روایتی مذہبی رسومات میں حکومتی مداخلت نامناسب:الٰہ آباد ہائی کورٹ

0

لکھنؤ ، (یو این آئی): الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بہرائچ میں سید سالار مسعود غازی کی درگاہ پر منعقد ہونے والے سالانہ عرس، جسے جیٹھ میلہ بھی کہا جاتا ہے، کے معاملے میں ایک اہم تبصرہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عام حالات میں وہ تمام مذہبی رسومات جو طویل عرصے سے چلی آرہی ہیں، انہیں چھوٹی چھوٹی وجوہات کی بنا پرریاستی حکومت کی طرف سے روکا نہیں جاسکتا۔

خاص طور پرتب جب رسومات طرز عمل معاشرے میں ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہوں۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں 17 مئی کو منظور کیے گئے عبوری حکم کے تحت کیے گئے انتظامات کے دوران امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھا گیا تھا، اس لیے مقررہ تاریخوں پر عرس یا میلے کے انعقاد سے متعلق ریاستی حکومت کے تمام خدشات بھی بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔

جسٹس اے آر مسعودی اور جسٹس سبھاش ودیارتھی کی ڈویژن بنچ نے وقف نمبر 19 درگاہ شریف، بہرائچ اور دیگر کی جانب سے دائر درخواست پر یہ حکم دیا۔ اس درخواست میں ضلع مجسٹریٹ کی جانب سے درگاہ پر سالانہ عرس کی اجازت دینے سے انکار کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے 17 مئی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

ریاستی حکومت نے دلیل دی تھی کہ درگاہ شریف کے آس پاس کا علاقہ انتہائی حساس ہے، یہ نیپال کی کھلی سرحد سے متصل ہے، پہلگام میں سیاحوں پر ہولناک حملے کے پیش نظر اور سرحد سے آنے اور جانے والے ہندوستانی ہجوم میں ملک دشمن اور مشکوک عناصر کی دراندازی کا قوی امکان ہے۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے حالات کو دیکھتے ہوئے اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر عرس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، لیکن اب یہ حکم غیر موثر ہو گیا ہے، کیونکہ میلے کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ اس عدالت کے منظور کردہ عبوری انتظام نے، جس میں مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی، نے ریاستی حکومت کے تمام خدشات دور کردئیےہیں۔ عدالت نے درگاہ شریف کی انتظامی کمیٹی کو آئندہ بھی عرس اور میلے کا موثر انتظام کرنے اور داخلی مقامات اور دیگر اہم مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی ہدایت کی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS