رقصِ کہکشاں اور ستاروں کی نرسری

0

اربوں ڈالر مالیت اور 20 سال تک ہزاروں سائنسدانوں کی کاوش سے تیار کی جانے والی جیمز ویب خلائی دوربین نے قریب اور بعید ترین کائنات کی مزید مسحورکن تصاویر جاری کی ہیں۔ ایک تصویر میں نظامِ شمسی سے پرے ایک سیارہ دیکھا جاسکتا ہے جس میں آبی بخارات دریافت ہوئے ہیں۔ دوسری تصویر میں ایک مرتے ہوئے ستارے کو نیبولہ کی صورت میں دیکھا جاسکتا ہے۔ تیسری تصویر میں خوبصورت کہکشائیں ایک دوسرے سے ملاپ کررہی ہیں اور چوتھی تصویر میں نئے ستاروں کی پیدائش اور اس کے نیچے ان ستاروں کا خام مال دیکھا جاسکتا ہے۔ ناسا کی جانب سے براہ راست نشریات میں گویا اسٹار پارٹی کی صورت میں ان اہم تصاویر کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ ان تصاویر کی پروسیسنگ دریافت اور اس پر کام کرنے والے ماہرین نے ان کی تفصیلات بھی بیان کی ہیں۔ جولائی 2022 میں امریکی صدر جوبائیڈن نے جیمز ویب کی جانب سے جاری پہلی تصویر جاری کی تھی جو ایک انتہائی قدیم کہکشاں ایس ایم اے سی 0723کی تھی۔ یہ کہکشاں کائنات کی پیدائش کے صرف ایک ارب سال بعد پیدا ہوئی تھی۔ اسے دیکھ کر ہم کائنات میں کہکشاؤں کے ارتقا کو جان سکتے ہیں۔ تاہم پھر ناسا نے مزید چار تصاویر جاری کی ہیں جن میں سے پہلی تصویر ایک سیارے کو ظاہر کرتی ہے۔
دوربین سے جاری پہلی تصویر، نظامِ شمسی سے پرے کسی اور سیارے یعنی ایگزپلانیٹ کی پہلی تصویر ہے۔ یہ گرم گیسوں والا ایک سیارہ ہے جس کی براہ راست تصویر تو نہیں لی جاسکی تاہم اس کی فضا میں پانی مائع کی بجائے بخارات یا بھاپ کی صورت میں موجود ہے۔
دوسری تصویر ستارے کی آخری ہچکی کو نیبولہ کی صورت میں ظاہر کرتی ہے۔ یہ ایک خوبصورت پلانیٹری نیبولہ ہے۔ اس کا مادہ لہروں کی صورت دکھائی دے رہا ہے۔ نارنجی رنگ ہائیڈروجن کی وجہ سے ہے۔ درمیان میں نیلی روشنی گرم آئنوائز گیس کو ظاہر کررہی ہے۔ اس نیبولہ کی تصویر کے درمیان میں انتہائی قریب دو ستارے دکھائی دے رہے ہیں۔
اسٹیفینس کوئنٹیٹ (رقصِ کہکشاں) : تیسری تصویر اسٹیفینس کوئنٹیٹ ہے جو چار کہکشاؤں کا ایک مجموعہ ہے۔ اس میں دسیوں لاکھ سے لے کر ارب ستارے تک ہوسکتے ہیں۔ یہ کہکشاں ہم سے 30 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر واقع ہیں۔ دائیں جانب نیچے والی کہکشاں اوپر موجود کہکشاں سے ملاپ کررہی ہے۔اس میں کہکشاں ایک دوسرے میں مدغم دکھائی دے رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ ایک نہایت اہم تصویر بھی ہے۔ اس سے کہکشاں کا ارتقائی عمل بھی سمجھا جاسکتا ہے۔ اس میں نیئر(قریبی) اور مڈ(درمیانی) انفراریڈ تصاویر کو ملایا گیا ہے۔ پس منظر میں کئی ستارے بن رہے اور گیس و گردوغبار بھی دکھائی دے رہی ہے۔اسی تصویر میں جب قریبی انفراریڈ طیف کو ہٹایا گیا تو مزید تفصیل سامنے آئی ہے جن میں ایک سرگرم بلیک ہول کی نشاندہی بھی ہوئی ہے۔ بلیک ہول اطراف کی روشن گیس کو گویا اپنی جانب کھینچ رہا ہے۔ اس عمل سے گرم گیس کے لپٹے مزید دہکنے لگے ہیں اور ان کی روشنی ہمارے سورج سے 40 ارب گنا ہوگئی ہے جو اوپرکی کہکشاں میں غیرمعمولی روشنی کی صورت میں دیکھی جاسکتی ہے۔ نیئر انفراریڈ اسپیکٹروگراف، اس کا خاص طیف نگار، یورپی خلائی ایجنسی نے بنایا ہے جو ناسا سے اشتراک کے تحت سامنے آیا ہے۔ اسپیکٹروگراف بتاتا ہے کہ کسی خلائی جسم کی کیمیائی ترکیب کیا ہے اور اس میں کونسے عناصر موجود ہیں۔
کیرینا نیبولہ (نئے ستاروں کی نرسری) : اسے جیمز ویب کی سب سے اہم اور خوبصورت تصویر قرار دیا جاسکتا ہے۔ یہ ستاروں کی نرسری ہے جہاں نت نئے ستارے پیدا ہورہے ہیں۔ یہ ایک انتہائی خوبصورت اور مسحور کن تصویر ہے۔ ایسا منظر انسانی آنکھ نے پہلے نہیں دیکھا تھا جس میں سینکڑوں نئے ستارے پیدا ہورہے ہیں۔ اس تصویر میں بلبلہ نما ساخت، خالی جگہیں اور دیگر خدوخال دیکھے جاسکتے ہیں جو نئے ستارے کے وجود کے ساتھ ہی سامنے آئے ہیں۔ تاہم اس کے پس منظر میں مزید کہکشائیں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ البتہ کچھ ساختیں ایسی ہیں جن پرابھی غورکیا جانا ہے کہ وہ کس طرح وجود پذیر ہوئی ہیں۔ تصویر کے اوپری نیلے حصے میں بہت بڑے ستارے دیکھے جاسکتے ہیں جو حال ہی میں پیدا ہوئے ہیں۔ اس کے نیچے براؤن اور نارنجی ساختیں انہی ستاروں کی اشعاع (ریڈی ایشن) سے وجود میں آئی ہیں اور یہ گیس اور گردوغبار پر مشتمل بڑی بڑی ساختیں ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ستارے گیس اور گردوغبار سے ہی تشکیل پاتے ہیں۔ ایک مقام پر مادہ جمع ہوتا ہے اور ثقل اور دباؤ کے تحت بھڑک اٹھتا ہے۔اس طرح ایک ہی تصویر میں نئے ستارے اور ان کی تشکیل کا خام مال دیکھا جاسکتا ہے۔ ناسا نے اس خلائی نرسری کو آفیشلی 30 ڈوراڈس کا نام دیا ہے اور یہ 1 لاکھ 61 ہزار نوری سال کے فاصلے پر لارج میگا لینک کلاؤڈ کہکشاں میں موجود ہے۔یہ کہکشاں ہماری کہکشاں ملکی وے سے قریب موجود تمام کہکشاؤں میں ستارے بنانے والی سب سے بڑی اور روشن کہکشاں ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں لکھا کہ ایک لمحے کے لیے ٹیرنٹیولا نیبیولا میں موجود ہزاروں ستاروں کو دیکھئے جن کو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ٹیلی اسکوپ نے نیبیولا کے ڈھانچے اور ترتیب کے ساتھ اس کے پس منظر میں موجود کہکشائیں بھی تفصیلاً دِکھائی ہیں۔ ناسا نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ ٹیرینٹیولا نیبیولا کا نام اس کی غبار آلود دھاریوں کی وجہ سے پڑا۔ یہ ہماری کہکشاں کے قریب سب سے بڑا اور روشن ستارہ ساز خطہ ہے۔ یہ اب تک دریافت ہونے والے گرم ترین اور بڑے ستاروں کا گھر ہے۔ ناسا کے مطابق یہ نیبیولا ہمیں بتاتی ہے کہ خلائی تاریخ میں ستارہ بننے کا عمل جب عروج پر ہوگا تو کیسا دِکھتا ہوگا۔ ٹیرینٹیولا نیبیولا میں ماہرینِ فلکیات اس لیے بھی دلچسپی لیتے ہیں کہ اس میں اس ہی طرح کے کیمیائی مرکبات ہیں جو کائنات کے بڑے ستارہ ساز خطوں میں دیکھے گئے ہیں جس کو ’کائناتی صبح‘ کاکہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جب کائنات چند ارب سال پرانی تھی اور ستارے بننے کا عمل عروج پر تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS