پنے ، (یو این آئی) : وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے منگل کو کہا کہ کسان ملک کے دفاع کے لیے کام کرنے والے سپاہیوں کی طرح قابل احترام ہیں۔مسٹر تومر نے یہ بات یہاں ہندوستان میں ہارٹی کلچر ویلیو چین کی توسیع پر مبنی ایک پروگرام میں کہی۔ اس پروگرام کا اہتمام زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزارت نے کیا تھا، جس میں باغبانی سے متعلق لوگ بشمول کسان، ایف پی او، اسٹارٹ اپ، بینکرس موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ کسان ملک کا پیٹ بھرنے کےلئے بہت قربانیاں دیتے ہیں۔ دفاع اور زراعت دونوں شعبوں میں کام کرنا ملک کےلئے کام کرنا ہے ۔ ان شعبوں میں کام کرنے والے روزی روٹی کمانے کے ساتھ ساتھ ملک کی روح کو بھی تقویت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گا¶ں ملک کی روح ہے ۔ اگر دیہات خوشحال اور خود کفیل ہوں گے تو ملک خود بھی خوشحال اور خود کفیل ہوگا۔ زراعت ہماری ترجیح ہے ، معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ زراعت کے شعبے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ زراعت اور دیہات کی روایتی معیشت ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے ۔ حالات چاہے کتنے ہی منفی کیوں نہ ہوں، یہ معیشت کو کھڑا رکھنے میں مددگار ثابت ہوں گے ، ہم نے کووڈ کے دور میں بھی یہ دیکھا ہے‘۔ ہمیں کسانوں کی آمدنی کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ تاجر طبقہ کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ کسان کو زرعی مصنوعات کی تجارت کےلئے زیادہ سے زیادہ رقم ملنی چاہیے۔ اس سے ہمارے کسان خوشحال ہوں گے اور آنے والی نسلیں بھی کھیتی باڑی کرنے کی ترغیب دیں گی اور زراعت میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھا کر دیہاتوں میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔مسٹر تومر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی گزشتہ8 سالوں سے دیسی طریقوں پر زور دے رہے ہیں۔ جدید دور کے مطابق کاشتکاری کے مقامی طریقوں کو کس طرح تبدیل کیا جانا چاہئے ، یہ دنیا کے مقابلے میں کیسے زندہ رہ سکتی ہے ، مودی جی اس سمت میں مسلسل زور دیتے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف کسانوں کی آمدنی بڑھانے کی بات کی، بلکہ ریاستی حکومتوں اور کسانوں کو جوڑ کر بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ ایگری اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کی اور کسانوں کو فصل بیمہ کا تحفظ فراہم کیا۔ زراعت کے سامنے درپیش چیلنجز کو حل کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں، دیہات میں ہی پڑھے لکھے نوجوانوں کےلئے زراعت سے متعلق روزگار کی دستیابی کے ساتھ ساتھ دیہات سے نقل مکانی روکنے کی بھی کوششیں کی گئی ہیں، جس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ آج نوجوان، ریٹائرڈ ملازمین، کارپوریٹ سیکٹر سے وابستہ لوگ بھی کھیتی باڑی کے لیے آگے آ رہے ہیں۔ نامیاتی اور قدرتی کاشتکاری میں بھی لوگوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے ۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS