راجستھان میں کانگریس کے نوعمر لیڈر سچن پائلٹ کا حالیہ ایک روزہ احتجاج ایک تیر سے دوشکار کرنے کی کوشش ہے۔ ایک طرف وہ اپنے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کو پریشان کرنے کی کوشش ہے تو دوسری جانب بی جے پی کی لیڈر وسندھرا راجے جوکہ خود بی جے پی کے لئے ناک کا بال بنی ہوئی ہیں پریشانی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سچن پائلٹ نے اس دھرنے میں جو ایشو اٹھایا ہے وہ بظاہر ایمانداری اور اصول پرستی پر مبنی ہے۔ مگر یہ اشوک گہلوت کو دکھ دے گا اس کا اندازہ پارٹی کے اعلیٰ کمان کواچھی طرح ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پارٹی کی اعلیٰ کمان نے سچن پائلٹ کو تقریباً ٹھینگا دکھاتے ہوئے اشوک گہلوت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور سچن پائلٹ کی اس حرکت کو پارٹی مخالف سرگرمی قرار دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کانگریس کی اعلیٰ کمان کی سخت موقف کے بعد سچن پائلٹ کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور آج وہ جے پور میں اپنا دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ کچھ حلقوں سے ان کو سپورٹ بھی مل رہی ہے مگریہ سپورٹ اشوک گہلوت سرکارکو اس وقت کتنی پریشان کرے گی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ جب عام اسمبلی انتخابات زیادہ دور نہیں ہیں۔ مگر سچن پائلٹ کے اس تیر کی ٹیس بی جے پی بھی محسوس کر رہی ہے۔ بی جے پی کی وزیراعلیٰ وسندھرا راجے سندھیا کے دوراقتدار کی بدعنوانیوں اور بداعتدالیوںکو ایشو بناکر بی جے پی کو ایک نیا دکھ دیا ہے۔ اگرچہ بی جے پی کی اعلیٰ کمان وسندھرا راجے سندھیا کے ساتھ زیادہ قربت نہیں رکھتی اورمرکزی قیادت اور راجستھان میں مرکزی قیادت کے قریبی سمجھے جانے والے لیڈر وسندھرا راجے سے کنارہ رکھے ہوئے ہیں۔ پچھلے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے وسندھرا راجے سندھیا کے دوراقتدار میں کرپشن اوران کی بدنظمی کو ایشو بنایا تھا اورکہا تھا کہ اگر کانگریس برسراقتدار آگئی تو وہ بی جے پی کے دوراقتدار کی بدعنوانیوںکی تفتیش کرائے گی مگر چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزرگیا بی جے پی کی دور اقتدار کی بے اعتدالیوںکی تفتیش کا کام شروع نہیں ہوا ہے۔ سچن پائلٹ ایک ہونہار، محنتی اور ایماندار لیڈر ہیں اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ان کی کوششوںکی وجہ سے ہی راجستھان میں کانگریس کی حکومت کو اکھاڑپھینکنے میں کامیابی ملی تھی۔ ان کو یہ امید تھی کہ اقتدارمیں آنے کے بعد کانگریس پارٹی ان کو وزیراعلیٰ بنائے گی مگر اس معاملے میں اشوک گہلوت بازی مار لے گئے اور پارٹی کی اعلیٰ کمان نے اشوک گہلوت کو وزیراعلیٰ اور سچن پائلٹ کو نائب وزیراعلیٰ بنایا۔ مگر بعدمیں بی جے پی کے زیراثر سچن پائلٹ نے بغاوت کردی اوراپنے حامی ممبران اسمبلی کو لے کر گڑگائوں تشریف لے آئے۔ مگر ایک چالاک لومڑی کی طرح اشوک گہلوت نے بی جے پی کی اندرونی خلفشار کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وسندھراراجے سندھیا کے ساتھ تال میل کرکے سچن پائلٹ کے ذریعہ بی جے پی کی حمایت کے ساتھ حکومت بنانے کی کوششوںکو ناکام کردیا۔ ظاہر ہے کہ یہ صورت حال بی جے پی اور خود سچن پائلٹ کے لئے ایک بہت بڑا جھٹکا تھی۔ یہ وہی دور تھا جب بی جے پی مدھیہ پردیش میں تقریباً اسی قسم کا ایک تجربہ کامیابی کے ساتھ کرچکی تھی۔ وہاں بی جے پی نے کانگریس کے غیرمطمئن لیڈر جیوتی رادتیہ سندھیا کے ایک گروپ کو توڑ لیا تھا اور وہاں سے کمل ناتھ کی قیادت والی کانگریس سرکار کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ راجستھان کانگریس میں یہ آپسی خلفشار مرکزی کانگریسی قیادت کو تکلیف میں مبتلا کر رہی ہے۔ اشوک گہلوت مرکز میں بی جے پی سرکار کے خلاف ایک کارگر انداز میں مہم چلائے ہوئے ہیں اورایک اچھے منتظم کی طرح انہوںنے راجستھان میں مستحکم اور عوامی فلاح وبہبود کو مدنظررکھنے والی حکومت کو چلانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ تازہ ترین ریاستی بجٹ سچن پائلٹ کو حاشیہ پر دھکیلنے کی کوشش کے طورپر دیکھا گیا ہے۔ اس بجٹ میں انہوں نے عوامی فلاح وبہبودکے لئے اعلانات کئے ہیں۔ ان کے بجٹ سے مہنگائی میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اشوک گہلوت نے انتہائی چالاکی کے ساتھ اپنی ریاست میں سرکاری ملازمین کو دی جانے والی پنشن اسکیم جس کو بی جے پی نے رد کردیا تھا دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اشوک گہلوت کے اس ماسٹراسٹروک سے بی جے پی کو کئی دوسری ریاستوں میں اسی طرح کے اعلانات کرنے پر غورکرنا پڑ رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ ایشو عوام کے مفادات میں ہیں اور بی جے پی نے پرانی پنشن اسکیم لاکر سرکاری ملازمین کی حمایت کے اہم ایشو کو دبا دیا ہے۔ اگر اب بی جے پی ہریانہ یا دیگر ریاستی حکومتوں میں پرانی پنشن اسکیم شروع کرتی ہے تو اندیشہ یہ ہے کہ اس کا کریڈٹ بھی کانگریس کو جائے گا کیونکہ کانگریس کے ہی دبائو میں اس قسم کے اعلانات کئے جارہے ہیں۔
بہرحال اس قسم کے اعلانات اور شانداربجٹ پیش کئے جانے کے بعد سچن پائلٹ کو اپنی پوزیشن اور کمزور ہوتی دکھائی دی۔ ان کو لگتا ہے کہ اگر انہوں نے اس وقت ہاتھ پیر نہیں مارے تو آئندہ پانچ سال میں بھی ان کو اسی طرح بے دست وپا رہنا پڑے گا۔ دراصل پچھلی بغاوت میں سچن پائلٹ نے ایک اہم عہدہ یعنی نائب وزیراعلیٰ کا منصب کھودیا تھا۔ موجودہ صورت حال اور تکلیف دہ ہے۔ سچن پائلٹ جانتے ہیں کہ وسندھرا راجے سندھیا اور اشوک گہلوت کے درمیان مبینہ تال میل کو بھی وہ بہترطریقے سے اس ان شن کے ذریعہ طشت ازبام کرسکتے ہیں۔ وسندھرا بی جے پی کے لیے دردسر بنی ہوئی ہیں۔ پچھلے دنوںانہوں نے 8مارچ کا اپنا یوم پیدائش 4مارچ کو دھوم دھام سے مناکر بی جے پی کے حلقوں میں کھلبلی پیدا کردی ہے۔ کئی لوگوں کو لگتا ہے کہ مدھیہ پردیش میں سندھیا خاندان کے ایک اہم فردکو گنواکر شاید کانگریس اسی خاندان کے ذریعہ راجستھان میں بی جے پی کو چوٹ پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ مگر حالات ایسے نہیں ہیں کہ سچن پائلٹ کو اس دھرنے کا کوئی فائدہ پہنچ جائے۔سچن پائلٹ کے پاس خاطرخو اہ تعداد میں ممبران اسمبلی نہیں ہیں۔ کچھ حلقوں کی رائے یہ ہے کہ سچن پائلٹ ایک کرپشن مخالف سیاسی لیڈر کے طورپر اپنے آپ کوکھڑا کرکے کسی تیسرے متبادل کے امکان تلاش کر رہے ہیں مگرراشٹریہ لوک تانترک پارٹی کے صدر اور ناگورکے ممبرپارلیمنٹ بینیوال کے بھروسے راجستھان میں سچن پائلٹ کانگریس کی اعلیٰ کمان ایک مضبوط وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کی سرکار جس کے مقبول عام بجٹ میں خود بی جے پی کو بھی دفاعی پوزیشن میں لاکھڑا کیا ہے۔ سچن پائلٹ کتنا بڑا چیلنج دے پائیںگے اس کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ بینیوال مسلسل بی جے پی اور کانگریس کے ساتھ یکساں دوری بناکر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شاید سچن پائلٹ کو اسی بات کا انتظار ہے کہ اس تیسرے فرنٹ کو اگر بی جے پی کی حمایت مل جاتی ہے تو وہ کسی حد تک اپنی پوزیشن برقراررکھنے میں کامیاب ہوجائیںگے۔ اسمبلی انتخابات زیادہ دور نہیں ہیں۔ ایسے حالات میں سچن پائلٹ کا یہ قدم ان کو سیاسی حاشیہ پر نہ ڈال دے اس کا اندیشہ کافی مضبوط ہے۔
سچن پائلٹ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے قریبی سمجھے جاتے ہیں مگر اس طرح کی حرکتوں سے کانگریس کو سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے حالات میں لگتا ہے کہ ان کو گاندھی خاندان سے حمایت ملے گی۔ ٭٭٭
سچن پائلٹ کا سیاسی داؤ کس قدر کارگر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS