مویشیوں کے فصلیں تباہ کرنے کا ذمہ دار خود کسان!

0

ایم اے کنول جعفری

اترپردیش میںگزشتہ کئی برسوں سے گھروں میں پالے جانے والے مویشیوں سے فیض حاصل نہیں کرپانے کی صورت میں انہیں کھلا چھوڑا جا رہا ہے۔ یہ کام کوئی اور نہیں،بلکہ کسان کر رہے ہیں۔ بھوک سے پریشان جنگلوں کا رُخ کرنے والے یہ بے سہارا مویشی کھیتوں میں کھڑی فصلوں کو برباد کرکے کسانوں کے لیے بڑی مصیبت بنتے جارہے ہیں۔ ان میں قریب قریب سبھی کا تعلق گئو کنبے سے ہے۔ گیہوں، چنا، مٹر،برسیم، دال،سبزی اور گنے کے کھیتوں میںبے مہار گھومتے جانوروں سے فصلوں کی حفاظت جہاں پریشانی کا باعث بن گئی ہے، وہیں آوارہ سانڈوں کے حملوں سے سیکڑوں کسان موت کا شکار ہو چکے ہیں۔ 23جنوری کو ضلع بجنور کے گاؤں پورینا عبدالرحمن پور کے 70 سالہ بزرگ رگھوویر سنگھ کوسانڈ نے حملہ کرکے موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ رگھوویر سنگھ اپنے پوتے منیش کے ساتھ بائک کے ذریعہ گھرلوٹ رہے تھے۔ سڑک پر آوارہ جانوروں کو دیکھ کر منیش نے بائک روک دی۔ اسی دوران ایک سانڈ نے بائک پر حملہ کر دیا اور رگھوویر سنگھ کو اپنے سینگوں پر اُٹھاکر سڑک پر پٹخ دیا۔ بزرگ کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔ پوتے نے بھاگ کر جان بچائی۔اس سے قبل بجنور، مظفرنگر،سنبھل، امروہہ اور ایٹہ سمیت یوپی میں ایسی کتنی ہی وارداتیں ہو چکی ہیں۔ آوارہ جانوروں کی ٹکر سے بڑی تعداد میں لوگوں کے زخمی ہونے کے علاوہ سیکڑوں دیگر لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
دُودھ خوراک کا لازمی حصہ ہے۔ ہر شخص کو کسی نہ کسی شکل میں دُودھ چاہیے۔دُودھ کے لیے گائے،بھینس،بکری اور اُونٹ پالے جاتے ہیں۔ مسلمان دُودھ کے لیے بھینسیں پالتے ہیں،جبکہ ہندو مذہبی عقیدے کے تحت گائیں پالنا پسند کرتے ہیں۔ بھینس یا بھینسوں کے پالنے اور ان کی خرید و فروخت کرنے میں کوئی دقت نہیں،لیکن گئو ہتیا قانون کے سبب گائے،بیل یا بچھڑوں کی خرید و فروخت میں کئی قسم کی پریشانیاں سامنے آتی ہیں۔ گائے بیل کا کاروبار کرنے والے مسلمان اکثر سخت گیر زعفرانی تنظیموں کے ذریعہ زدو کوب ہی نہیں،موت کے گھاٹ تک اتارے جارہے ہیں۔ گائے اور اس کے کنبے سے ہندوؤں کا مذہبی عقیدہ جُڑا ہے، لیکن اُتر پردیش میں گزشتہ کئی برسوں سے یہ دیکھا جا رہا ہے کہ جب گائیں دُودھ دینا بند کر دیتی ہیںتو وہ ہندوؤں پر بوجھ بن جاتی ہیں۔ وہ انہیں چارہ کھلانے اور’سیوا ٹہل‘ سے بچنے کے لیے ان کے گلے سے رسی نکال کر کھلا چھوڑ دیتے ہیں۔ بھوک انہیں آبادی سے باہر کھیتوں کی جانب لے جانے پر مجبور کرتی ہے۔ موجودہ زمانے میں کھیتی کا طریقہ بدلنے اور ہل کا کام ٹریکٹر کے ذریعہ کیے جانے سے بیل یا بیل گاڑیوں کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ چند کسان جو گاڑیوں کا استعمال کرتے بھی ہیں،وہ گاڑیوں میں بیلوں کی جگہ بھینسوں کو جوڑتے ہیں۔ اس سے بیلوں کی فروخت اور استعمال کم ہوگیا۔ بازار میں قیمت نہیں لگنے سے کسان اپنا چارہ بچانے کے لیے بیلوں کو کھلا چھوڑ دیتے ہیں۔ کسان گائے کے ذریعہ بچھیا دینے پر اس لیے خوش ہوتا ہے کہ بڑا ہونے کے بعد اس سے دُودھ حاصل کیا جائے گا،لیکن بچھڑا پیدا ہونے کی صورت میں وہ اس لیے دل مسوس کر رہ جاتا ہے کہ اُسے مستقل کھلانے پلانے کے علاوہ اس کی دیکھ بھال بھی کرنی پڑے گی،جبکہ بدلے میںاُس سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ اس صورت حال سے بچنے کے لیے کسان بچھڑے کے کچھ بڑا ہونے کے بعد اُسے گھر سے باہر نکال دیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ کھیتوں میں فصلیں تباہ کرنے والے گائے کے کنبے میں ایک دو بوڑھی اور دُودھ نہ دینے والی گائے کے علاوہ سبھی بیل اور سانڈ ہی ہوتے ہیں۔ ایسا دو چار کسان ہی کر رہے ہوں، ایسا نہیں ہے، زیادہ تر کسان ایسے بے فیض مویشیوں کو کھلا چھوڑ رہے ہیں۔ یہ جانور کسانوں کے ساتھ عام راہ گیر کے لیے بھی پریشانی اور حادثوں کا سبب بن رہے ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اُترپردیش میں ہونے والے گزشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران فصلیں برباد کر کسانوں کے لیے مصیبت بننے والے ’چھٹا جانوروں‘ سے نجات دلانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔انہوں نے 20فروری 2022کو اُناؤ میں منعقد الیکشن ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، ’بھائیوں بہنو! ’چھٹا جانوروں‘ سے آپ لوگوں کو جو پریشانی ہوتی ہے،اُسے دُور کرنے کے لیے 10مارچ کے بعد نیا نظام قائم کیا جائے گا۔ اُناؤ کے بھائیوں بہنو! میرے یہ الفاظ لکھ کر رکھ لیجیے۔یہ مودی بول رہا ہے اور آپ کے آشیرواد کے ساتھ بول رہا ہے۔ بھائیوں بہنو! جو جانور دُودھ نہیں دیتا ہے،اس کے گوبر سے بھی آمدنی ہو،ایسا نظام میں آپ کے سامنے کھڑا کر دوں گا۔ایک دن ایسا آئے گا کہ یہ جو ’چھٹا جانور‘ ہیںنہ، انہیں بھی گھر میں باندھ لو گے،توان سے بھی کمائی ہونے والی ہے۔‘ اسی طرح 22فروری کو بہرائچ کی ریلی میں کہا، ’یوپی کے کسانوں کو چھٹا جانوروں سے ہو رہی دقتوں کو ہم سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔میں اس فکر کو پوری طرح سمجھتا ہوں اور میں آپ کو بتاتا ہوں۔ میں راستہ کھوج کر لایا ہوں دوستو! ضابطہ اخلاق ختم ہونے اور یوگی جی کی قیادت میں بی جے پی کی سرکار بننے کے بعد ہم نئی اسکیموں کو نافذ کر دیں گے۔ ‘ لوگوں نے وزیراعظم کے وعدے کا یقین کرکے بی جے پی کو جم کر ووٹ دیے۔10 مارچ کو رزلٹ آیا۔ تاریخی فتح کے بعد صوبے میں دوبارہ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں بی جے پی کی سرکار بنی۔ ایک برس گزر گیا،لیکن وزیراعظم کے ذریعہ کسانوں سے کیے گئے وعدے پورے ہونے کے بجائے محض جملے ثابت ہوئے۔ کسانوں کو آوارہ جانوروں سے راحت نہیں ملی۔
یو پی میں لاکھوں کی تعداد میں آوارہ جانور فصلوں کو برباد کر رہے ہیں۔ کسانوں کے سامنے ان بے لگام جانوروں سے اپنی فصلوں کو بچانے کا زبردست چیلنج ہے۔ سخت سردی والے دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں جب لوگ ٹھنڈ سے بچنے کے لیے کمبلوں اور لحافوں میں آرام سے سو رہے تھے، تب بھی بے چارے کسان اپنا سکھ چین چھوڑ کر اندھیری اور سرد رات میں ایک ہاتھ میں ٹارچ اور دوسرے میں ڈنڈا لیے آوارہ جانوروں سے کھیتوں میں کھڑی اپنی فصلیں بچاتے نظر آرہے تھے۔ کئی بار غصے میں آئے یہ جانور کسانوں پر حملہ کرکے انہیں زخمی کر دیتے ہیں۔ کئی کسانوں کوفصلوں کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ پریشان کسانوں نے کئی مرتبہ آوارہ جانوروں کو پکڑ کر اپنے شہروں اور گاؤوں کے سرکاری اسکولوں، پنچایت گھروں، اسپتالوں اور سرکاری بلڈنگوں میں بند کیا۔ افسران کی جانب سے سخت قدم اُٹھاتے ہوئے جانوروں کو تو چھوڑ دیا گیا،لیکن کسانوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اب وہ کورٹ کچہری کا چکر کاٹ رہے ہیں۔ دوسری جانب یوگی حکومت کے ذریعہ بڑی تعداد میں گئو شالائیں بنائی گئیں،لیکن صوبے میں جتنی گئو شالائیں بنائی گئیں، وہ جانوروں کی تعداد کے لحاظ سے ناکافی ہیں۔ حالانکہ جانوروں کے چارے اور آرام کے لیے 2022-23 میں 500کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا گیا۔ 2021-22 میں اس مد میں 600 کروڑ اور 2020-21 میں 300 کروڑ روپے جاری ہوئے۔ مفت بھوسہ ’دان‘ و جمع کے لیے ڈی ایم،ایس ڈی ایم، سرکاری ڈاکٹر، تحصیل، پی ڈبلیو ڈی و بجلی محکمے کے افسران و کام گار اورٹیچرس وغیرہ کو بھوسہ جمع کرنے کے کام پر لگایا گیا۔ کچھ کسانوں نے تھوڑا بہت بھوسہ دیا بھی،لیکن یہ اتنی مقدار میں نہیں تھا کہ تمام جانوروں کی بھوک مٹا سکے۔ اُتر پردیش حکومت کو آوارہ اور بے سہارا جانوروں سے نجات اور فصلوں کی حفاظت کے لیے مزید ٹھوس قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔
(مضمون نگار سینئر صحافی اور ادیب ہیں)
[email protected]

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS