نئی دہلی: کورونا وائرس اور اس کی وجہ سے جاری مختلف پابندیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں ڈپریشن کے معاملات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اگر وقت پر اس سلسلہ میں قدم نہیں اٹھایا گیا تو نفسیاتی مریضوں میں اضافہ نظر آسکتا ہے۔
کووڈ۔19اور دماغی صحت پر اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک ’پالیسی بریف‘میں کہا گیا ہے کہ ذہنی صحت خدمات میں فوری طورپر سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے نہیں تو آنے والے مہینوں میں ذہنی امراض میں تیزی سے اضافہ کے لئے ہمیں تیار رہنا چاہئے۔
عالمی صحت تنظیم کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر تیدروس گیبریسس نے کہا کہ اس بیماری کا پہلے ہی لوگوں کی دماغی صحت پر تشویشناک اثر پڑا ہے۔ سماجی علیحدگی، انفیکشن کا خطرہ اور کنبہ کے اراکین کو کھونے کے ساتھ آمدنی اور روزگار کے نقصان سے ان کا تناو مزید بڑھ گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق کئی ممالک سے آرہی رپورٹیں ڈپریشن اور تناو بڑھنے کی طرف اشارے کررہی ہیں۔ ایتھوپیا میں کئے گئے ایک سروے میں پتہ چلا ہے کہ کووڈ۔ 19سے پہلے کے مقابلہ میں اپریل 2020میں وہاں لوگوں میں ڈپریشن کی علامات تین گنا بڑھ گئی ہیں۔
کام کے بہت زیادہ دباو، زندگی اور موت کے فیصلے اور انفیکشن کے خطرہ کی وجہ سے طبی عملہ میں ذہنی تناو کافی زیادہ ہے۔ وبا کے دوران چین میں پچاس فیصد صحت عملہ نے ڈپریشن، 45فیصد نے تشویش اور 34فیصد نے نیند نہ آنے کی شکایت کی۔ کناڈا میں 47فیصد صحت عملہ نے کہاکہ انہیں نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔
کورونا کی وجہ سے نفسیاتی بیماری میں اضافہ کا خدشہ: اقوام متحدہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS