مومنہ حنیف
آج سے بیس سال قبل کاروبار کے تقاضے مختلف تھے۔ مارکیٹنگ کرنے اور چیزوں کو متعارف کروانے کے لئے بہت زیادہ تردد کرنا پڑتا تھا لیکن اب حالات یکسر مختلف ہیں۔ پہلے جب لوگ کاروبار کا سوچتے تھے تو ان کے ذہن میں سب سے پہلے مارکیٹ میں دکان لینےکا خیال آتا، اس کی سکیورٹی‘ کرایہ‘ کمرشل بل‘ سجاوٹ وغیرہ کے اخراجات کا جب وہ حساب لگاتے توان کے چودہ طبق روشن ہو جاتے لیکن آج ان سب چیزوں کی ضرورت نہیں رہی۔ سوشل اور ویب میڈیا نے یہ کام آسان، تیز رفتار اور مؤثر بنا دیا ہے، اب ای کامرس یا آن لائن شاپنگ کا دور ہے۔
نوکری کے بجائے اپنا کاروبارکرنے کا فیصلہ شاید ماضی میں اتنا عام نہیں تھا جتنا اب ہے۔ دُنیا بھر کی طرح ہمارے ملک میں بھی یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، خاص طور پر اکثر نوجوان ان دنوں یہ چاہتے ہیں کہ کوئی انھیں یہ نہ کہے کہ، میاں آفس آنے میں اتنی دیر کیوں کی یا جو کام آپ کے ذمےکیا تھا وہ کیوں نہیں ہوا۔ اب تو نوجوان ایک لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کی مدد سے دُنیا کوکھوجنا چاہتے ہیں۔ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ کام کریں تو بس اپنا، جب چاہیں کام کریں اور جب چاہیں بریک لے لیں۔ تحقیقی رپورٹ سے یہ بات سامے آئی ہے کہ، دنیا بھر میں 50 فیصد نوجوان نوکری کے بجائے اپنا کاروبار کرنا چاہتے ہیں۔
معاشی صورت حال نے نوجوانوں کو مجبور کردیا ہے کہ وہ آمدنی کے متبادل ذرائع تلاش کریں، اسی لیے اب تعلیم یافتہ نوجوان ناصرف یہ ذرائع کو تلاش کرنےکی تگ و دو میں مصروف ہیں بلکہ ایک متبادل لائف کے بھی متمنی ہیں۔اب وہ انٹرنشپ اور فری لانسنگ کو بھی ترجیح دے رہے ہیں۔ گھر سے کام کرنے کی وجہ سے ان کے سفر کاخرچ نہیں ہوتا، پھرکام کا معاوضہ بھی اچھا مل جاتا ہے۔ اس وقت یہ نا صرف ہمارے ملک میںبلکہ دنیا بھر میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے سٹارٹ اپس اورانٹرپرینیورشپ کے رجحانات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جن کا مقصد انہیں کاروبار کی طرف راغب کرنا ہے۔ حکومت کو بھی چاہیے کہ نوجوانوں کو کاروبار کی طرف راغب کرنے کےلئے سازگار ماحول پیدا کرے، تا کہ وہ کاروبار شروع کر کے معیشت کی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکیں، اس قیمتی انسانی اثاثے کو بزنس کی تعلیم فراہم کر نے پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے تا کہ وہ ملازمتوں کے پیچھے بھاگنے کی بجائے اپنا بزنس شروع کرکے کاروبار کے میدان میں آگے بڑھیں اور اسے فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں اور دوسروں کے لئے بھی روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں۔ ہر کاروبار اپنے آغاز سے پہلے محض ایک خیال سے جنم لیتا ہے اور پھر رفتہ رفتہ ترقی کی منازل طے کرتا جاتا ہے۔ مشاہدے میں آیا ہے جن قوموں نے کاروبار و تجارت کو اپنا پیشہ بنایا انہوں نے ترقی کی، جس کے باعث انسان میں قائدانہ صلاحیت، خطرات سے بچاؤ، خریدو فروخت میں ہوشیاری، معاملہ فہمی، بات چیت کا ڈھنگ، اپنی بات کو دلائل سے منوانے کا سلیقہ، لوگوں کا مزاج، ان کی نفسیات جاننے کا موقع ملتا ہے۔ملکی ترقی کا پہیہ نئے کاروبار اور نئے روزگار پیدا کرنے سے تیزی سے چل سکتا ہے۔ بہتر ہوگا کہ تعلیم یافتہ نوجوان ملازمت نہ ملنے پر مایوس ہونے کے بجائےچھوٹا موٹا کاروبار کریں، خواہ سرمایہ کم ہی کیوں نہ ہو،کم لاگت سے بھی کاروبار شروع کیے جاسکتے ہیں اس لیے آگے بڑھیں اور کچھ کر دکھائیں۔یہ ہی وہ شعبہ ہے جس میں وہ اپنا مستقبل تابناک بنا سکتے ہیں۔ll