ہیرا فیکٹری میں کیسے بنتا ہے؟ قدرتی ہیرے سے کیا فرق ‘قیمت کتنی؟

0

ہیرے کانام سنتے ہی آنکھوں میں ڈائمنڈ جیسی چمک آجاتی ہے، اگر کسی غریب کے ہاتھ کہیں سے ہیرا لگ جائے تو وہ منٹوں میں کروڑ پتی بن سکتا ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ قدرت کا یہ انمول شاہکار اب سائنسدان مصنوعی طور پر بھی تیار کررہے ہیں۔آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ قدرتی ہیرا کیسے وجود میں آتا ہے اور فیکٹریوں میں کیسے ہیرا تیار کیا جاتا ہے اور ان دونوں کا فرق بھی آپ کو بتائیں گے۔آگے بڑھنے سے پہلے آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ ہیرے کے ایک قیراط کی قیمت ملک میں تقریباً 12 سے20 لاکھ کے قریب ہے اور سوچیں کہ اگر ایک چھوٹا سے ہیرا بھی آپ کو مل جائے تو آپ کی زندگی کی تمام پریشانیاں دور ہوسکتی ہیں۔
بات ہورہی ہے ہیرے کی تو آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ برطانیہ کی مرحومہ ملکہ ایلزبتھ کے تاج میں جڑا کوہ نور ہیرا دنیا کا مشہور ترین ہیروں میں سے ایک ہے جو اس وقت تاج برطانیہ کی زینت ہے اور اس ہیرے کا وزن 105 قیراط یعنی 21اعشاریہ 6 گرام ہے اور قیمت 10ہ ہزار ارب روپے سے بھی زیادہ بتائی جاتی ہے۔
ہم بات کررہے تھے قدرتی اور مصنوعی ہیرے کے بارے میں‘ تو ہیروں کے بارے کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے ہیروں کو ہندوستان میں نکالا اور پہچانا گیا۔ آج ہیروں کا سب سے زیادہ استعمال بطور جواہرات کیا جاتا ہے۔ ان کی چمک دمک کی وجہ سے ان کی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔یہاں آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ قدرتی طور پر ہیرے انتہائی بلند درجہ حرارت اور انتہائی زیادہ دباؤ کے نتیجے میں زمین کی سطح سے 140 تا 190 کلومیٹر نیچے بنتے ہیں اور مزید حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ہیرا بننے کیلئے ایک ارب سے 3 اعشاریہ 3 ارب سال کا عرصہ لگتا ہے اور آتش فشاں کے پھٹنے کے وقت لاوے کی حرکت سے ہیرے سطح زمین کے قریب آ جا تے ہیں۔
اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ ہیرا بننے میں اتنا طویل عرصہ تو کیسے کوئی انسان اس کو مصنوعی طریقے سے بناسکتا ہے تو اس کا جواب ہے کہ ہیروں کو مصنوعی طور پر انتہائی بلند درجہ حرارت یعنی 14 سے 15 سو ڈگری سینٹی گریڈ اور انتہائی زیادہ دباؤ کے تحت بھی بنایا جا سکتا ہے جو اصل عمل کی نقالی ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق ہیرے لاکھوں سال پہلے زمین کے بیرونی خول سے سیکڑوں کلومیٹر نیچے اندرونی پرتوں میں بنے تھے۔ سخت زمینی دباؤ اور انتہائی درجہ حرارت کاربن کے ایٹموں کو ٹھوس کرسٹل کی شکل فراہم کرتے ہیں اور اس طرح خام ہیرے تیار ہوتے ہیں۔آتش فشاں پھٹتے ہیں تو یہ خام ہیرے زمین کی بالائی سطح تک پہنچ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہیروں کو آتش فشاں کی چٹانوں میں تلاش کیا جاتا ہے اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ ہیرا آسانی سے ماربل یا گرینائٹ کو کاٹ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈرل یا پھر کاٹنے کی مشینوں میں ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔
آپ کو ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بتاتے چلیں کہ دنیا میں سالانہ تقریباً 13کروڑ قیراط یعنی 26000 کلو وزن کے برابر ہیرے نکالے جاتے ہیںجن کی قیمت کھربوں روپے بنتی ہے۔اب یہاں مسئلہ یہ ہے کہ انتہائی مہنگا ہیرا صرف ماربل کی ٹائلیں بنانے کیلئے تو استعمال نہیں ہوسکتا تو اس کیلئے سالانہ ایک لاکھ کلو ہیرے مصنوعی طور پر بنائے جاتے ہیں ۔ کچھ عرصہ قبل جرمنی کے سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کیا تھا، جس کے تحت مصنوعی ہیرے بڑی تعداد میں اور کم وقت میں تیار کیے جا سکتے ہیں۔
اب آپ کو بتاتے ہیں کہ آخر ہیرا بنتا کیسے ہے تو دوستو دنیا میں تقریباً 70 سال سے مصنوعی ہیرے بنانے کا کام بھی جاری ہے، اصلی ہیرے کے ایک ٹکڑے کو دباؤ کم کرنے والے چیمبر میں رکھا جاتا ہے، پھر قدرتی گیس کو مائیکروویو تابکاری کے ساتھ اس چیمبر میں بھیجا جاتا ہے۔جب گیس کو تقریباً 13 سے 15 سو ڈگری تک گرم کیا جاتا ہے توکاربن کے ایٹم چیمبر کے اندر ہیرے پر بارش کرتے ہیں اور اس سے چپک جاتے ہیں اور ہیرے کے گرد ایک خول بننے لگ جاتا ہے اور کاربن کے مسلسل اخراج سے یہ خول ہیرا کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔
آج دنیا میں کئی کمپنیاں مصنوعی ہیرا بنانے کا کام کرتی ہیں لیکن مشکل محنت طلب ہونے کی وجہ سے یہ کام زیادہ عام نہیں ہے اور مصنوعی طور پر تیار کئے جانے والے ان ہیروں کی چمک بھی اصلی ہیروں سے کم ہوتی اسی لئے ان کو زیورات کے بجائے صنعتی استعمال میں لایا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS