ظہورمحمدشریف
پیغمبر اسلام ﷺ کی جب بعثت مبارکہ ہو ئی اور جب آقائے مدنیؐ دین حق کا پیغام لیکر اس عالم رنگ و بو میں آ ئے اوردنیا میں نئی روشنی ظا ہر ہو نے کے کا دن تھا اس نئی روشنی کی بر کت سے انسان کو ایک ایسا عقیدہ اور ایسی تعلیمات دی جو سرا سر مکارم اخلاق فضا ئل و محاسن کا مجمو عہ تھا اور تمام قسم کے رذا ئل سے پاک تھا انہی تعلیمات نے انسان کو افراط و تفریط سے پاک مکمل اعتدال پر مبنی معا شرہ عطا فرمایا ، عورت کو جو انسا نی معا شرہ پر فا ئز فر مایا اور ایسا سنہرا معا شرہ قائم فر مایا جس میں کسی کو کسی پر فضیلت نہیں تھی صرف تقویٰ کی بنیاد پر عزت و شرا فت کی بنیا دیں رکھدیں پیغمبر خدا ﷺ نے پو ری دنیا کے نقشہ پر ایک تہذیب اور تمدن کو جنم دیا اور دنیا کے فر سو دہ ازکار رفتہ رفتہ نظام کو یکسر بدل کر رکھدیا اور انسا نوں میں ایک ایسی روح پھو نک دی جس نے فرد اور جماعت کے درمیان الفت و محبت ، اخوت و تعاون کے قیمتی جذبات کوفروغ حاصل ہوا مملکتی نظام میں سوریٰ کی اہمیت کو واضح فر مایا اور یہ واضح کر دیا کہ دین میں جبر و اکراہ کی کو ئی گنجائش نہیں رہی ہے گو یا کسی شخص کو صرف اس لئے نفرت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جا ئیگا وہ کا فر ہے تمام اہل ادیان کے سا تھ معاہدے ہو ئے عمدہ تعلقات کو نبھا نے کا حکم جا ری فرما یا اس طرح اور بہت سے اصول سے یہ بات واضح ہو جا تی ہے کہ اسلام روادارانہ نظر یات حامل دین سے ، اور جیو اور جینے دو کا نعرہ بلند فر ما یا رسول اللہ ﷺ ایک معا شرہ چا ہتے تھے کہ جو بغض و عداوت ، حسد و کینہ تعصب و تنگ نظری کے جذبات سے پاک ہو اور سارا جہاں نوعِ انسا نی کے لئے امن و سلامتی عفو و عا فیت کا گہوارہ ثا بت ہو جا ئے ۔
جنا ب نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہـ اللہ تعا لیٰ نے تمہا رے لئے ؛اسلام ؛کو بطور دین کے پسند فرمایا ۔لہٰذا حسن خلق اور سخاوت کے ذریعہ اس کا اکرام کرو۔ کیونکہ یہ (اسلام ) انہی دو چیزوں سے مکمل ہوتا ہے ۔
بداخلا قی بد ترین بیماری ہے:احنف بن قیس نے ایک مرتبہ لوگوں سے پوچھا کہ کیا میں تمہیں سب سے زیادہ بدترین بیماری نہ بتا ئوں ؟ لوگوں نے کہا ضرورتو آپ نے کہا کہ بداخلاقی اور گندی زبان سب سے زیادہ خطرناک بیماریاں ہیں ۔
حکیم کا مقولہ ہے کہ جس کے اخلاق خراب ہوں اس کا رزق تنگ کر دیا جا تا ہے
خوش اخلاق کے دشمن کم ہوتے ہیں :چنا نچہ جس شخص کے اخلاق اچھے ہوں اس کے دوست احباب زیادہ اور دشمن کم ہو تے ہیں اسی وجہ سے اس کے لئے مشکل کام بھی آسان اور سخت دل نرم ہو جاتے ہیں ۔روایت کیا گیا ہے کہ جناب نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ؛اچھے اخلاق اور اچھے پڑوسی سے گھر آباد ہوتے ہیں اور عمر میں اضا فہ ہو تا ہے ۔
اخلا ق کی وسعت رزق کے خزانے کھو لتی ہے :کسی حکیم کا مقولہ ہے کہ ؛اخلاق کی وسعت (خوش اخلا قی) رزق کے خزانے کھول دیتی ہے اور اس کا سبب وہی ہے جو ہم نے ذکر کیا ہے اچھے اور سعادت مند دوستوں کی زیادتی اور بے وفا ئوں اور دشمنوں کی کمی ۔اسی لئے آپ ﷺ نے فرمایا کہ ؛مجھے تم میں سب سے زیا دہ پسند وہ ہیں جس کے اخلاق اچھے ہوںجن کے ساتھ ہر طرف سے اتفاق کیا جاتاہو دوسرں سے الفت رکھتے ہیں اور دوسرے ان سے الفت رکھتے ہیں ۔
اچھے اخلاق کیا ہیں:اچھے اخلاق یہ ہیں کہ انسان سادہ طبیعت ،نرم مزاج ،خوشگورا چہرے ،عمدہ گفتگواور بہت کم نا گواری کا اظہار کر نے والا ہو اور آپ ﷺ نے بھی اوصاف بیان فرمائے ہیں چنانچہ فرمایا کہ ؛ اہل جنت سب کے سب آسان ،سادہ ،نرم اور خوش گوار چہر ے والے ہوں گئے ۔(الحد یث) اسی لئے ہم نے ان اوصاف میں سے چند مخصوص اوصاف بیان کر دئیے ہیں ۔یہاں کدورت سے مراد فحش کلامی او ربد اخلا قی نہیں کیو نکہ یہ تو بُری چیزیں ہیں ۔ان کو کو ئی سچھا نہیں سمجھتا یہ تو ایسے عیب ہیں جن سے کو ئی راضی نہیں ہو تا بلکہ کدورت سے مراد وہ نا گواری ہیں جسے دیکھ کر کو ئی شخص ایسی کسی حر کت کے ارتکاب سے رک جاتا ہیں جس پر اس کو ملا مت ومذمت کا اندیشہ ہو سکتا تھا لہٰذا جب یہ معلوم ہو گیا کہ حسن اخلاقی کچھ مقررہ حدوداورموقع محل ہو تے ہیں تو یہ بھی معلوم ہو گیا کہ اگر آدمی ان حدود سے آگے بڑ ھ جا ئے تو خو شا مدی بن جا ئے گا اور اگر حسن اخلاق کا اظہار موقع ومحل کی منا سبت سے نہ کیا جا ئے توآدمی منا فق بن جا تا ہے یہ تو سب ہی کو معلوم ہے کہ خو شا مداور چا پلو سی ذلت ہیں اور منا فقت کمینگی ہے ایسے شخص کہ لئے نہ کو ئی محبت ہو تی ہیں اور نہ عمدہ یادگار ۔ qq