7 اکتوبر، 2023 کو حماس کے حملوں کے بعد یہ بات تو قابل فہم تھی کہ اسرائیل غزہ کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کرے گا مگر کچھ باتیں واضح نہیں تھیں۔ پہلی یہ کہ یوکرین جنگ سے تشویش میں مبتلا امریکہ اور مغربی ممالک کیا غزہ جنگ پھیلنے دیں گے؟ کیا اس وقت اسرائیل غزہ کے خلاف بڑی کارروائی کرے گا جب اس سے عرب ممالک نے سفارتی تعلقات استوار کرنے شروع کیے ہیں؟ حماس کی طرف سے بھرپور جوابی کارروائی اس طرح کی جائے گی کہ مہینوں جنگ چلتی رہے گی اور اسرائیل پریشان ہو جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب بڑی حد تک مل چکا ہے۔ بظاہر اب یہی لگتا ہے کہ جنگ پھیلے گی۔ ویسے 13 اکتوبر، 2023 کے ’دستاویز‘ کے لیے گفتگو کرتے ہوئے مشہور تجزیہ کار قمر آغا نے کہا تھا، ’یہ لڑائی یہیں تک نہیں رکے گی، آگے تک جائے گی۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بتسلایل سموتریش نے کہا ہے کہ مغربی کنارے کو ملالیں گے اور یہاں بسنے والے فلسطینیوں کو بھی لے لیں گے لیکن فلسطینیوں کو لگتا ہے کہ پہلے وہ سستے مزدور تھے، اس کے بعد وہ غلام بن جائیں گے مگر سموتریش کا کہنا ہے کہ مغربی کنارہ ان کے Biblical land ہے، یہ ان کے پیغمبروں اور بادشاہوں کی زمین ہے۔ 3-4 ہزار سال پہلے وہ وہاں رہا کرتے تھے۔‘
قمر آغا نے یہ بھی کہا تھا کہ ’اوسلو معاہدہ قصہ پارینہ بن چکا ہے، اب دوریاستی حل نہیں ہوگا۔ امریکہ اسرائیل کے ساتھ ہے، مغربی طاقتوں کی مدد اسے حاصل ہے۔ فلسطینیوں کی مدد کرنے کی پوزیشن میں عرب ممالک نہیں ہیں۔ ۔۔۔ اسرائیل اور ان کے حامیوں کو لگتا ہے کہ ان کے مقاصد کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران ہے۔ فلسطینیوں کی مدد کرنے والی تنظیم حزب اللہ کی پشت پر ایران ہے، اس لیے یہ لڑائی دیربدیر ایران تک جا سکتی ہے۔ یوں بھی ایران اسرائیل کے خلاف ہے اور امریکہ کے بھی، اس لیے امریکہ نے بحرین میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے، قطر میں جنگی ساز و سامان بڑھا دیے ہیں، خلیج فارس میں موجودگی بڑھا دی ہے۔ اندیشہ یہ ہے کہ ایران سے اگر لڑائی ہوئی تو امریکہ سمیت کئی عرب ممالک اسرائیل کا ساتھ دیں گے۔‘ اس کے بعد بھی قمر آغا نے یہ بات کہی کہ ’جنگ کے ایران تک جانے کا اندیشہ ہے؟‘
اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کر دیے جانے کے بعد صورتحال کچھ عجیب سی بن گئی ہے۔ فی الوقت دو سوال بڑی اہمیت کے حامل لگتے ہیں۔پہلا یہ کہ کیا غزہ جنگ وسعت اختیار کرنے جا رہی ہے، دوسرا سوال یہ کہ ایران کے لیے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا مطلب کیا ہے؟ نمائندہ روزنامہ راشٹریہ سہارا سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی امور کے ماہر قمر آغا کا کہنا ہے، ’دوسرے سوال کا جواب پہلے دے دوں۔۔۔۔ایران میں بار بار سیکورٹی میں چوک ہو رہی ہے۔ تہران میں اسماعیل ہنیہ کا قتل انٹلی جنس کی بڑی ناکامی ہے۔ یہ پہلا قتل نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ایران میں سائنس داں اور ڈاکٹروں کا قتل ہوتا رہا ہے۔ ۔۔۔اسماعیل ہنیہ کا قتل ڈرونز سے کیا گیا یا راکٹ سے، اس پر دعویٰ سے کچھ کہنا مشکل ہے۔ بظاہر یہی لگتا ہے کہ ایران کا میزائل سسٹم کمزور ہے۔اب رہی غزہ جنگ کی بات تو یہ ابھی ختم نہیں ہوگی۔ جنگ پھیلے گی۔ دراصل اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کو لگتا ہے کہ غزہ جنگ پھیل جائے گی تو امریکہ جنگ میں براہ راست شامل ہوگا۔ ادھر مغربی ممالک کو لگتا ہے کہ یمن کے حوثی، لبنان کی حزب اللہ، عراق اور شام کے کچھ گروپس ایران کے پراکسی ہیں۔ یہ بات کہی جاتی ہے کہ ایران ان کی پشت پر ہے مگر یہ بھی سچ ہے کہ ان گروپوں کے اپنے مسئلے ہیں اور یہ اپنے علاقائی مسئلوں کی پیداوار ہیں۔ اسی مناسبت سے یہ عمل کرتے ہیں لیکن موجودہ حالات کو دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ غزہ جنگ پھیل کر رہے گی۔‘n
’غزہ جنگ پھیل کر رہے گی‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS