حیدرآباد (ایجنسی):تلنگا میں سماجی مطالعہ، 8ویں جماعت کے لیے جو مواد تیار کیا گیا ہے،اس سے مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہوئے ہیں اور ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے۔ کیوں کہ کورس کی کتاب میں ایک تصویر لگائی گئی ہے۔ تصویرمیں نظر آنے والے فرد کے ایک ہاتھ میں بندوق ہے اوردوسرے ہاتھ میں قرآن ہے،اس تصویر سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچی ہے۔’قومی تحریک-آخری مرحلہ 1919-1947‘نامی سبق میں جہاں بہت سی تصاویر لگائی گئیں، وہیں بندوق اور قرآن والی تصویر بھی ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ جہاں مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو وغیرہ کی تصاویر کو انگیز مخالف تناظر میں پیش کیا گیا ہے،وہیں قرآن اور بندوق والی تصویر مسلم منافرت اور اسلامو فوبیا کی مثال ہے۔ اس تصویر پر اعتراضات ہونے لگے، اس لیے حکومت نے فوری طور پر اس تصویر کو ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایس آئی او تلنگا کے صدر ڈاکٹر طلحہ فیاض الدین نے اس کی سخت تنقید کی ہے اور وزیر تعلیم پی ایس سبیتا ریڈی سے اپیل کی ہے کہ وہ مضحکہ خیز تصویر چھاپنے والے ناشر سے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایس آئی او کے قدم اٹھانے کے بعد بہت سے لوگوں تلنگا حکومت اور پبلشر کی سخت مخالفت کی ہے اور سوشل میڈیا پر بھی تلنگا حکومت کے اس قد م کی تنقید کی جارہی ہے۔ یہ بتادیں کہ یہ تصاویر سبق کے مواد سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں، لیکن اس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ اسلام اور دہشت گردی کا گہرا تعلق ہے،جس کا اظہار تصاویر سے ہورہا ہے۔
حیدرآباد کے ایک طالب علم کارکن شیخ اسلم نے سب سے پہلے اپنے بہن بھائی کی کتاب سے اس تصویر کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے مسلم طلباء ،اساتذہ اور کمیونٹی کی تذلیل ہوتی ہے اور یہ ملک کے اتحاد اور سالمیت کی تباہی کا باعث بھی بنے گی۔ انہوں نے اس کتاب کو لکھنے اور منظور کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ زیر بحث متنازعہ مطالعہ کا مواد وی جی ایس پبلشرز نے شائع کیا ہے جو کہ نمبولیڈا کچے گوڈا میں واقع ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ وی جی ایس پبلشرز فرقہ وارانہ طور پر حساس علاقے میں واقع ہے۔ وی جی ایس پبلشرز نے ریاستی حکومت کی طرف سے دی گئی سفارشات کی بنیاد پر اسے تیار کیا۔