نئی دہلی (ایس این بی/ایجنسیاں) : زرعی قوانین کی واپسی کے بعد سرکار کے ساتھ کسانوں کی بات چیت کی راہ ایک بار پھر ہموار ہوتی نظر آرہی ہے۔ اس بار بات چیت زرعی قوانین پر نہیں بلکہ ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی پر ہوگی۔ اس پر غورو خوض کے لئے آج سنگھو بارڈر پر یونائیٹڈ کسان مورچہ کی ایک میٹنگ ہوئی، جس میں مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا گیا۔ میٹنگ کے بعد کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ سرکار سے بات چیت کرنے کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں بلبیر سنگھ راجیہ وال، شیو کمار ککا، گرنام سنگھ چدونی، یودھویر سنگھ اور اشوک دھولے شامل ہوں گے۔ٹکیت نے کہا کہ متحدہ کسان مورچہ کی اگلی میٹنگ 7 دسمبر کو دوبارہ 11سے12 بجے سنگھو بارڈر پر ہوگی۔ غور طلب امر ہے کہ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت اور اہم کسان لیڈر درشن پال سنگھ کمیٹی کا حصہ نہیں ہوں گے۔ بہر حال سنگھو بارڈر کسانوں کی تحریک کا ایک اہم مرکز رہا ہے جو گزشتہ سال نومبر میں شروع ہوئی تھی۔ یہ کمیٹی ایم ایس پی، مرنے والے کسانوں کو معاوضہ سمیت تمام معاملات پر حکومت سے بات کرے گی۔ تاہم مرکزی حکومت نے اب باضابطہ تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لے لیا ہے۔ کسان لیڈر درشن پال سنگھ نے کہا کہ تمام کسان تنظیموں کے لیڈروں نے کہاہے کہ جب تک کسانوں کے خلاف مقدمات واپس نہیں لیے جاتے وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ آج حکومت کو واضح اشارہ دے دیا گیا ہے کہ جب تک کسانوں کے خلاف تمام مقدمات واپس نہیں لے لیے جاتے تب تک ہم تحریک واپس لینے والے نہیں ہیں۔احتجاج کرنے والے کسان حکومت سے ایم ایس پی کی گارنٹی والے قانون کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مطالبہ پورا کیے بغیر کسان پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ احتجاج کرنے والوں میں راجستھان، ہریانہ اور پنجاب کے کسان شامل ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ میٹنگ میں لکھیم پور واقعہ پر بھی بات چیت ہوئی۔ تاہم اس کی تفصیل میڈیا کے سامنے نہیں آسکی۔
دریں اثنا متحدہ کسان مورچہ کی طرف سے 700سے زائد ان کسانوں کی فہرست مرکزی حکومت کو بھیجی گئی ہے جن کی تحریک کے دوران موت ہوگئی۔ کسان لیڈر درشن پال نے ایک نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ ہم نے 702شہید کسانوں کی فہرست بھیجی ہے۔ در اصل یہ سوال لوک سبھا میں بھی کیا گیا تھا اور کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے بھی اس مسئلے کو اٹھایا تھا۔ لوک سبھا میں سوال کیا گیا تھا کہ سرکار کے پاس اس کے اعداد وشمار ہیں کہ تحریک کے دوران کتنے کسانوں کی موت ہوئی ہے۔ اس پر وزارت زراعت کی طرف سے یہ جواب دیا گیا تھا کہ ہمارے پاس اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ اس سے قبل کسانوں نے اپنے مطالبات کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک مکتوب بھیجا تھا اور یہ کہا تھا کہ ہم اس کے جواب کا انتظار کررہے ہیں۔ اس مکتوب میں کسانوں پر درج مقدمات کی واپسی، مہلوک کسانوں کو معاوضے اور ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کی مانگ کی گئی تھی۔ بہر حال آج کی میٹنگ میں بات چیت کے لئے کمیٹی کی تشکیل کے بعد اگلی میٹنگ میں بھی کچھ اور فیصلے متحدہ کسان مورچہ کی طرف سے کئے جاسکتے ہیں۔