Image:The Print

نئی دہلی: جل شکتی وزارت نے ہفتہ کو پینے کے پانی کے معیار (کوالٹی) کی جانچ اور نگرانی کے ڈھانچے سے متعلق رہنما ہدایات جاری کیں۔ ساتھ ہی اس مقصد سے متعلقہ تجربہ گاہوں کے بارے میں تفصیلی جانکاری دینے والے آن لائن پورٹل ’واٹر کوالٹی انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم‘ (ڈبلیو کیو آئی ایم ایس) کی بھی شروعات کی۔
رہنما ہدایات میں ریاست، ضلع، بلاک/تحصیل اور گائوں سطح پر پانی کی کوالٹی کی نگرانی کے لیے کیے جانے والے کاموں کو واضح کیا گیا ہے۔ رہنما ہدایات کے تحت پانی کی کوالٹی کے سلسلے میں عمومی پیرامیٹر … پی ایچ پیمانہ، پوری طرح گھلنے والے مادے، گندگی، کلورائڈ، کھاراپن، سلفیٹ، آئرن، آرسینک، فلورائڈ، نائٹریٹ، کولیفارم بیکٹیریا، ای کولائی وغیرہ کو بتایا گیا ہے۔ رہنما ہدایات انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کی صلاح سے تیار کیے گئے ہیں۔ وزیر برائے جل شکتی گجیندر سنگھ شیخاوت نے صحافیوں سے کہا کہ ’جل جیون مشن‘ کا ہدف 2024 تک ہر گائوں کے ہر گھر میں نل سے پینے کے لائق پانی پہنچانے کا ہے اور پانی کی کوالٹی اس کا اہم پہلو ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’جل جیون مشن‘ کی مجموعی لاگت 3,60,000 کروڑ روپے ہے اور اس رقم کا 2فیصد پانی کی کوالٹی پر خرچ کیا جائے گا۔ ’
مرکزی زیر زمین پانی بورڈ کے ذریعہ 2018 میں کیے گئے جائزے کے مطابق ملک کے سبھی بلاک میں سے 52 فیصد کے پانی میں کوئی نہ کوئی ارضیاتی عنصر جیسے آرسینک، کلورائڈ، فلورائڈ، آئرن، نائٹریٹ یا نمکینیت موجود ہے۔ ملک کی تقریباً 20 ریاستیں ایسی ہیں جہاں آبی وسائل آرسینک، فلورائڈ، نائٹریٹ، آئرن، کھاراپن یا بھاری دھات سے آلودہ ہے۔ اس کے علاوہ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے 5 ریاستوں میں 61 ایسے ضلعوں کی شناخت کی ہے جو جاپانی بخار سے متاثر ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS