پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن کا وزیراعظم مودی کی میٹنگ میں شرکت کافیصلہ

0
image:thehindu.com

دفعہ370اور35Aپر کوئی سمجھوتہ نہیں
سری نگر (صریر خالد/ایس این بی): پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن یا پی اے جی ڈی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے 24 جون کو دہلی میں بلائی جانے والی کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔یہ فیصلہ نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر منگل کو منعقدہ پی اے جی ڈی کی ایک میٹنگ میں لیا گیا ہے۔ پی اے جی ڈی نے ذرائع ابلاغ میں کافی توجہ پانے والی مجوزہ میٹنگ سے قبل تاہم دفعہ 370اور 35Aکی واپسی کے حوالے سے کوئی بھی سمجھوتہ نا قابلِ قبول قرار دیا ہے۔
فاروق عبداللہ نے آج یہاں پی اے جی ڈی کی اہم میٹنگ کے بعد بتایا کہ ہمیں وزیر اعظم کی جانب سے مدعو کیا گیا ہے اور ہم (اْن سے ملنے) جارہے ہیں۔ اْنہوں نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے سامنے اپنا موقف رکھنے کیلئے پی اے جی ڈی کو پر اعتماد بتایا اور کہا کہ میٹنگ کے اختتام پر وہ میڈیا کو سارا احوال سنائیں گے اور کہیں گے کہ انہوں نے کیا کہا اور ان سے کیا کہا گیا ہے۔
پی اے جی ڈی سابق حریف حکمراں جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سمیت 6 سیاسی پارٹیوں کا اتحاد ہے، جس کے قیام کا مقصد جموںو کشمیر کیلئے آئین ہند کی دفعات نمبر 370، 35Aاور ریاستی حیثیت کو بحال کرانا ہے۔ مرکزی سرکار نے 5اگست 2019 کو جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت کی ضمانت دینے والی مذکورہ بالا دفعات کو کالعدم قرار دینے کے علاوہ اسے ریاست سے 2 یونین ٹریٹریز میں بدل دیا تھا۔ حالانکہ بی جے پی حال ہی تک پی اے جی ڈی پر ’گپکار گینگ‘ کے فقرے کستی آرہی تھی، تاہم دو ایک روز قبل وزیر اعظم نے اچانک ہی اس اتحاد کے ساتھ ساتھ دیگر کئی سیاسی لیڈروں کو مذاکرات کیلئے 24جون کے روز اپنے یہاں مدعو کیا ہے۔ پی اے جی ڈی کے ترجمان یوسف تاریگامی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ اْن (مرکزی سرکار) کے مرتب کردہ ایجنڈا پر دستخط کرنے نہیں جارہے ہیں، بلکہ وہ یہ دیکھنے کیلئے جارہے ہیں کہ مرکز کا منصوبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ (مرکز کا منصوبہ جموںو کشمیر کے) لوگوں کے مفاد میں ہوگا تو ہماری ہاں ہوگی، لیکن اگر یہ لوگوں کے مفادات کے منافی ہوگا تو ہم واضح انکار کریںگے‘۔ پی اے جی ڈی کے ایک اور ممبر نے کہا کہ دلی جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کرنے کیلئے کی گئی میٹنگ میں واضح کیا گیا ہے کہ دفعاتِ مذکورہ اور جموںو کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے معاملات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور نہ مرکز کی زبردستی کے تحت کیا جاچکا کوئی بھی فیصلہ قابل قبول ہوگا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS