑھاپا بھی ضرور آئے گا۔ آپ وقت کا پہیہ پیچھے نہیں گھما سکتے۔ بڑھاپے کی حقیقت تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ آپ زندگی سے ہار مان جائیں۔ آپ کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اب تو میں بوڑھا ہو گیا ہوں۔ میرے لیے اب زندگی میں کیا رکھا ہے؟ ایسی سوچ آپ کے جوش اور جذبے کو کم کر سکتی ہے۔ اگر مصیبت کے وقت آپ ہمت ہار کر ڈھیلے پڑ جائیں گے تو آپ کی طاقت جاتی رہے گی۔
کوراڈو کی عمر 77 سال ہے اور وہ اٹلی میں رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’چڑھائی چڑھنے کے لیے آپ کو گیئر بدل کر گاڑی کی رفتار کم کرنی پڑتی ہے تاکہ انجن بند نہ ہو جائے۔ اسی طرح بڑھاپے میں آپ کو اپنے معمول میں کچھ تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں تاکہ آپ کی صحت خراب نہ ہو۔ کوراڈو اور ان کی بیوی نے گھر کے کام کاج کا ایک شیڈول بنایا ہے۔وہ اپنے روزمرہ کے کام آرام آرام سے کرتے ہیں تاکہ دن کے آخر پر تھک کر چُور نہ ہو جائیں۔ میرین 81سال کی ہیں اور برازیل میں رہتی ہیں۔ وہ بھی تسلیم کرتی ہیں کہ اب وہ اس رفتار سے کام نہیں کر سکتیں جیسے وہ پہلے کرتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں، ’’میں اب ٹھہر ٹھہر کر کام کرتی ہوں۔ جب میں ایک کام کر لیتی ہوں تو دوسرا شروع کرنے سے پہلے میں بیٹھ کر یا لیٹ کر کوئی کتاب پڑھتی ہوں یا کچھ گانے سنتی ہوں۔ میں مانتی ہوں کہ میرے اندر اب پہلے جیسی طاقت اور پھرتی نہیں رہی۔
پہناوے کا خیال رکھیں:ہمیں لباس کے سلسلے میں سمجھ داری اور اچھے ذوق سے کام لینا چاہیے۔ باربرا کینیڈا سے ہیں اور ان کی عمر 74 سال ہے۔ وہ کہتی ہیں، ’’میری نظر میں یہ بہت اہم ہے کہ میں ہمیشہ صاف ستھری نظر آؤں۔ میں پرانے طرز کا لباس نہیں پہنتی۔ میں یہ نہیں سوچتی کہ اب میں بوڑھی ہو گئی ہوں اس لیے میری وضع قطع جیسی بھی ہو، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وقتاً فوقتاً نئے کپڑے خریدنے سے مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے‘‘۔
اپنی سوچ مثبت رکھیں:کہاوت ہے کہ مصیبت زدہ کے تمام ایّام بُرے ہیں، مگر خوش دل ہمیشہ جشن کرتا ہے۔ شاید آپ اس وقت کو یاد کر کے اداس ہو جائیں جب آپ میں زیادہ طاقت تھی اور آپ سب کچھ کرلیتے تھے۔ آپ کی اداسی جائز ہے۔ لیکن کوشش کریں کہ آپ اس کے بوجھ تلے دب نہ جائیں۔ ماضی کو یاد کرتے رہنے سے آپ مایوسی کا شکار ہو سکتے ہیں اور آپ شاید وہ کام بھی نہ کر پائیں جو آپ ابھی بھی کر سکتے ہیں۔ ہر وقت ماضی کو یاد کرنے کی بجائے آج کی قدر کریں اور جو کام ابھی کر سکتے ہیں،وہ کرکے لطف اٹھائیں۔ کتابیں پڑھنے اور نئی نئی باتیں سیکھنے سے بھی آپ کی سوچ مثبت اور وسیع ہوسکتی ہے۔ اس لیے جب بھی آپ کو کچھ پڑھنے اور سیکھنے کا موقع ملے تو اسے ہاتھ سے جانے نہ دیں۔
فراخ دلی سے کام لیں:کہاوت ہے کہ دیا کرو، تمہیں بھی دیا جائے گا۔ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے اپنا وقت اور وسائل استعمال کریں۔ اس سے آپ کو خوشی اور اطمینان ملے گا۔ اگر آپ فراخ دل ہیں تو دوسرے بھی آپ کے ساتھ فراخ دلی سے پیش آئیں گے۔ سویڈن میں رہنے والے 66 سالہ یان کہتے ہیں، ’’جب آپ دوسروں سے پیار کرتے ہیں تو وہ بھی آپ کے ساتھ پیار اور محبت سے پیش آتے ہیں‘‘۔
دوست بنیں اور بنائیں:ظاہری بات ہے کہ آپ کبھی کبھار اکیلے وقت گزارنا چاہتے ہیں لیکن خیال رکھیں کہ آپ دوسروں سے بالکل کٹ نہ جائیں۔ آپ بھی اپنے دوستوں کو کبھی کبھار اپنے گھر پر بلائیں۔ جنوبی کوریا کے 72 سالہ ہین سک کہتے ہیں، ’’ہم میاں بیوی کی دوستی جوان اور بوڑھے دونوں طرح کے لوگوں سے ہے۔ ہم انہیں اپنے گھر کھانے پر بلاتے ہیں اور کبھی کبھی ہم ویسے ہی باتیں کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں‘‘۔
ایک اچھا دوست نہ صرف اپنے دوستوں سے بات کرتا ہے بلکہ ان کی بات سنتا بھی ہے۔ لہٰذا اپنے دوستوں کے حالات اور احساسات کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں۔ اپنے دوستوں سے پیار اور عزت سے پیش آئیں، ان کی بات دھیان سے سنیں۔ یوں آپ کو ان کے احساسات اور پسند ناپسند کا پتہ چلتا ہے۔ لوگ اکثر ایسے اشخاص سے دوستی کرنا چاہتے ہیں جو ان کی بات دھیان سے سنیں؛ جن کے دل میں ان کے لیے ہمدردی ہو؛ جو اُنہیں داد دیں اور جو ہنسی مذاق کرنے والے ہوں۔
شکرگزاری ظاہر کریں:جب کوئی آپ کی مدد کرتا ہے تو اس کا شکریہ ادا کریں۔ ایسا کرنے سے آپ اور اس شخص کے درمیان تعلقات اور اچھے ہوں گے۔ سب سے بڑھ کر زندگی کی نعمت کے لیے خدا کا شکر ادا کریں کیونکہ ’زندگی کا چشمہ اُسی کے پاس ہے۔ لہٰذا بڑھاپے کے بارے میں مثبت نظریہ رکھیں اور اس کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کو قبول کریں۔ یوں آپ بڑھاپے سے پریشان یا خوف زدہ نہیں ہوں گے بلکہ اسے زینت خیال کریں گے۔
بڑھاپے کو پروقار کیسے بنائیں؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS