نئی دہلی:مرکزی سرکا رکے 3نئے زرعی قوانین پر دہلی کے وگیان بھون میں سرکار اور کسان تنظیموں کے درمیان ہوئی میٹنگ بے نتیجہ رہی۔تاہم 3دسمبر کو پھر سے بات چیت کی بات کہی گئی ہے۔وہیں مرکزی سرکار کے زرعی قوانین کے خلاف پنجاب اور ہریانہ سے آئے ہزاروں کسانوں کا گزشتہ 5دنوں سے مظاہرہ جاری ہے۔ ملک کی راجدھانی دہلی کی سرحد پر ہزاروں کسان گزشتہ 5دنوں سے دھرنا پر جمے ہیں اور آج ان کے دھرنے کا چھٹا دن ہے۔ ان قوانین کے سلسلے میں کسانوں کو خدشہ ہے کہ اس سے کم ازکم سپورٹنگ پرائز ختم ہوجائے گی۔ کسانوں کے مظاہرے کی وجہ سے سندھو اور ٹیکری بارڈر بند ہے۔ وہیں غازی پور بارڈر پر سخت بیریکیڈنگ کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ آج کی اس میٹنگ میں 32کسان تنظیموں کے لیڈر شامل ہوئے۔ میٹنگ ختم ہونے کے بعد مرکزی وزیر برائے زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہاکہ میٹنگ اچھی رہی اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ بات چیت 3دسمبر کو ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے، لیکن کسان لیڈر چاہتے تھے کہ سبھی کے ساتھ بات چیت ہو، ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔کسانوں کے نمائندوں نے کہا کہ اگر حکومت امن چاہتی ہے تو اسے کسانوں کی مشکلات کو حل کرنا چاہئے۔ کسان اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔دریں اثنا مہاراشٹر اور کئی دیگر ریاستوں کے کسان نمائندے اس تحریک سے اظہار یکجہتی کیلئے قومی دارالحکومت دہلی آئے ۔
ذرائع نے بتایاکہ اس میٹنگ میں سرکار نے حکومت اور کسانوں کے نمائندوں کی ایک کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی، جسے وہاں موجود کسانوں نے مسترد کردیا۔ انہوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ جو بھی بات چیت ہوگی، وہ سب کے سامنے ہوگی۔اس سے پہلے کسانوں کے ساتھ میٹنگ میں اے پی ایم سی ایکٹ اور ایم ایس پی پر حکومت کی طرف سے پرزنٹیشن دیا گیا۔حکومت کسانوں کو ایم ایس پی پر سمجھانے کی کوشش کی۔ذرائع کے مطابق میٹنگ میں ایک کسان تنظیم کے نمائندہ نے کہا کہ کسان زرعی قانون کے خلاف سڑکو ں پر ہے اور انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو اسے واپس لینے پر غور کرنا چاہیے۔ زرعی وزیر نریندر سنگھ تومر نے کسانوں سے میٹنگ میں کہا کہ 4 سے 5 نام اپنی تنظیم سے دیجئے۔ ایک کمیٹی بنادیتے ہیں، جس میں حکومت کے لوگ بھی ہوں گے۔ زراعت کے ایکسپرٹ بھی ہوں گے۔نئے زرعی قانون پر بات چیت کریں گے۔ کسانوں کو کمیٹی پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ جب تک کمیٹی کوئی حتمی فیصلہ پر نہیں پہنچتی اور کچھ ٹھوس بات نہیں نکلتی تب تک ان کی تحریک جاری رہے گی۔حکومت نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ کمیٹی روزانہ میٹنگ کرکے بات کرنے کو تیار ہے، تاکہ جلد نتیجہ نکل سکے۔وہیں ایک کسان نمائندہ نے کہا کہ یہ نئے قوانین کسانوں کے لیے'ڈیتھ وارنٹ'ہیں۔ کسان تنظیم کے نمائندوں نے کہا کہ آپ(سرکار)لوگ ایسا قانون لائے ہیں،جس سے ہماری زمین بڑے کارپوریٹر لے لیں گے،آپ کارپوریٹ کو اس میں مت لیجئے۔ اب کمیٹی بنانے کا وقت نہیں ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ کسانوں کا بھلا کرنا چاہتے ہیں ہم کہہ رہے ہیں کہ آپ ہمارا بھلا مت کیجئے۔
وہیں گزشتہ روز’ہریانہ لائیو اسٹاک ڈیولپمنٹ بورڈ‘کے چیئرمین عہدہ سے استعفیٰ دینے والے رکن اسمبلی سوم بیر سانگوان نے کسانوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے آج منوہر لال کھٹر حکومت سے حمایت واپسی کا اعلان کر دیا ہے۔ آج بی جے پی کے ذریعہ کسانوں پر مظالم کیے جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انھوں نے حکومت سے حمایت واپس لینے، یعنی بی جے پی سے رشتہ توڑنے کا فیصلہ سنایا۔ چرکھی دادری میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سوم بیر نے کہا کہ’کسانوں پر کیے گئے مظالم کے مدنظر میں موجودہ حکومت سے اپنی حمایت واپس لے رہا ہوں‘۔ واضح رہے کہ زراعت سے متعلق 3 نئے قوانین کے خلاف کسانوں کے مظاہرے کے پیش نظر دہلی کو ہریانہ سے جوڑنے والی سندھو اور ٹیکری سرحد فی الحال بند رہیں گی۔دہلی ٹریفک پولیس نے منگل کی صبح اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کرکے گاڑی ڈرائیوروں سے پریشانی سے بچنے کیلئے ان سرحدوں تک آنے والے راستوں کے بجائے دوسرے راستے اپنانے کی صلاح دی ہے۔ٹریفک پولیس نے دہلی اور ہریانہ کے ان سبھی داخل ہونے والے راستوں کے سلسلے میں بھی معلومات دی ہے،جو ٹریفک کیلئے کھلے رہیں گے۔
ان میں بڈوسرائے اور جھاٹیکرا پر صرف دوپہیا گاڑیوں کی آمدو رفت کی اجازت دی گئی ہے۔پولیس کے ذریعہ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جھرودا،دھنسا،دورالا،کاپس ہیڑا،رجوری شاہراہ نمبر 8بجواسن،بج کھیڑا،پالم وہار اور ڈونڈا ہیڑا سرحد پر گاڑیوں کی آمدورفت جاری رہے گی۔ٹریفک پولیس نے ٹوئٹ کرکے کہاکہ سندھو سرحد اب بھی ٹریفک کیلئے دونوں طرف سے بند ہے۔ برائے مہربانی متبادل راستے چنیں۔ ٹریفک کو مکربا چوک اور جی ٹی کرنال روڈ کی طرف سے منتقل کیا گیا ہے۔ٹریفک بہت زیادہ ہے۔ برائے مہربانی سگنیچر برج سے روہنی اور روہنی سے سگنیچر برج تک بیرونی رنگ روڈ، جی ٹی کرنال روڈ،این ایچ 44اور سندھو سرحد تک جانے سے بچیں۔ ٹریفک پولیس نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہاکہ’ٹیکری بارڈر کسی بھی طرح کے ٹریفک کیلئے بند ہے۔ہریانہ جانے اور ہریانہ سے آنے کیلئے جھروڈا، دھنسا، دورلا،جھٹکیرا،بڈو سرائے ،کاپس ہیڑا ،راجوری این ایچ-8،بجواسن،باج گیرا،پالم وہار اور ڈونڈاہیڑاکی سرحدیں کھلی ہوئی ہیں۔واضح رہے کہ زراعت سے متعلق نئے قانونوں کے خلاف کسانوں کے مظاہرے کی وجہ سے سندھو اور ٹیکری بارڈر پر ٹریفک متاثر ہوا ہے ۔
کسانوں کا تحریک جاری رکھنے کا اعلان ،اگلی بات چیت 3دسمبر کو
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS