ڈاکٹر سیّد احمد خاں
روزہ رکھنا فرض ہے۔ اللہ کے حکم کو پورا کرنے کے لیے روزہ رکھا جاتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ روزہ داروں کو روحانی اور جسمانی دونوں فائدہ یکساں عطا کرتا ہے کیونکہ روزہ رکھنے سے ہمارا جسم توازن کی حالت میں آجاتا ہے۔ عام طور سے بلڈپریشر، موٹاپا، گیس، بدہضمی اور لاغری وغیرہ امراض سے متاثر افراد مسلسل ایک ماہ کا روزہ رکھ کر صحت مند ہوجاتے ہیں۔ دراصل بنیادی طور پر روزہ رکھنا محض بھوکا پیاسا رہنا نہیں ہے بلکہ ایک سلیقہ اور تربیت کے تحت زندگی گزارنے کی مشق بھی ہے۔ توازن کے ساتھ کھانا پینا اور ایک وقت مقررہ تک اپنے آپ کو کھانے پینے سے روکنے کی وجہ سے نہ صرف نظام ہضم درست ہوجاتا ہے بلکہ انسان کے جسم کی قوت مدافعت بھی مضبوط ہوجاتی ہے اور انسان کی صحت مند زندگی کا دار و مدار اس کے جسم کے اندر قوت مدافعت کی بہتری سے ہی ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ رمضان شریف کے روزوں کے بے شمار فائدے ہیں اور اسے حاصل کرنا یقینا مشقت بھرا اور مجاہدانہ عبادت والا عمل ہے اور یہی عمل ہمیں دین اور دنیا کی کامیابیوں سے ہمکنار کرتا ہے۔
افطار و سحری کی غذاؤں کی ترتیب:
روزہ افطار کرتے وقت سب سے پہلے دعا پڑھی جائے پھر کھجور ایک یا تین عدد لی جائے۔ اس کے بعد سادہ پانی اگر گھڑا یا صراحی کا ہو تو بہتر ہے یا فریج کا ہلکا ٹھنڈا پانی پیا جائے۔ اس کے بعد اپنی پسند کا مشروب استعمال کرنا بہتر ہے۔ آج کل موسم کے لحاظ سے جو اور چنے کا ستو، گلاب یا خشخش کا شربت، تخم ملنگا، تخم ریحاں وغیرہ کے شربت کا استعمال کیا جائے۔ لسی بھی لی جاسکتی ہے مگر بہت ٹھنڈی کھٹی نہ ہو۔ موسم کے لحاظ سے تازہ پھلوں کا استعمال کیا جائے۔ پھلوں کا شیک بھی مفید ہے۔ بادام کا شیک خوش ذائقہ بھی ہے اور صحت بخش بھی۔ اس کے علاوہ قوت مدافعت بڑھانے اور نظام ہضم کو درست رکھنے کے لیے لیموں، سنترہ، پودینہ اور ادرک سب کو ملاکر خوش ذائقہ شربت استعمال کریں۔ اس کے استعمال سے جسم میں پانی کی قلت بھی دور ہوجائے گی۔
اللہ تعالیٰ روزہ داروں کو روحانی اور جسمانی دونوں فائدہ یکساں عطا کرتا ہے کیونکہ روزہ رکھنے سے ہمارا جسم توازن کی حالت میں آجاتا ہے۔ عام طور سے بلڈپریشر، موٹاپا، گیس، بدہضمی اور لاغری وغیرہ امراض سے متاثر افراد مسلسل ایک ماہ کا روزہ رکھ کر صحت مند ہوجاتے ہیں۔ دراصل بنیادی طور پر روزہ رکھنا محض بھوکا پیاسا رہنا نہیں ہے بلکہ ایک سلیقہ اور تربیت کے تحت زندگی گزارنے کی مشق بھی ہے۔ توازن کے ساتھ کھانا پینا اور ایک وقت مقررہ تک اپنے آپ کو کھانے پینے سے روکنے کی وجہ سے نہ صرف نظام ہضم درست ہوجاتا ہے بلکہ انسان کے جسم کی قوت مدافعت بھی مضبوط ہوجاتی ہے اور انسان کی صحت مند زندگی کا دار و مدار اس کے جسم کے اندر قوت مدافعت کی بہتری سے ہی ہے۔
شربت کے دوسرے مرکب میں کھیرا، رس بیری، انگور، انار، لیموں اور انناس شامل ہیں۔ یہ شربت بھی سب کے لیے یکساں مفید ہے۔ وزن کم کرنے اور شوگر کنٹرول کرنے میں معاون شربت کے لیے ادرک، کھیرا، لیموں، مسمی اور گرین ٹی کا استعمال کیا جائے۔
چوتھا مرکب بلڈ پریشر کم کرنے میں معاون ہے اس میں کیوی پھل، امرود، پیشن فروٹ، انار اور چیری وغیرہ شامل ہیں۔ پانچواں مرکب بھوک بڑھانے کے لیے ہے جس میںدال چینی، گرین ٹی، اسٹرابیری، پودینہ اور لیموں وغیرہ شامل ہیں، عمدہ شربت ہے۔ اس سے عمل استحالہ میں بہتری آتی ہے اور بدن کو قوی اور فربہ بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
چھٹے مرکب میں اینٹی آکسی ڈنٹ اور پانی میں حل ہونے والی وٹامنز کے لیے سنترا، اسٹرابیری، کیئن بیری، بلیو بیری، سیب اور رس بیری کے شربت کا استعمال بہت عمدہ اور مفید ہے۔
گرمی کے مضر اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے فالسہ، لیموں، سنترا، آلو بخارا، ککڑی اور کھیرا بہت مفید ہیں۔ ان کا استعمال مفرد یا مرکب دونوں صورتوں میں عمدہ ہے۔ پیاس کم کرنے میں دودھ میں چھوٹی الائچی کے دانوں کا استعمال بھی بہت مفید ہے۔ سحری میں جو حضرات کھیر کے شوقین ہیں وہ کھیر کو پکاتے وقت چھوٹی الائچی کے دانوں کا بھی استعمال کریں۔
شوگر کے مریضوں کے لیے مغزیات یعنی سوکھے ہوئے میوے خاص طور سے بادام، اخروٹ، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کا شیک بطور مشروب بہتر ہے۔ شوگر فری دوائوں سے شربت بنانا مناسب نہیں ہے کیوںکہ اس میں استعمال ہونے والا کیمیکل نقصان دہ ہوتا ہے۔ اسی طرح ہر قسم کی کولڈ ڈرنکس کا استعمال بھی مضر ہے۔ ان کے استعمال سے ہر ممکن پرہیز کیا جائے۔ اس کے استعمال سے نہ صرف موٹاپا بڑھتا ہے بلکہ ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں اور دانت بھی خراب ہوجاتے ہیں۔ گیس کا مرض بھی ہوجاتا ہے کیوںکہ اس کا مزاج سرد خشک ہوتا ہے۔ کولڈ ڈرنکس کا استعمال گردوں کے لیے بھی نقصاندہ ہے۔
روزہ افطار کے وقت بیسن ملے ہوئے گیہوں کے آٹے کی روٹی استعمال کی جائے۔ سبزی، سالن اور سرکہ اور پودینے کی چٹنی کا استعمال بھی عمدہ ہے۔
سحری میں کھجلہ، فینی اور ڈبل روٹی وغیرہ کا زیادہ استعمال نہ صرف بدہضمی کا سبب ہے بلکہ معدہ کے نظام کو بھی درہم برہم کردیتا ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ دودھ روٹی یا سالن کے علاوہ دلیہ ، دہی اور سرید (گوشت کا سالن و روٹی) استعمال کیا جائے۔ یہ غذائیں نہ صرف مقوی ہیں بلکہ نظام ہضم کو بھی درست رکھتی ہیں۔ روایتی طور پر جن علاقوں میں جو چیزیں ناشتہ میں استعمال کی جاتی ہیں ان کا استعمال بھی سحری میں کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح سحری کے وقت چائے اور زیادہ ٹھنڈے پانی کا استعمال مناسب نہیں ہے کیوںکہ چائے جیسے مشروب پیشاب آور ہوتے ہیں، زیادہ مقدار میں پیشاب آنے سے پیاس کی شدت بڑھے گی ایسی صورت میں روزہ دار کو بے وجہ تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کالی مرچ، دیسی گھی اور روٹی کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے ملیدہ بنالیں اور اوپر سے پسند کے مطابق دودھ یا دہی استعمال کریں، یہ نہ صرف غذائیت سے بھرپور متوازن غذائیں ہیں بلکہ گیس بننے سے روکنے میں بھی معاون ہیں۔
ہم امید کرتے ہیں کہ مذکورہ مینو کے حساب سے آپ فطار و سحر کریں گے تو انشاء اللہ آپ کی صحت بہتر رہے گی۔ صحت میں بہتری کا مطلب عبادت بھی اچھی طرح کریں گے جو آپ کو تقویٰ حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہوگی۔
نوٹ: اس وقت کورونا کی دوسری لہر بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اس لیے سادہ پانی اور تازہ غذائیں استعمال کی جائیں۔ n