ریٹائر ججوں، ریٹائرآئی اے ایس افسران، فوجی، نیم فوجی فورسوں اور پولس کے ریٹائڑ افسران، ماہرین تعلیم اوردیگر اہم خدمات سے وابستہ لوگوں نے جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے آئین اور ملک کے خلاف بیان دینے پر شدید برہمی کا اظہار کرتےہوئے ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ملک کے ذمہ دار شہریوں کےنام سے ایک گروپ کے تحت 267 ریٹائرڈ افسران نے ایک پبلک بیان میں کہا کہ وہ چند ذاتی مفادات کے لئے ملک اور آئین کےبارے میں غیر مناسب باتیں کرنے اور علیحدگی پسندی کو بڑھاوا دینے کے لئے اظہار رائے کی آزادی کا مسلسل غلط استعمال کرنے کی کوشش سے ہم لوگ بہت پریشان ہیں۔ ایسے کردار والے لوگ ان ممالک کی زبان بول رہے ہیں جو ہندوستان سے دشمنی رکھتے ہیں اور ان سے تعاون لینے کی باتیں کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں سابق وزیراعلی محترمہ مفتی نےسبھی حدیں پار کردی ہیں اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ کشمیر میں قومی ترنگا تب تک نہیں اٹھائیں گی جب تک کشمیر کا جھنڈا نہیں لہرایا جاتا ہے۔ اس اعلان کے بعد ان پر مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ یہ قومی جھنڈے کی عزت اور وقار کی براہ راست توہین ہے جو ہندوستان کی قومی اقتداراعلی اور یکجہتی کی مقدس نشانی ہے۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کو چین کی مدد سے دوبارہ نفاذ کرائیں گے۔ لیکن جب ان پر غداری کے الزام لگائے گئے تو وہ پلٹ گئے اورکہنے لگے کہ وہ ملک مخالف باتیں نہیں کہہ رہے تھے بلکہ مرکز میں برسراقتدار سیاسی پارٹی کی مخالفت کررہے تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں لیڈروں کو جموں وکشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا جانا چاہئے اور غداری کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔