زرعی قوانین کے خلاف مسلسل 10ویں دن بھی کسانوں کا احتجاج جاری ،کسان اپنے مطالبات پر بضد

0

نئی دہلیئ:نئے زرعی قوانین کے خلاف مسلسل 9ویں دن جمعہ کو بھی کسانوں کا احتجاج جاری رہا۔ کسان اپنے مطالبات کو لے کر کسی بھی حال میں جھکنے کو تیار نہیں ہیں۔ کسانوں نے سرکار سے جلد مطالبات منظور کرنے کی اپیل کی ہے۔ دہلی-ہریانہ کو جوڑنے والے سندھو بارڈر پر جمع ہوئیں کسان تنظیموں نے سرکار کے ساتھ پانچویں دور کی بات چیت سے قبل جمعہ کی شام پریس کانفرنس کے ذریعہ اعلان کیا کہ اگر سرکار ان کے مطالبات کو منظور نہیں کرتی تو 5 دسمبر کو ملک بھر میں وزیر اعظم مودی کے پتلے جلائے جائیں گے اور 8 دسمبر کو بھارت بند کی اپیل کی جائے گی۔ اس درمیان بھارتیہ کسان یونین کے جنرل سکریٹری ایچ ایس لکھووال نے سندھو بارڈر پر کہا کہ کل ہم نے سرکار سے کہا کہ زرعی قوانین کو واپس لیا جانا چاہئے۔ 5دسمبر کو ملک بھر میں وزیر اعظم مودی کا پتلہ جلائیں گے۔ ہم نے 8دسمبر کو بھارت بند کی کال دی ہے۔ اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ ہمیں اس احتجاج کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو زرعی قوانین کو واپس لینا چاہئے۔ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے جمعہ کو کہا کہ کسانوں کو امید ہے کہ 5دسمبر کو پانچویں مرحلہ کی گفتگو کے دوران حکومت ان کے مطالبات کو تسلیم کرلے گی اور ایسا نہیں ہونے پر نئے زرعی قوانین کے خلاف آندولن جاری رہے گا۔ ٹکیت نے پی ٹی آئی سے کہا کہ حکومت اور کسانوں کے درمیان جمعرات کو ہوئی میٹنگ کے دوران کسی نتیجہ تک نہیں پہنچا جاسکا۔ سرکار تینوں قوانین میں ترمیم کرنا چاہتی ہے ، لیکن ہم چاہتے ہیں یہ قوانین واپس لئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے مطالبات پر رضامند نہیں ہوئی تو ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق کل یعنی ہفتہ کو ایک مرتبہ پھر دونو ںفریق میٹنگ کریں گے۔ کسانوں کو اندیشہ ہے کہ نئے قوانین سے ایم ایس پی کا بندوبست ختم ہوجائے گا۔ تاہم حکومت نے کہا ہے کہ نئے قوانین سے کسانوں کے لئے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔دوسری طرف کسانوں کے مظاہرہ کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں اس دلیل کو دھیان میں رکھتے ہوئے کہ کسان کورونا کے پھیلاؤکا سبب بن سکتے ہیں، دہلی-این سی آر کے سرحدی علاقوں سے مظاہرہ کرنے والے کسانوں کو فوری ہٹانے کیلئے ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS