دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی طرح جاپان نے براعظم افریقہ میں اپنا رول بڑھانے اور کاروباری مفادات کی توسیع کے لیے ایک ترقیاتی کانفرنس کی۔ اس کانفرنس کا مقصد علاقہ کے عوام کی زندگی کوبہتربنانے اوران کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے ترقی یافتہ ملک جاپان کے تعاون کے امکانات کا جائزہ لینا تھا۔ مگر اس کانفرنس میں تیونس کے ذریعہ یولیباریو کے سربراہ کو مدعو کرنے اور ان کو ایک سربراہ مملکت براہم غالی کا درجہ دینے سے پیدا ہوا۔ حد تو یہ ہوگئی کہ دونوں ملکوں نے اپنے اپنے سفیروں کوواپس بلالیاہے۔ دراصل تیونس کایہ قدم اس کے اس پورے خطے میں اپنے لیے بنائے گئے رول کی نفی کرتا ہے۔ تیونس نے اس پورے خطے میں اور مسلم دنیا میں بہترتعلقات بنانے کے لیے عرب مغرب یونین (اے ایم یو) کی داغ بیل رکھی تھی، اس تنظیم نے دوستی خیرسگالی کے جذبات کو فروغ دینے میں کلیدی رول ادا کیا تھا۔ خیال رہے کہ تیونس میں اندرونی عدم استحکام ہے، ایسے حالات میں پڑوسی ملکوں سے مراسم کشیدہ ہونے اور سفارتی تعلقات منقطع ہونا دور اندیش قیادت کی علامت نہیںہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تیونس کی وزارت خارجہ نے مراقش کے ردعمل کے بعد صورت حال پرلیپاپوتی کرتے ہوتے کہا ہے کہ یہ قدم یعنی مغربی صحارا کی جلاوطن حکومت کے سربراہ کو مدعوکرنا،تیونس کی قیادت اور نہ ہی عوام کے جذبات کی غمازی کرتا ہے۔ ظاہرہے کہ تیونس کو اس سفارتی غلطی کی سنگینی کا اندازہ ہوہی گیاہے۔n
اس تنازع میں کس طرح پھنساجاپان؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS