تین اساتذہ نے لڑکی کو اغوا کرکے انکی عزت ریزی کی،تینوں معطل،ایک گرفتار

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں اپنی نوعیت کے پہلے سنسنی خیز واقعہ میں ایک سرکاری اسکول کے تین اساتذہ نے،مبینہ طور،ایک  20 سالہ لڑکی کی آبرو ریزی کی ہے۔ مذخورہ لڑکی کی تحریری شکایت پر پولس نے معاملہ درج کر لیا ہے جبکہ محکمۂ تعلیم نے تینوں ملزموں کو فوری طور معطل کردیا ہے۔
    ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع کے دمحال ہانجی پورہ بلاک کے ایک گاؤں چچمولہ کی ایک لڑکی نے اپنے گھر والوں سے شکایت کی کہ گئی شام کو اسکے اپنے ہی گاؤں کے رہائشی تین سرکاری اساتذہ نے انکی عزت ریزی کی ہے۔ان ذرائع کے مطابق متاثرہ لڑکے کے والدین فوری طور انہیں لیکر متعلقہ پولس تھانہ پہنچے جہاں لڑکی نے تحریری شکایت کی۔لڑکی کے مطابق گئی شام کو جب وہ کھیتوں کی طرف نکلی ہوئی تھیں ہلال احمد ڈار ولد عبدالرشید،نذیر احمد شاہ ولد محی الدین اور عامر فاروق وانی ولد فاروق احمد نامی تین اساتذہ انکی جانب بڑھے اور انہوں نے لڑکی کے منھ پر رومال رکھ کر انہیں ایک نزدیکی میوہ باغ میں لے لیا جہاں زبردستی اسکی عزت ریزی کی گئی اور پھر تینوں یہاں سے فرار ہوگئے۔
    ایک پولس افسر نے اس واقعہ سے متعلق شکایت ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں دفعات نمبر 366, 376 کے تحت ایف آئی آر نمبر 109/2020 درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہے اور ابھی تک ہلال ڈار نامی ملزم کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ دیگر دو ملزموں کی تلاش جاری ہے۔اس واقعہ کے بارے میں سُننے پر علاقہ کے لوگ سکتے میں آگئے ہیں اور وہ ملزموں کے خلاف سخت سزا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کولگام میں ذرائع نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کے گاؤں کے کئی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے لڑکی کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ملزموں کو فوری طور گرفتار نہ کئے جانے کی صورت میں وہ مزید احتجاج کرنے سے نہیں رُکیں گے۔مشتعل لوگوں نے سرکار سے ملزموں کو فوری طور نوکری سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جسے فوری طور پورا کرتے ہوئے محکمۂ تعلیم نے تینوں کی معطلی کے احکامات صادر کئے ہیں۔
    دمحال ہانجی پورہ کے زونل ایجوکیشن افسر (زیڈ ای او) کی جانب سے جاری کردہ ایک حکم نامہ میں تینوں کو فوری طور معطل کر دیا گیا ہے۔ سرکاری حکم میں کہا گیا ہے کہ چچمولہ گاؤں کے لوگوں کی تحریری شکایت،کہ مذکورہ تین اساتذہ نے ایک مقامی لڑکی کی عزت ریزی کی ہے،پر ملزموں کو تحقیقات کا نتیجہ آنے تک کیلئے فوری طور معطل کیا جا رہا ہے۔چیف ایجوکیشن افسر (سی ای او) کولگام نے بتایا کہ چونکہ معاملہ انتہائی سنگین ہے لہٰذا ملزموں کو فوری طور معطل کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس طرح کی خبر سُننے پر سکتے میں ہیں،پولس تحقیقات کر رہی ہے جبکہ محکمہ بھی اپنے طور ملزموں کے بارے میں تحقیقات کرے گا۔
    کولگام کے ایک پولس افسر نے کہا کہ چونکہ ایک ملزم کو فوری طور گرفتار کیا جاچکا ہے اور دیگر دو ملزموں کی تلاش جاری ہے لہٰذا لوگوں کو تحمل سے کام لیتے ہوئے کسی بھی قسم کے تشدد پر نہیں اُتر آنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اسکی جلد از جلد تحقیقات کرکے قصور واروں کو قانون سے سزا دلائی جائے گی اور لوگوں کو پُر اعتماد رہتے ہوئے صبر کرنا چاہیئے۔
    کشمیر میں حالانکہ اس طرح کے واقعات کا رواج نہیں ہے تاہم کچھ عرصہ سے گاہے گاہے ایسی شیطانی حرکات کی خبریں ملنا شروع ہوگئی ہیں۔2018 میں جموں کے سانبہ ضلع میں آصفہ نامی ایک معصومہ کو گاؤں کے سرپنچ نے اپنے بیٹے،بھتیجے اور چند پولس والوں کی مدد سے اغوا کرواکے پھول سی اس بچی کی عزت ریزی اور پھر قتل کروادیا تھا۔اس واقعہ کے خلاف کشمیر سے دور دنیا تک احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے اور یہ معاملہ اب عدالت میں زیرِ التوا ہے۔

     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS