لکھنؤ،(ایجنسی): الہ آباد ہائی کورٹ نے سماج وادی پارٹی لیڈرمحمد اعظم خان کے مولانا محمد علی جوہر ٹرسٹ رام پور کی جانب سے تحویل میں لی گئی 1250 ایکڑ زمین سے اضافی زمین پر ریاست کی جانب سے قبضہ کرنے کے اے ڈی ایم (فنانس) کے فیصلہ کو درست قرار دیا ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ ٹرسٹ کے چیئرمین محمد اعظم خان ، رکن عبداللہ اعظم خان 26 فروری 2020 سے سیتاپور جیل میں بند ہیں۔ اعظم خان کی اہلیہ تنزئین فاطمہ جو اسی کیس میں جیل میں تھیں، نے تقریبا 10 ماہ جیل میں رہنے کے بعد 21 دسمبر 2020 کو ضمانت حاصل کی۔ ایس ڈی ایم کی رپورٹ یک طرفہ ہے۔ جیل میں صدر سیکرٹری کو نوٹس نہیں دیا گیا۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ درج فہرست ذات کی زمین بغیر اجازت لی گئی ہے۔ اس طرح کا حصول غیر قانونی ہے۔ گرام سبھا اور دریا کے کنارے عوامی استعمال کی زمین لی گئی۔ دشمن کی جائیداد کی زمین بھی من مانی طور پر لی گئی۔ حصول کی شرائط کے برعکس یونیورسٹی کیمپس میں ایک مسجد تعمیر کی گئی۔ حکومت کی کارروائی قواعد کے مطابق ہے۔ ٹرسٹ کو حکومت نے 7 نومبر 2005 کو شرائط کے تحت زمین دی تھی۔ یہ واضح تھا کہ شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں اراضی ریاست میں واپس آ جائے گی۔
یونیورسٹی کے لئے تقریباً 471 ایکڑ زمین تحویل میں لی گئی تھی لیکن اب صرف 12.50 ایکڑ زمین پر ہی ٹرسٹ کا اختیار ہوگا۔ عدالت نے ایس ڈی ایم کی رپورٹ اور اے ڈی ایم کے حکم کو چیلنج کرنے والی ٹرسٹ کی عرضی خارج کر دی۔
عدالت نے کہا درج فہرست ذات کی زمین پر ضلع مجسٹریٹ کی منظور حاصل کئے بغیر تحویل میں لی گئی اور شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس زمین پر درس و تدریس کے بجائے مسجد تعمیر کرائی گئی۔ گرام سبھا کے عوامی استعمال کے لئے چک روڑ اور ندی کنارے کی سرکاری زمین بھی تحویل میں لی گئی۔کسانوں سے جبراً بیعنامہ کرایا گیا، اس پر 26 کسانوں نے سابق وزیر اور ٹرسٹ کے چیئرمین اعظم خان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ عدالت نے کہا کہ یونیورسٹی 5 سال میں تعمیر ہونی تھی، جس کی سالانہ رپورٹ پیش نہیں کی گئی ہے۔ عدالت نے قوانین اور شرائط کی خلاف ورزی کی بنیاد پر زمین پر ریاستی قبضہ کے فیصلہ میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔
جوہر ٹرسٹ اراضی معاملے میں اعظم خان کو ہائی کورٹ کا جھٹکا، جانیں تفصیلات
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS