سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):جموں کشمیر کی سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے آج ایک بار پھر انہیں اپنی رہائش گاہ کے اندر نظربند کئے جانے کی خبر دیتے ہوئے حکومتِ ہند پر مخالف آوازوں کو بزورِ بازا دبانے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ مخالف آوازوں کو دبانے کیلئے ’’غیہر قانونی نظربندی‘‘ موجودہ حکمرانوں کا ایک پسندیدہ ہتھکنڈا ہے۔
اپنے ایک ٹویٹ میں سابق وزیرِ اعلیٰ نے کہا ’’کسی بھی طرح کی اپوزیشن کو دبانے کیلئے غیر قانونی نظربندی حکومتِ ہند کا پسندیدہ ہتھکنڈا بنا ہوا ہے۔مجھے آج ایک بار پھر نظربند کیا گیا ہے کیونکہ میں بڈگام جانا چاہتی تھی جہاں سینکڑوں خاندانوں کو انکے گھروں سے نکالا گیا ہے‘‘۔ محبوبہ مفتی کے نجی دفتر کے مطابق وہ وسطی ضلع بڈگام کے بالائی علاقوں کے دورے پر جانے والی تھیں جنہیں ’’روشنی ایکٹ‘‘ کے کاالعدم کئے جانے کے بعد اپنے گھروں سے بیدخل کیا جارہا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ پولس نے محبوبہ مفتی کے دفتر کو بتایا کہ انہیں ’’ٓعلیٰ حکام کے کہنے پر‘‘ نظربند کئے جانے کا حکم ہے۔
مہینوں کی نظربندی سے رہائی پانے کے بعد محبوبہ مفتی کو ابھی تک پولس نے کئی بار اپنی رہائش گاہ میں نظربند کیا ہے۔گذشتہ دنوں انہیں تب اپنی رہائش گاہ سے باہر آنے سے روکا گیا تھا کہ جب وہ جنوبی کشمیر میں اپنے ایک سرگرم کارکن وحیدہ پرہ کے گھر جانے والی تھیں۔محبوبہ مفتی کی پی ڈی پی کے نوجوان لیڈر وحیدہ پرہ کو این آئی اے نے جنگجوؤں کی اعانت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہوا ہے۔
پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ ایک طرف حکومت بی جے پی کے کارکنوں کو زیادہ سے زیادہ سکیورٹی اور سہولیات دیکر جموں کشمیر میں جاری بلدیاتی انتخابات کو کسی بھی طرح اپنی جانب کرنا چاہتی ہے اور دوسری جانب بھاجپا مخالف پارٹیوں کیلئے زمین تنگ کی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ جموں کشمیر میں ابھی بلدیاتی ادارہ ضلع ترقیاتی کونسل کیلئے انتخابات جاری ہیں اور اس سلسلے میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔
حکومتِ ہند مخالفین کو دبانے کیلئے غیر قانونی ہتھکنڈے آزمانے کو معمول بناچکی ہے:محبوبہ مفتی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS