عقائد کی توہین سے انتہا پسندی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے: پوتن
نئی دہلی (ایس این بی/ایجنسیاں) :ایک طرف یوروپی ممالک سے اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مذموم بیانات کی خبریں آتی رہتی ہیں وہیں روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایک ایسا بیان دیا ہے جس پر دنیا بھر کے مسلمان ان کی تعریف کر رہے ہیں۔ روسی خبر رساں ایجنسی ’تاس‘ کے مطابق، صدر ولادیمیر پوتن نے 23 دسمبر کو اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پیغمبر اسلامؐ کی توہین آزادی اظہار رائے میں نہیں آتی۔‘پوتن نے کہا کہ ’پیغمبر اسلامؐ کی توہین کرنا مذہبی آزادی کی خلاف ورزی اور اسلام کی پیروی کرنے والوں کے جذبات کو مجروح کرنا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’پیغمبر اسلامؐ کی توہین کیا ہے؟ کیا یہ تخلیقی آزادی ہے؟ میں مانتا ہوں کہ یہ اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔ میرا ماننا ہے کہ یہ کسی شخص کے عقیدے کی توہین کرنے کی کوششیں ہیں۔‘ان کے مطابق، ’اگر آپ لوگوں کے عقائد کی توہین کرتے ہیں، تو اس سے انتہا پسندی کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، جیسا کہ ہم نے پیرس میں دیکھا ہے۔ جب اخبار کے تمام ممبران کو قتل کر دیا گیا تھا۔ آزادی ایک ایسی چیز ہے جو خود سے آتی ہے اور یہ آپ کے آس پاس کے لوگوں کا احترام کرنے سے آتی ہے۔‘پوتن نے نازی جرمن فوج کی تصاویر پوسٹ کرنے کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ جرمن فوج یا ہٹلر کی تصاویر ویب سائٹ پر لگانا آزادی اظہار میںنہیں آتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ’آزادی اظہار، فنکاروں کی آزادی اور عام آزادی کا تحفظ کیا جاناچاہیے، کیونکہ آزادی کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ آزادی کے بغیر ایک اداس اور بے رنگ مستقبل ہے۔‘ روسی صدر پوتن نے آزادی اظہار کی تعریف کی لیکن کہا کہ اس کی حدود ہیں اور اسے دوسروں کی آزادی کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روس ایک کثیر النسل اور کثیر المذہبی ملک ہے جو ایک دوسرے کی روایات کا احترام کرتا ہے، دیگر کئی ممالک میں یہ احترام کم ہے۔
پیغمبر اسلامؐ کی توہین آزادی اظہار رائے نہیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS