ملے اپنی محنت کا کچھ تو ثمر بھی

0

(کسانوں کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ اپنی پیداوار کو جس جگہ چاہیں فروخت کریں)
آج ہندوستانی زرعی اور اس سے متعلق پیداوار کا ایک نمیایاں اور اہم پروڈیوسر اور ایکسپورٹر ہے۔یہ ناموافق حالات میں بھی ہمارے کسانوں کی محنت
شاقہ اور جدوجہد کا نتیجہ ہے۔کروکشیتر کی جنگ میں کرشنجی نے ارجن کو جو فلسفہ:’کرمنئیے وادھیکار ستے فلیشو کداچٹا(اپنی محنت کے ثمر کی
توقع۔۔۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS