نئی دہلی(ایجنسیاں) : سیاسی جماعتوں کی طرف سے مفت سہولیات فراہم کرنے کے وعدے پر منگل کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے کہا کہ غربت کی دلدل میں پھنسے شخص کو مفت سہولیات اور چیزیں فراہم کرنے والی اسکیمیں اہم ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یہ کون طے کرے گا کہ کوئی چیز مفت کے دائرے میں آتی ہے یا نہیں اور اسے عوامی فلاح و بہبود کیا سمجھا جائے گا؟ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم اس معاملے میں الیکشن کمیشن کو اضافی اختیار نہیں دے سکتے۔ عدالت نے اس معاملے کی کل سماعت کرنے کا بھی کہا ہے۔عدالت نے کہا کہ مفتیاں ایک اہم مسئلہ ہے اور اس پر بحث کی ضرورت ہے۔ سی جے آئی این وی رمنا نے کہا، “فرض کریں کہ اگر مرکزی حکومت کوئی ایسا قانون بناتی ہے جس میں ریاستوں کو مفت تحائف دینے پر پابندی ہو، تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایسا قانون عدالتی جانچ کے لیے نہیں آئے گا؟” ایسے میں ہم یہ معاملہ ملک کی بھلائی کے لیے سن رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو احکامات جاری کرنے کا اختیار ہے، لیکن کل کوئی کسی اسکیم کی فلاح و بہبود پر عدالت میں آیا کہ یہ درست ہے تو بحث چھڑ جائے گی کہ عدلیہ اس میں مداخلت کیوں کرے۔
غربت میں پھنسے لوگوں کے لیے مفت اسکیمیں ضروری:سپریم کورٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS