نئی دہلی(ایجنسیاں)3 مسلم اکثریتی ممالک کے مسلم فرقہ کو شہریت ترمیمی قانون سے باہر رکھنے کا مقصد ہی ملک میں فراقہ واریت کو بڑھاوا دینا نظر آ رہا ہے، لیکن اگر ملک میں جاری اس قانون کے خلاف مظاہروں کو مسلمانوں کا مظاہرہ بنا دیا گیا تو اس سے ملک کے سیکولر نظریہ کو شدید نقصان ہوگا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے اس تعلق سے وارننگ بھی دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف چل رہی تحریک کو بالکل بھی فرقہ وارانہ نہیں ہونے دینا چاہیے۔ ششی تھرور نے اپنے کئی ٹوئٹس میں کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج بنیادی طور پر آئینی اقدار کے لئے لڑائی ہے اور یہ کوئی ہندو بنام مسلمان کی لڑائی نہیں ہے، بلکہ ہندوستان کے سیکولر نظریہ کے لئے احتجاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعہ ہندوستان کے بنیادی نظریہ کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندتوا فرقہ واریت کی لڑائی مسلم فرقہ واریت کے فروغ سے نہیں لڑی جا سکتی۔ ششی تھرور نے بہت صاف الفاظ میں کہا کہ بی جے پی اس موقع کی تلاش میں ہے کہ سی اے اے کے خلاف تحریک کو فرقہ وارانہ رنگ دیا جائے۔ششی تھرور نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اس پوری تحریک کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش ہو رہی ہے اور اگر ایسا ہو گیا تو یہ ہندوستان کے بنیادی نظریہ کے لئے بہت نقصان دہ ہوگا۔
سی اے اے کے خلاف لڑائی ہندو بنام مسلم نہیں ہے:ششی تھرور
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS