سینئر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے اپنی ہمشیرہ کی عیادت کے لئے جانے کے دوران پولیس کی طرف سے تیار کئے جانے والے ایک مبینہ ویڈیو کو بچگانہ حرکت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں اپنے گھر میں نظربند ہوں اور میں پولیس کی اجازت کے بغیر باہر نہیں جاسکتا ہوں۔
میڈیا کے نام اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا: 'میں نے آج دوپہر 12 بجکر 35 منٹ پر باہر جاکر اپنی بیٹی کے پاس جانے کی کوشش کی، جو پڑوس میں ہی رہتی ہے، مگر مجھے پولیس نے باہر جانے سے روکا۔ اس سلسلے میں پولیس نے ایک بچگانہ حرکت کی اور ایک ویڈیو بنایا اور یہ بتانے کےلئے مشتہر کیا کہ میں ایک آزاد شہری ہوں۔ یہ بات بالکل غلط ہے۔ اگر یہ صحیح ہے کہ میں ایک آزاد شہری ہوں، تو پھر مجھے باہر جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جاتی'۔
موصوف نے اپنے بیان میں کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ میں اپنے گھر میں نظر بند ہوں اور میں پولیس کی اجازت کے بغیر باہر نہیں جاسکتا ہوں۔
انہوں نے بیان میں کہا ہے: 'آج میں گلبرگ کالونی حیدر پورہ سری نگر میں اپنی بیمار بہن سے ملنے کے لئے گیا۔ چونکہ پولیس مجھے اپنی گاڑی کے بغیر سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے، اس لئے دو پی ایس او میرے ساتھ لگائے گئے تھے۔ جب میں گھر واپس آیا تو پولیس نے ایک ویوڈیو تیار کر کے سوشل میڈیا پر جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ میں آزاد شہری ہوں۔ پولیس کی طرف سے ایسی حرکت غلط بیانی کے سوا کچھ نہیں ہے'۔
پروفیسر سوز نے بیان میں کہا ہے کہ جموں و کشمیر انتطامیہ کا سب سے غلط طریقہ کار یہ ہے کہ وہ اپنا بہت سارا کام کاج زبانی احکامات کے ذریعے چلا رہی ہے اور اس طرح وہ اپنی بہت ساری غلط کا کردگی کو چھپاتی رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری نظربندی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیر میں شہری آزادیاں کس طرح سلب کی گئی ہیں۔