نامور ہوٹلئیر مشتاق چایا پر تالہ بندی کی خلاف ورزی کا الزام، جموں کے ریڈ زون سے سرینگر سفر کرنے پر ایف آئی آر درج

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    جموں کشمیر میں اول درجہ کے ہوٹلئیر اور ممتاز گروپ آف ہوٹلز کے مالک مشتاق احمد چایا کے خلاف قرنطینہ سے فرار ہوکر غیر قانونی طور جموں سے سرینگر آنے پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔ سرکاری انتظامیہ نے پولس کو چایا کے خلاف تحقیقات تیز کرنے کا بھی حکم صادر کیا ہے۔
    جموں کے ڈویژنل کمشنر سنجیو ورما نے بتایا کہ چونکہ پولس نے پہلے ہی مسٹر چایا کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہوئی ہے اسے تحقیقاتی عمل میں سرعت لانے کا حکم دیا گیا ہے۔ ڈویژنل کمشنر نے کہا ’’ ایف آئی آر تو پہلے ہی درج ہوچکی ہے میں نے آئی جی پی کو اس بات کی فوری تحقیقات کرنے کی ہدایت دی ہے کہ انہوں (مشتاق چایا) نے کس طرح مہلک کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے جاری سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ جموں اور کشمیر میں نگرانی سخت ہے لیکن بعض اوقات اسکے باوجود چوک ہوجاتی ہے تاہم یہ پتہ لگایا جائے گا کہ مشتاق احمد چایا کے جموں سے نکلنے میں کس نے انکی مدد کی ہے۔
    ممتاز گروپ آف ہوٹلز کے مالک مشتاق احمد چایا ایک معروف ہوٹلئیر اور کاروباری ہیں جنکا کاروبار کشمیر سے کہیں دور دور تک پھیلا ہوا ہے یہاں تک کہ انکی دلی میں بھی جائیدادیں ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ وہ بٹھنڈی جموں میں فاروق عبداللہ اینکلیو میں ٹھہرے ہوئے تھے جو کرونا وائرس کے حوالے سے ’’ریڈ زون‘‘ قرار پاچکا ہے۔کہا جاتا ہے کہ مسٹر چایا چند دیگر افراد کے سمیت چُپ چاپ جموں سے نکل کر سرینگر آگئے ہیں حالانکہ کرونا وائرس سے متعلق صورتحال کی وجہ سے ایسے سفر ممنوع ہیں۔ تاہم پولس کو خبر ہونے پر مسٹر چایا کے خلاف انڈین پینل کوڈ کی دفعہ  188 اور ایپیڈمکس ڈیزیز ایکٹ کی دفعہ 3کے تحت ترکوٹہ نگر جموں کے پولس تھانہ میں انکے خلاف ایف آئی درج کرلی گئی۔
    سرینگر میں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مشتاق چایا کے زکورہ حضرتبل میں واقع بنگلے پر ایک طبی ٹیم بھیجی گئی تھی جس نے مسٹر چایا،انکے خاندان کے 11 افراد اور 2 ڈرائیوروں کو گھر میں قرنطینہ کردیا ہے۔ تاہم ان ذرائع کے مطابق ان سبھی میں سے کسی بھی نے کسی تکلیف کی شکایت کی ہے اور نہ ہی ان میں کرونا وائرس کی کوئی علامت ظاہر ہوئی ہے۔
    کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے جاری تالہ بندی کے دوران کسی نامور شخصیت کی طرفسے سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کا یہ غالباََ پہلا واقعہ ہے جس میں کارروائی کی گئی ہے حالانکہ کشمیر سے باہر کئی مقامات پر معروف شخصیات کی جانب سے سوشل ڈسٹینسنگ کی دھجیاں اڑاتے ہوئے شادی یا مذہبی تقاریب منعقد کرنے کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہوچکی ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS