سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):سرکاری فورسز نے آج سرینگر کے مضافاتی علاقہ رنگریٹ میں ایک اچانک اور ڈرامائی کارروائی کے دوران جموں کشمیر میں سرگرم سب سے بڑی جنگجو تنظیم حزب المجاہدین کے آپریشنل چیف ڈاکٹر سیف اللہ کو مار گرایا۔اس کارروائی کے دوران ایک مشکوک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
لالچوک سرینگر سے کوئی آٹھ کلومیٹر دور انتہائی حساس رنگریٹ علاقہ میں بعدِ دوپہر گولیاں چلنے کی آواز آنے پر یہاں مشتبہ جنگجوؤں کے سرکاری فورسز کے نرغے میں آنے کی خبر جنگل کی آگ ہوگئی تھی۔چناچہ پولس کے ایک ترجمان نے علاقے میں جنگجوؤں کو گھیر لئے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہاں دو سے تین جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر محاصرہ کیا جارہا تھا کہ جنگجوؤں نے گولی چلائی اور ایک جھڑپ چھِڑ گئی۔کچھ دیر تک دونوں جانب سے گولیاں چلنے کے بعد خاموشی چھاگئی اور پھر جموں کشمیر پولس کے انسپکٹڑ جنرل (آئی جی)برائے وادیٔ کشمیر وجے کمار نے بتایا کہ فورسز نے حزب المجاہدن کے چیف آپریشنل کمانڈر ڈاکٹر سیف اللہ کو مار گرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پچانوے فی صد یقین رکھتے ہیں کہ مارے گئے جنگجو ڈاکٹر سیف اللہ ہی ہیں جو حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر تھے۔آئی جی کشمیر نے کہا کہ ڈاکٹر سیف اللہ کا مارا جانا سرکاری فورسز کیلئے ایک بڑی کامیابی اور حزب المجاہدین کیلئے بڑا دھچکہ ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقے سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
سرینگر کے مضافات میں رنگریٹ کا علاقہ کئی وجوہات کیلئے انتہائی حساس ہے۔یہاں نہ صرف فوج کا ایک بڑا کیمپ واقع ہے بلکہ فوج سے وابستہ کئی اداروں کے یہاں علاقائی دفاتر واقع ہیں اور ساتھ ہی فوج کا ہوائی اڈہ بھی یہیں واقع ہے۔ڈاکٹر سیف اللہ رنگریٹ میں کب سے چھپے ہوئے تھے ،یا کیا وہ یہاں سے گذرتے ہوئے کہیں اور جا رہے تھے،اس بارے میں ابھی سرکاری ایجنسیوں نے کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔البتہ انہیں مارگرانے کیلئے سرکاری فورسز کی جانب سے کیا گیا آپریشن کئی طرح سے الگ اور مختلف ہے۔یاد رہے کہ جموں کشمیر میں بیشتر جنگجو مخالف آپریشن دورانِ شب،دیر رات یا صبح سویرے انجام پاتے ہیں جبکہ سیف اللہ کو مار گرانے کیلئے یہ آپریشن دن دہاڑے کیا گیا اور یہ ایک مختصر کارروائی تھی۔
حزب المجاہدین کو امسال دھچکے پہ دھچکہ لگا ہے کہ اسکے درجنوں نامور جنگجوؤں کے ساتھ ساتھ کئی اہم کمانڈر بھی مارے گئے جن میں تنظیم کے آپریشنل چیف ریاض نائیکو اور پھر انکے نائب اور بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کے جانشین اشرف صحرائی کے فرزند جنید صحرائی بھی شامل ہیں۔
ڈاکٹر سیف اللہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے رہائشی تھے جنہوں نے حزب المجاہدین کے انتہائی فعال آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو کے,6 مئی کو،ایسی ہی ایک کارروائی کے دوران مارے جانے پر حزب المجاہدین کی کمان سنبھالی تھی۔خود ریاض نائیکو نے کئی سال تک سرگرم رہتے ہوئے سرکاری فورسز کی نیند حرام کئے رکھی تھی اور وہ بڑے مشہور تھے۔زخمی جنگجوؤں کی مرہم پٹی کرتے رہنے کی وجہ سے ڈاکٹر کا لقب پاچکے سیف اللہ تاہم اپنے پیش رو کے مقابلے میں نہ صرف یہ کہ بہت سرگرم نہ رہے بلکہ کمانڈر بننے کے بعد وہ محض پانچ ماہ تک زندہ رہ سکے۔سرکاری ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ حزب المجاہدین میں قیادت کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ تنظیم کے سبھی سرکردہ اور ’’تجربہ کار‘‘جنگجو مارے جاچکے ہیں۔دلچسپ ہے کہ حزب المجاہدین نہ صرف جموں کشمیر کی سب سے بڑی جنگجو تنظیم ہے بلکہ اسکا خاصا یہ بھی ہے کہ اس میں دیگر تنظیموں کے مقابلے میں غیر ملکی جنگجوؤں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔اس تنظیم کیلئے گذشتہ تیس سال میں کئی بار بقاٗ کا مسئلہ پیدا ہوتے محسوس ہوا تاہم یہ ہر بار نئے جوش کے ساتھ پھر سرکاری فورسز کے سامنے کھڑا ہوتی رہی۔
سرینگر کے حساس ترین علاقہ میں چھپے ہوئے حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ڈرامائی کارروائی میں مارے گئے!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS